گورنر راج کسی کی خواہش پر نہیں لگتا، وزیراعلیٰ سندھ بھی بول پڑے

گورنر راج کسی کی خواہش پر نہیں لگتا، وزیراعلیٰ سندھ بھی بول پڑے
 گورنر راج کسی کی خواہش پر نہیں لگتا، وزیراعلیٰ سندھ بھی بول پڑے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تھرپارکر (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے کہا کہ گورنر راج کسی کی خواہش پر نہیں لگتا اس کے لیے بہت زیادہ آئینی تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں۔

نجی ٹی وی  ایکسپریس نیوز کے مطابق تھر ڈیزرٹ جیپ ریلی کے تیسرے دن پروفیشنلز کے درمیان ریس کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت اور ڈی سی آفس میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے  کہا کہ پہلے دن سے ہی یہ گورنرراج کے متعلق باتیں کر رہے ہیں، اس کے علاوہ بھی یہ بہت کچھ کہتے ہیں لیکن ان کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں،  گورنر راج کسی کی خواہش پر نہیں لگتا بلکہ اس کے لیے بہت زیادہ آئینی تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں، میں کسی صوبے سے موازنہ نہیں کرونگا لیکن اسلام آباد سے پچیس تیس کلومیٹرفاصلے پر کچھ ہو جاتا ہے لیکن وفاقی حکومت کچھ نہیں کرپاتی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پچھلے سال وفاق نے کہا کہ گندم کی ریکارڈ فصل ہوئی ہے، اس کے بعدان کے وفاقی وزیرقومی اسمبلی کے فلور پرکہتے ہیں کہ چھیاسٹھ لاکھ ٹن گندم پتہ نہیں کہاں چلی گئی، ریکارڈ پر ہے کہ نومبر میں وفاقی وزیر نے کہا کہ فرٹیلائزر میں ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور یوریا میں ہم خودکفیل ہیں اورہم یوریا نہیں ڈی اے پی امپورٹ کرتے ہیں، گزرنے والے سال بتایاگیا کہ یوریا کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے لیکن ماہ دسمبر کے درمیان میں پتہ چلتا ہے کہ یوریا تو پتہ نہیں کہاں چلی گئی.

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقین ہے کہ یہ  سمگل کردیتے ہیں اور ہرچیز کاالزام سندھ پر ڈال دیتے ہیں،ابھی ان لوگوں نے بجلی کی قیمت میں چار روپے تیس پیسے فیول ایڈجسٹمنٹ کے چارج کیے ہیں، وہ بھی اس لیے کہ انھوں نے وقت پر ایل این جی امپورٹ نہیں کی توانہیں کروڈ آئل لینا پڑا جوکہ زیادہ مہنگا ہوتاہے، وفاقی وزیرخزانہ کی باتیں اپنی موجودہ قیادت کے خلاف خود چارج شیٹ ہے کہ سال دوہزارنواور دس میں مجھے بڑی آسانی ہوئی تھی لیکن سال دوہزاراکیس اور بائیس میں میرے لیے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا دردسربنا ہوا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھر کے حوالے سے سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی میں چون فیصد سرمایہ کاری کی ہے اورہم نے اسے کابینہ سے منظور کرایاہے کہ اسکا جو منافع ہے وہ تھر فاونڈیشن کو دیا جائے گامیں نے ہیلی کاپٹر سے دیکھا ہے سارے تھر کے گاوں پکے ہوئے ہیں اوریہاں کی اکنامی بڑھی ہے، اگرہم کہتے ہیں کہ تھر بدلے کا پاکستان تواس پر یقین بھی رکھتے ہیں۔