پاکستان تحریک انصاف کے 52ارب ڈالر کے ریکارڈ بیرونی قرضے لیکن زیادہ تر رقم کہاں خرچ کی ؟ حیران کن انکشاف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی سابق حکومت نے اپنے 3سال اور 8ماہ کے دور اقتدار میں 52ارب ڈالر کے ریکارڈ بیرونی قرضے لیے تاہم نیوز ویب سائٹ ’پروپاکستانی‘ کے مطابق حاصل کیے گئے ان قرضوں کی 70فیصد رقم حکومت کی طرف سے پہلے سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں استعمال ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے دور میں 49.761ارب ڈالر بیرونی قرض لیا جس میں 27.071ارب ڈالر زائد المعیاد قرض شامل تھا۔ جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت سے ماضی میں لیے گئے قرضوں میں سے 54فیصد کی واپس ادائیگی بھی کی۔اس کے مقابلے میں تحریک انصاف کی حکومت نے ساڑھے 36ارب ڈالر کی رقم قرضوں کی ادائیگی میں خرچ کی۔
پیپلزپارٹی کی سابق حکومت نے اپنے 5سالہ دور اقتدار میں 25.008ارب ڈالر بیرونی قرضے لیے تھے جن میں 14ارب ڈالر زائد المیعاد قرضے شامل تھے۔ جبکہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں لیے گئے قرضوں میں سے 55فیصد واپس ادا کیے۔
پرویز مشرف کے دور میں قرض لینے کی شرح اس سے بھی کم تھی۔ ان کے دور اقتدار میں 17.503ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لیے گئے تھے جن میں 14.605ارب ڈالر زائد المعیاد قرضے شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2021ءتک پاکستان کے غیرملکی قرضے 130.6ارب ڈالر تھے جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران بیرونی قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ عمران خان حکومت کے 3 سال 8ماہ کے دوران بیرونی قرضوں میں37فیصد کی شرح سے 35.3ارب ڈالر اضافہ ہوا۔
جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تھی تو پاکستان کے غیرملکی قرضے 95.2ارب ڈالر تھے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے بیرونی قرضوں میں 34ارب ڈالر کا اضافہ کیا تھا۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی حکومتوں کے اس موازنے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اندرونی قرضے بھی سب سے زیادہ لیے۔
عمران خان کی حکومت کے دوران 9ہزار 136ارب روپے کے اندرونی قرضے لیے گئے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 6ہزار 896ارب روپے اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے 6ہزار 919ارب روپے اندرونی قرضے لیے تھے۔ پرویز مشرف کے دورمیں صرف 1ہزار 212ارب روپے اندرونی قرضے لیے گئے تھے۔