مشرف کیس، حقیقی عوامی مسائل اور آرمی

مشرف کیس، حقیقی عوامی مسائل اور آرمی
مشرف کیس، حقیقی عوامی مسائل اور آرمی
کیپشن: mian zakir hussain naseem

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

افواج پاکستان کو پاکستان کے عوام میں جو عزت و احترام حاصل ہے وہ کسی دوسرے ادارے کو آج تک حاصل نہیں ہوسکاکیوں کہ پاکستان آرمی وہ ادارہ ہے جو نہ صرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتاہے ،بلکہ اس کے زیرانتظام چلنے والی خفیہ ایجنسیاںچھپ کر وار کرنے والے دشمنوں سے ان دیکھی جنگ کرتے ہوئے بھی ملک کو بچاتی ہیں ،علاوہ ازیں ملک کو جب بھی زلزلہ یا سیلاب وغیرہ کی صورت میں کسی آفت کا سامنا کرنا پڑا سب سے پہلے یہ فوجی جوان ہی تھے جو اپنے بھائیوں کی مدد کو پہنچے دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ پاک فوج ہی ہے ،جس کے باعث عوام سکون و راحت کی نیند سوتے اور اپنا کاروبارزندگی بے فکرہوکرسرانجام دیتے ہیں ۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے پرویزمشرف کیس کی آڑ میں بعض سیاستدان اورنام نہاد تجزیہ نگار فوج کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف نظرآتے ہیں جو کہ ایک انتہائی افسوسناک ،بلکہ خطرناک طرزعمل ہے جو ملکی سلامتی کے اہم ترین ستون کے خلاف اپنایا جارہا ہے۔

 یہاں یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ اس روش کو پروان چڑھانے میں خود میاں نوازشریف صاحب کے بعض قریبی ساتھیوں کا بھی عمل دخل ہے جو آئے روزپرویزمشرف کے خلاف اس طرح بڑھ چڑھ کر بیان دیتے نظرآتے ہیں جیسے پرویزمشرف پاک فوج کا آرمی چیف نہیں ،بلکہ ایک غداروطن ہوالبتہ ایسے میں چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے یہ متوازن بیان سامنے آیا کہ ایک آرمی چیف کے لئے غداری کا لفظ استعمال نہ کیا جائے ۔بہرحال اس بحث میں پڑے بغیر کہ پرویز مشرف نے حکومت پر قبضہ کیوں کیا یا ایسے کیا عوامل تھے جنہوں نے پرویزمشرف کو مجبورکیا کہ وہ میاں نوازشریف کی حکومت کو ختم کردیں ۔سوال یہ ہے کہ پرویز مشرف کا تعلق ایک ایسے ادارے سے ہے جس نے ہمیشہ اپنا خون دے کر ملک کو بچایا ہے اور خود پرویزمشرف نے اس ملک کے لئے دوجنگیں لڑی ہیں ایسے میںوزیراعظم کے ساتھیوں کو چاہئے کہ وہ کسی بیان بازی سے قبل ذرااحتیاط سے کام لیا کریں اورخود وزیراعظم کو بھی چاہئے کہ اپنے اردگرد موجود اپنے دوست نما دشمنوں کو ضرور پہچانیں کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 1999میں بھی انہیں الٹے سیدھے مشوروں سے مصیبت میں پھنسوایا اور انہیں حکومت گنوانے کے ساتھ ساتھ ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔
ان دنوں وزیراعظم نے نیویارک آمد پر جب قرض اتارو ،ملک سنوارو کا نعرہ لگایا تو میں اس بات کا گواہ ہوں کہ اوورسیز پاکستانیز نے مجھ سمیت اس مد میں ایک خطیر رقم سے حصہ ڈالا یہ وہ دن تھے جب میاں صاحب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ہیرو بن گئے تھے ،مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ عین اسی موقع پر اوورسیز پاکستانیز کے اکاونٹ فریزکردئیے گئے ۔آج ایک پھر وہی ٹولہ میاں صاحب کے گردجمع ہے اور اپنی ساری توانائیاں پرویزمشرف کیس پر صرف کئے ہوئے ہے جیسے یہ کیس ہی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہو ہم سمجھتے ہیں کہ یہاں بھی میاں صاحب کے یہ دوست ان کی توجہ اصل عوامی مسائل سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ میاں نوازشریف نے نوٹس لیتے ہوئے اپنے ان ساتھیوں کو پرویزمشرف کے خلاف بیان بازی سے روک دیا ہے۔
 میاں صاحب کو چاہئے کہ وہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے اپنا مشن ان وعدوں کی تکمیل بنالیں جن کا عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے جن میں غربت ،مہنگائی ،بدامنی ولوڈشیڈنگ سے نجات اور کرپشن کا خاتمہ سرفہرست ہیںانہیں چاہئے کہ وہ اپنے اس انتخابی منشور کو سامنے رکھتے ہوئے ٹھوس اور جامع پالیسیاں تشکیل دیں، جس کے فوائد براہ راست عوام تک پہنچیں اور وہ خوشحال زندگی بسر کریں، عوام کو پرویزمشرف کیس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ رہاہو تے ہیں یا انہیں پھانسی ہوتی ہے انہیں تو اپنا اور اپنے بھوکے بیوی بچوں کے پیٹ بھرنے اور ایک پرامن پاکستان کی خواہش ہے جس کی راہ میں آپ کے ان قریبی ساتھیوں سمیت ہروہ وزیر ومشیر رکاوٹ ہے جو تمام تر توجہ پرویز مشرف کیس پر مرکوزکرکے اپنی کرپشن و بدعنوانی کو چھپانے میں مصروف ہے ۔
میاں صاحب آپ ایک بڑے لیڈر ہیں اور وقت کا تقاضا ہے کہ آپ بڑے فیصلے کریں اور عوام کی فریاد سنیں ان کے مسائل کو حل کریں جن میں توانائی بحران کوتو ترجیحی اور ہنگامی بنیادوں پر حل کریں جس نے ہمارے ملک کی معاشی بنیادوں کو کھوکھلا اور عوام کی بڑی تعدادکو بیروزگاراور نفسیاتی مریض بنادیا ہے، رہا پرویزمشرف کیس تو اس کو عدالتوں پر چھوڑدیں ،بلکہ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بعض ماہرین کے مطابق پرویزمشرف کاتعلق چونکہ آرمی سے رہاہے ،لہٰذا اس کے مجرم یا بےگناہ ہونے کا فیصلہ بھی آرمی کو اپنے نظام سے کرنے دیاجائے، نا کہ سول عدالتوں میں انہیں آئے روز گھسیٹا جائے اور پرویزمشرف کی آڑ میں فوج پر تنقید کی جائے کیوں کہ اس سے نہ صرف عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے ،بلکہ فوج میں بھی اپنے سابق آرمی چیف کے خلاف اس طرح کے طرزعمل پر تشویش پائی جاتی ہے ،جس کا اظہار جنرل راحیل شریف کوبھی سپیشل سروسزگروپ کے دورہ کے موقع پر ان الفاظ میں کرناپڑا کہ بعض عناصر فوج کو غیرضروری تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جس سے فوجی جوانوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں ہم ہر حال میں فوج کے وقار کا تحفظ کریں گے ۔ان کے اس بیان کو بجا طور پر غیرذمہ دار سیاستدانوں کے لئے ایک وارننگ کہا جاسکتا ہے، جس کے بعد میاں نوازشریف کو چاہئے کہ ایسے دوستوں سے خود کو دور رکھیں جو انہیں ایک بار پھر 99ءکی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔

مزید :

کالم -