نوازشریف کا اقتدار میں آنے کے بعد کراچی سے حیدرآباد موٹروے بنانے کا اعلان

نوازشریف کا اقتدار میں آنے کے بعد کراچی سے حیدرآباد موٹروے بنانے کا اعلان
نوازشریف کا اقتدار میں آنے کے بعد کراچی سے حیدرآباد موٹروے بنانے کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہمیں نظر کھا گئی، ہم خود بھی اپنے ساتھ شائد مخلص نہیں جتنا ہمیں ہونا چاہیے ، یہ بات بالکل صحیح ہے ، ناانصافیاں اتنی بڑی ہوتی ہے اور ہم خاموشی سے سہہ جاتے ہیں، تو کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح وزیراعظم ہے تو رات کو ہائی جیکر کیسے بن گیا۔ ہمیں کہہ دیتے ہیں کہ نوازشریف نے امن قائم کیا لیکن جب ووٹ کی باری آتی ہے تو وہ کسی اور کو چلا جاتاہے ، چترال والے کہتے ہیں نوازشریف نے لواری ٹنل بنائی لیکن جب وہاں پر الیکشن ہواتو ووٹ جماعت اسلامی کو چلا گیا ۔ ٹنل ہم نے بنائی تو ووٹ کسی اور کو چلا گیا، چترال والوں سے پوچھوں گا  کہ ٹنل ہم بنائیں اور ووٹ کسی اور کو، کراچی میں امن ہم قائم کریں اور ووٹ کسی اور کو ملے ، کراچی والوں اپنے گریبان میں جھانکو،،میر ے ذہن میں منصوبہ ہے ، کراچی سے حیدرآباد نیشنل ہائی وے کو موٹروے بنا دیاہے ، میرے نظر میں یہ موٹر وے نہیں ہے ، کراچی سے حیدرآباد موٹروے بنے گی ،وہ لاہور اسلام آباد سے بھی بہت بہتر بنے گی .

 سابق وزیراعظم نوزشریف نے پارلیمانی بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دھند میں سفر کر کے آئے ہیں، آج کل دھند بھی کافی شدید ہے ، اس کے باوجود آپ اتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں، کافی عرصہ کے بعد بہت سارے اپنے ساتھیوں سے ملاقات ہو رہی ہے ، میں انہیں دیکھ رہاہوں ، مجھے بہت خوشی ہے ، درمیان میں ملاقاتوں میں کافی وقفہ آ گیا ، صبح میں وزیراعظم تھا اور شام کو ہائی جیکر بن گیا ، 2017 میں کبھی گمان بھی نہیں ہوا کہ وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوں اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا گیا ، ایسا ہوا، صرف 10 ہزار تنخواہ نہ لینے پر ایسا کیا گیا ، اس وقت درہم 10 روپے کا ہو گا، 2001 میں جب سعودی عرب گیا تو 13 روپے کا ریال تھا ، اس وقت اتنے کا ہی درہم ہو گا، دس ہزار درہم کا مطلب ایک لاکھ روپے کے لگ بھگ ہو گا، وہ بھی بلیک ڈکشنری دیکھنے کے بعد، پاکستان کے قانون اور آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی لیکن وزیراعظم کو نکالنامقصود تھا، کیونکہ ایک سلیکٹڈ شخص کو لانا تھا، 2017 میں پاکستان خوشحال تھا، بجلی بھی آ رہی تھی لوڈ شیڈنگ بھی ختم ہو چکی تھی، پٹرول بہت سستا تھا ، روپیہ مضبوط تھا، پاکستان میں سی پیک آ رہا تھا ، ملک ایٹمی قوت تھا، دفاعی لحاظ سے پاکستان مضبوط تھا، سیاسی لحاظ سے بھی پاکستان مضبوط تھا، ہندوستان کے وزیراعظم پاکستان آئے اور پاکستان کے بارے میں دنیا یہ کہہ رہی تھی کہ یہ چند سالوں بعد ایک علاقائی طاقت بن جائے گا، جی 20 میں بھی شام ہوگا 6.2 فیصد گروتھ ریٹ تھی ، مہنگائی کا نشان بھی نہیں تھا، آٹا، گھی چاول، دالیں اور گوشت سستا تھا، سب غریبوں کے گھر بھی آباد تھے ، بچے بھی سکول جاتے تھے ، گھر میں روزگار بھی تھا، لاکھوں لوگ روزگار حاصل کر رہے تھے ، کروڑوں غربت کی لکیر سے باہر نکل رہے تھے ، ملک ترقی کرتے ہوئے دوڑ رہا تھا، خطے کے باقی ممالک ہم سے پیچھے تھے آج سارا کچھ ریورس ہو گیا ہے ، آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکے تھے ، ہم اپنا کام خود چلا رہے تھے ، غیر ملکی قرضے واپس کر رہے تھے ، ہم نے چین کا قرضہ واپس کیا ، اپنے زمانے میں قرض لیا نہیں بلکہ واپس کیا ہے ، اگر وہ تسلسل برقرار رہتا تو ہم بہت آگے ہوتے ، ہم ترقی یافتہ ممالک میں بھی بہت آگے ہوتے ، 25 کروڑ آباد ی کا ملک ہے ، دنیا کے اندر سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں پہلے 10 ممالک میں ہمارا شمار ہوتاہے ۔ ہم تو اللہ کے کرم سے پاکستان میں وہ کام کر سکتے ہیں جو عام طور پر قومیں نہیں کر سکتیں ۔

ہمیں نظر کھا گئی، ہم خود بھی اپنے ساتھ شائد مخلص نہیں جتنا ہمیں ہونا چاہیے ، یہ بات بالکل صحیح ہے ، ناانصافیاں اتنی بڑی ہوتی ہے اور ہم خاموشی سے سہہ جاتے ہیں، تو کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح وزیراعظم ہے تو رات کو ہائی جیکر کیسے بن گیا۔پہلے تو سڑکوں پر آنا بہت مشکل کام تھا، دس گھنٹے کا سفر پانچ گھنٹے کا ہو گیاہے ، ہمیں بتائیں کہ ہم نےپشاور سے سکھر تک موٹر وے بنا دی ہے ، تو سکھر سے حیدرآباد کیوں نہیں بنائی گئی ،  ہمیں ایک سوال پچھلی حکومت سے پوچھنا ہے کہ 2018 میں آرٹی ایس بند کروا کر حکومت لائی گئی وہ سکھر سے حیدرآباد موٹر وے بھی نہیں بنا سکی ، وہ منصوبے میں شامل تھی ،  اگر ہماری حکومت نہ توڑی جاتی تو 2020 میں موٹر وے تیار ہو جاتی ،یہ کس چیز نے ہمیں اس سے روکا تھا ۔

ہم تو اللہ کے فضل سے موٹر وے بھی بنانے والے ہیں، بجلی کے کارخانے بھی لگائے ہیں ، ڈیم بھی لگائے ہیں،بلوچستان ، سندھ میں ہائی ویز بنائے ہیں، ہزارہ موٹروے بنائی، لواری ٹنل بنائی، جس پر پچاس ارب  خرچ ہوئے، ہم نے کراچی میں گرین لائن بنائی، پنجاب میں میٹرو بس بنوائی، لاہور میں اورنج لائن بنائی، کراچی میں کیا یہ ترقی کے کام کیوں نہیں ہوئے ، پینے کے صاف پانی کا منصوبہ بھی مکمل نہیں ہوا، ہم نے گرین لائن بنوائی ہمارے جانے کے بعد وہاں ایک لمبے عرصے تک بسیں ہی نہیں آئی، ہم نے دہشتگردی کو ختم کیا ۔

تو ہم نے اللہ کے فضل سے سندھ میں سے کوئلہ ہے ، سن سن کر کان پک گئے تھے ، سب کہتے تھے لیکن پلانٹ کوئی نہیں لگاتا تھا، ہم نے وہاں سے کوئلہ نکالا اور پلانٹ لگایا،ہم نے عمل کر کے دکھایا،کراچی میں 2200 میگا واٹ کا نیوکلیئر پلانٹ لگایا۔ ہمیں کہہ دیتے ہیں کہ نوازشریف نے امن قائم کیا لیکن جب ووٹ کی باری آتی ہے تو وہ کسی اور کو چلا جاتاہے ، چترال والے کہتے ہیں نوازشریف نے لواری ٹنل بنائی لیکن جب وہاں پر الیکشن ہواتو ووٹ جماعت اسلامی کو چلا گیا ۔ ٹنل ہم نے بنائی تو ووٹ کسی اور کو چلا گیا، میں نے کہا کہ چترال والوں سے پوچھوں گا ، کہ ٹنل ہم بنائیں اور ووٹ کسی اور کو، کراچی میں امن ہم قائم کریں اور ووٹ کسی اور کو ملے ، کراچی والوں اپنے گریبان میں جھانکو،، ہم نےپورے خلوص اور محنت سے کام کیا ،میر ے ذہن میں منصوبہ ہے ، کراچی سے حیدرآباد نیشنل ہائی وے کو موٹروے بنا دیاہے ، میرے نظر میں یہ موٹر وے نہیں ہے ، کراچی سے حیدرآباد موٹروے بنے گی ،وہ لاہور اسلام آباد سے بھی بہت بہتر بنے گی ، شہبازشریف یہ بات سن رہے ہیں ، ابھی سے سنا رہاہوں تاکہ پیسے تیار رکھیں ۔

ہم تو ترقی والے لوگ ہیں، کام کرنے والے لوگ ہیں، غریبوں کے دکھ درد بانٹنے والے لوگ ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ غریبوں کیلئے مہنگائی ہو، روٹی 4 روپے سے 20 روپے کی ہو گئی ہے ، یہ کوئی کرنے والی بات ہے ، ملک کو کہاں لےگئے ہیں، جب یہ چیزیں میرے سامنے آتی ہے تو مجھے بہت دکھ ہو رہی ہے ، مفت روٹیاں لینے کیلئے سو سو خواتین لائنوں میں لگی ہوئی ہیں، ہم نے اپنے ملک کا یہ حال کر دیاہے ، ہم نےملک کے ساتھ زیاتیاں کی ہیں، کلہاڑے مارے ہیں،ہم نے کبھی ملک کا آئین نہیں توڑا، ہم نے ہمیشہ اس کی پاسدار اور اس کی رکھوالی کی ہے ، جو ہٹے ہیں اس کا نوٹس لیاہے ، اس کی سزا پھرہمیں بھگتنی پڑتی ہے ، اتنے سال میں حکومت میں نہیں رہا جتنے سال ملک بدری میں رہاہوں ، جتنا وقت میں نے جیلوں میں گزار اہے ، جھوٹے مقدموں میں گزاراہے ، ہائیکورٹ نے ان مقدمات کو دو تین پیشوں میں اٹھا کر باہر پھینکا کہ اس میں تو کچھ بھی نہیں ہے ، نوازشریف کو کیوں سزا دی گئی ، میرا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے ،مجھ پر جھوٹے مقدمے کیئے گئے ، میں نے اور مریم نے ڈیڑھ سو سے زائد پیشیاں بھگتیں ، رانا ثنا پر ہیروئن کی سمگلنگ کا پرچہ کر دیا، اتنا جھوٹا پرچا، خدا کا خوف کرو ، گاڑی سے ہروئن نکلی ہے ، جج صاحب نے اس مقدمے کو بھی اٹھا کر باہرپھینکا ۔ بھینس چوری کا مقدمہ بن رہاہے ، نہ بھینس چرائی ہے نہ کبھی سوچا اس کے بارے میں ، ان پر ہیروئن کا مقدمہ ڈال دیا ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -