سماجی مسائل اور ان کا سدِ باب

سماجی مسائل اور ان کا سدِ باب
سماجی مسائل اور ان کا سدِ باب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مسئلہ، دراصل منفی اثرات، افراد کے رویوں، رکاوٹوں اور اظراف کی ایسی صورت ہے، جس سے افراد اور معاشرے کی اقدار متاثر ہوتی ہیں۔ معاشرتی مسئلہ ایک ایسی حالت ہے جو معاشرے کی اعلیٰ اقدار کے زوال کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اگر معاشرہ کوشش کرے تو یہ حالت سُدھر سکتی ہے۔ سماجی مسئلہ ایسی صورت حال کا نام ہے ، جس میں کثرت آبادی ناپسندیدہ صورت حال سے دوچار ہو۔ سماجی مسائل اور برائیاں معاشرے کو گھن کی طرح کھا جاتے ہیں۔ پاکستان ایک فلاحی مملکت کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ فلاحی مملکت سے مراد ایسی ریاست ہوتی ہے، جس میں شہریوں کو ہر طرح کی سہولتیں میسر ہوں۔ جہالت، غربت اور نا انصافی کا خاتمہ ہو۔ نیز لوگ اپنی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کے مساوی مواقع حاصل کر سکیں۔

ہمارے ہاں بہت سے ایسے معاشرتی مسائل موجود ہیں، جو ایک فلاحی مملکت بننے کی راہ میں حائل ہیں۔ سب سے ضروری چیز، جو کسی قوم کے لئے ترقی کے زینے کا پہلا قدم قرار پاتی ہے، وہ اس کی اخلاقی حالت ہے۔ قول و فعل کے تضاد، جھوٹ، دھوکہ دہی اور مکر و فریب ایسے اخلاقی رزائل ہےں، جن کی موجود گی میں کوئی قوم خواہ کتنے ہی علوم سے بہرہ ور ہو، کتنے ہی زمینی وسائل سے مالا مال ہو اور کتنی ہی افرادی قوت کی حامل ہو، ترقی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔ معاشرتی مسائل زوال کو دعوت دیتے ہیں....ہمارا ایک نہایت اہم مسئلہ جدید علوم سے ناواقفیت اور جہالت ہے۔ جدید ترین علوم اور ٹیکنالوجی کے حصول کے بغیر کسی بھی معاشرے کے ترقی یافتہ ہونے کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ آج دنیا کی قیادت ان ممالک کے ہاتھ میں ہے جو جدید علوم و فنون پر دسترس رکھتے ہیں۔ جذبہءقومیت کا فقدان بھی ہمارا نہایت اہم مسئلہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جن مقاصد کے حصول کے لئے ہم نے پاکستان حاصل کیا تھا، ہم انہیں آج تک پا نہیں سکے۔ ہمارے ہاں علاقائی مسائل کو ترجیح دینا، فرقہ بندی، صوبائی عصبیت، ملک و قوم کو پس پشت ڈال کر اپنی ذاتی اغراض کو اولیت دینا عام ہے۔ جو قوت ہم قومی تعمیر میں خرچ کر سکتے تھے، اُسے آج تخریب میں بروئے کار لا رہے ہیں۔ اپنی منزل کے کھرے ہونے کا یقین ہو تو پھر افراد کے درمیان یکجہتی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ گو کہ نسل، زبان اور علاقائی حوالے سے آپس میں کچھ اختلافات موجود ہوتے ہیں، لیکن وسیع تر قومی مفاد کے لئے ایک ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کے لوگوں کی بڑی اکثریت ایک مذہب اور ایک ہی نظریہءحیات پر یقین رکھتی ہے اور اس اتحاد کو عملی طور پر مو¿ثر بنانا ضروری ہے۔ فرقہ پرستی اور اس کی بنیاد پر دہشت گردی کسی طور پر بھی برداشت نہیں کی جاسکتی، ان سب کا قلع قمع قومی بقاءاور ارتقاءکے لئے از بس ضروری ہے۔
غربت بھی ہمارا نہایت اہم سماجی مسئلہ ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ اس لحاظ سے اس کی معیشت بھی ترقی پذیر ہے۔ اپنی ملکی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان اپنے قیام کے آغاز سے ہی پسماندہ حالت میں تھا۔ قیام پاکستان کے بعد جو معاشی پالیسیاں مرتب کی گئیں، وہ بھی زیادہ کارآمد ثابت نہ ہو سکیں، کیونکہ معاشی مشکلات پاکستان کو ورثے میں ملی تھیں دوسری جانب غیر مناسب اور ناپائیدار معاشی پالیسیوں نے ان مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ اور پاکستانی معیشت ترقی کی منازل طے نہ کر سکی، بلکہ روز بروز پاکستانی معیشت پر غیر ملکی قرضوں کا دباو¿ بڑھتا گیا، لیکن اس کے مقابلے میں معاشی ترقی کے لئے مناسب اور ٹھوس اقدامات نہ کئے جاسکے۔ آج ہماری پستی کا سب سے بڑا سبب اپنے آباو¿ اجداد کے سنہری اصولوں سے انحراف ہے۔ خدا تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم کے احکامات پر عمل پیرا ہونے میں ہی تمام تر سماجی برائیوں کا علاج مضمر ہے۔ آج بھی اگر ہم اپنی کھوئی ہوئی قوتوں کو جمع کر لیں اور فراموش کردہ اسباق کو از سر نو ذہن نشین کر لیں تو کوئی شک نہیں کہ ہم اپنا کھویا ہوا مقام پھر سے حاصل کر سکتے ہیں۔  ٭

مزید :

کالم -