بھارت بلوچستان اور کراچی میں ہونیوالی دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے: پاکستان

بھارت بلوچستان اور کراچی میں ہونیوالی دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (صباح نیوز) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشتگرد کاروائیوں میں ملوث ہے بلوچستان میں بھارتی عزائم ساری دنیا کے سامنے واضح ہو چکے ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینجمینٹ دونوں کے مفاد میں ہے،سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ممالک چاہتے ہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبہ مکمل نہ ہو انڈیا کے عزائم ہمیشہ پاکستان کے خلاف رہے ہیں بھارتی وزیر دفاع اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ وہ دہشتگردوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گے بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشتگرد کاروائیوں میں ملوث ہے بھارت کی پاکستان میں مداخلت کھل کر سامنے آئی ہے امریکہ کے سابق سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے بھارتی وزیر اعظم بھی اپنے بیانات میں پاکستان کے خلاف اپنے کردار کا اعتراف کر چکے ہیں بلوچستان میں بھارتی عزائم ساری دنیا کے سامنے واضح ہو چکے ہیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے اس کے لیے ہم خلوص نیت کے ساتھ کوششیں کر رہے ہیں افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں پاکستان کا ہمیشہ افغانستان سے برادرانہ تعلق رہا ہے ہمارا اس کے ساتھ 2600کلو میٹر طویل بارڈر ہے ہم بار بار کہتے ہیں کہ امن کے لیے ہم افغانستان کے ساتھ مستقل طور پر کام کرنا چاہتے ہیں افغانستان کا امن ہمارے مفادات میں ہے اگر افغانستان میں بدامنی کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو برداشت کرنا پڑتا ہے اسی طرح وہاں کے امن کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہی ہو گا پاکستان کی نیت پر کسی قسم کا شک نہ کیا جائے پاکستان افغانستان میں امن کے قیام کی پہلے بھی بھرپور کوشش کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا گزشتہ 37سال سے لاتعداد افغان مہاجرین پاکستان میں رہ رہے ہیں ہم چاہتے ہیں وہ باعزت اپنے وطن واپس جا سکیں 1980میں 6.2ملین افغان مہاجرین پاکستان آئے تھے جن میں سے بہت سے بیرون ملک چلے گئے تھے کسی بھی دور میں تین سے ساڑھے تین ملین سے کم افغان مہاجرین پاکستان میں نہیں رہے اس وقت 1.5ملین افغان پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں رپورٹ کے مطابق ایک ملین ایسے بھی ہیں جو ہمارے ساتھ ضم ہو چکے ہیں انہوں نے یہاں کے پاسپورٹ حاصل کر لیے ہیں ہم افغانیوں کے ساتھ بے انتہا ہمدردی رکھتے ہیں ہمارا ان کے ساتھ برادرانہ جذبہ ہے ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو تا کہ افغان مہاجرین باعزت طور پر واپس جا سکیں ان کی واپسی کے لئے افغانستان میں پرسکون ماحول ناگزیر ہے افغانستان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں ہم نے افغان حکام سے بار بار کہا ہے کہ ہماری نیت پر شک نہ کیا جائے ہم خلوص کے ساتھ وہاں امن دیکھنا چاہتے ہیں بارڈر مینیجمینٹ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے روزانہ 50ہزار کے قریب لوگ وہاں سے آتے ہیں اور ہزاروں یہاں سے جاتے ہیں پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ اگر کوئی ممالک آپس میں تعلقات رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے یہی پالیسی افغانستان کے بارے میں بھی ہے لیکن افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ہم بھی اسی اصول پر کاربند ہیں کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے تمام ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت آزادانہ ہے ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں ہم قائد اعظم کے اس وژن کو لیکر چل رہے ہیں کہ ہمیں پرامن پڑوسی چاہیے اگر ہمیں خطے کی بحالی اور خوشحالی چاہیے تو ہمیں خطے خصوصاً پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات استوار کرنے ہوں گے اسی لیے وزیر اعظم نے پچھلے تین سال کے اندر مختلف اوقات میں بہت سے غیر ملکی دورے کیے اور کوشش کی کہ حالات معمول پر لانے کی راہ ہموار ہو سکے اس حوالے سے ہماری پالیسی قطعی طور پر ناکام نہیں ہو گی بلکہ اس میں پیشرفت ہوئی ہے چند مُٹھی بھر لوگ نفسیاتی جنگ کا حصہ بن کر پاکستان اور پاکستانی عوام پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں ایس سی او میں پاکستان کی شمولیت پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے جسطرح وسطی ایشیاء کے ساتھ ہمارے تعلقات استوار ہوئے ہیں یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے روس کے ساتھ بڑی تیزی کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑھ رہے ہیں اگر ان سب باتوں کو سامنے رکھا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کی پالیسی صحیح سمت پر جا رہی ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے بلوچستان کا مسئلہ اٹھا رہا ہے جیسے ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی مظالم کی بات کرنے کی کوشش کی بھارت نے اس کے تمام دفاتر بند کر دیے جب ہیومن رائٹس کے کمشنر نے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی بات کی تو بھارت نے مسترد کر دیا یہی بات او آئی سی نے کی تو بھارت نے اس کا جواب ہی نہیں دیا پاکستان نے بار بار کوشش کی کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں مدد کرنا چاہتے ہیں مگر اسے بھی بھارت نے رد کر دیا بھارت نے تحریک آزادی کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی جسے پوری دنیا نے مسترد کر دیا ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ ہے جسے فضائی اور بحری دونوں طرح کی رسائی حاصل ہے ہم نے افغانستان کے فروٹس کو بھارتی منڈیوں میں لے جانے کے لیے زمینی راستہ بھی دے رکھا ہے جبکہ بھارت کا مطالبہ کرنے کا جواز اس لیے نہیں بنتا کیونکہ اس کے ساتھ اس سلسلے میں ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں جو معاشی بہتری کے بغیر نہیں آسکتی افغانستان میں امن کا قیام صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ بھرپور طریقے سے کر رہا ہے پاکستان ہی کی کوششوں سے طالبان مذاکرات کی میز پر آئے تھے۔

مزید :

صفحہ آخر -