عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس؛رپورٹ بتاتی ہے آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں،لاہور ہائیکورٹ ایف آئی اے رپورٹ پر برہم،آئندہ سماعت پر ڈی جی طلب
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر سوالات اٹھا تے ہوئے کہاکہ آپ کی رپورٹ بتاتی ہے آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں۔
سما ٹی وی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے فلک جاوید کے والد کو الگ سے درخوست دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپ الگ سے درخواست دائر کریں، اس میں تحفظات کا لکھیں،وکیل والد فلک نے کہاکہ چار بار گھر میں چھاپہ مارا گیا، ان کے ساتھ ٹھیک نہیں کیا جارہا، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی،عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر سوالات اٹھا دیئے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی رپورٹ بتاتی ہے آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں،وکیل وفاقی حکومت نے کہاکہ گرفتار ملزم حیدر علی کا موبائل فرانزک کیلئے بھیجوا دیا گیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ آپ راہداری ریمانڈ مانگ رہے تھے،آپ نے تو ملزم حیدر کو گرفتار ہی نہیں کیا، راہداری ریمانڈ اس وقت کیا جاتا ہے جب ملزم آپ کی تحویل میں ہو۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہاکہ گرفتار کرنے گئے تو ایس ایچ او متہ نے بتایا ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے،ملزم نے اب لاہور کی سیشن عدالت سے عبوری ضمانت کروا لی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ لوگ اتنے سادہ ہیں کہ پولیس نے بتایا ضمانت ہوئی ہے تو آپ نے مان لیا، آپ کا زور ادھر چلتا ہے پنجاب میں جس کو دل چاہا گرفتار کرلیا، وکیل وفاقی حکومت نے کہاکہ کے پی پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی، چیف جسٹس نے کہاکہ اس مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضمانت دی، عدالت نے کہاکہ آپ کی ایف آئی آر کا ملزم تھا، آپ نے گرفتاری ڈالی نہیں، پولیس کو پیش کروا کرکیسے جوڈیشل کروایا؟
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ آپ کی ایف آئی آر پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیسے ضمانت منظور کی؟عدالت نے کہاکہ آپ کا تفتیشی کہاں تھا؟متہ پولیس سے آپ نے اپنا ملزم کیوں نہیں لیا؟چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی تو میں نے ایکس(ٹوئٹر) پر لیگل بحث سننی تھی۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ آئندہ سماعت پر آپ کا سربراہ رپورٹ سمیت پیش ہو، یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا، عدالت نے سماعت 23ستمبر تک ملتوی کردی ۔