ہم سخت سردیوں میں اذانوں کے وقت باہر نکلتے، چن چن کر ان مقامات پر جاتے جہاں قدرتی حسن ہو، میرے ہر فوٹو سیشن میں نہر لازمی ہوتی ہے

ہم سخت سردیوں میں اذانوں کے وقت باہر نکلتے، چن چن کر ان مقامات پر جاتے جہاں ...
ہم سخت سردیوں میں اذانوں کے وقت باہر نکلتے، چن چن کر ان مقامات پر جاتے جہاں قدرتی حسن ہو، میرے ہر فوٹو سیشن میں نہر لازمی ہوتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمد سعید جاوید
قسط:246
 یہ ہمارا جونیئر کارندہ تھا اور پھر بڑے ہو کر بھی ساتھ ہی رہا اور کسی دوسرے گروپ میں شمولیت اختیار نہ کی۔ پڑھنے سے بھاگتا تھا، ایک دفعہ اس نے ایف اے کے امتحان دینے تھے میں نے پوچھا کیسی تیاری ہے تو کہنے لگا ”میں نے کونسا پورا امتحان دینا ہے میں نے تو ”By Part“ ہی کرنا ہے، کر لوں گا ایک دو سال میں“۔ مجھے اس کے ارادے سن کر حیرت بھی ہوئی اور میں نے بڑا بھائی ہونے کے ناطے اس کو اس بات پر سرزنش بھی کی تھی۔
بعد میں اپنے بڑے بھائی طالب کی طرح اس نے بھی سکول ٹیچر کے پیشے کو اپنایا اور اب علم کی شمع سے نوجوان نسل کے ذہنوں کو روشن کر رہا ہے اور انھیں نصیحت کرتا ہے کہ کوئی بھی امتحان  ”By Part“ نہ کرنا اور سخت داڑھی والوں سے دور ہی رہنا۔ بے تحاشا مہمانداری کے جراثیم خاندان کی طرف سے اس میں بھی منتقل ہوئے ہیں اور کوئی اس کے ہتھے چڑھ جائے تو کھلا کھلا کر اس کی مت مار دیتا ہے۔ میرے ساتھ تو ہمیشہ ہی یہی ہوتا ہے۔
ظہور عالم
ظہور عالم ہمارے گروپ کا سب سے جونیئر ممبر تھا، یہ بھی تقریباً نیم برہنہ حالت میں ہی ہمارے کیمپ میں چلا آیا تھا، بعد میں دیکھا دیکھی یا شاید بڑے ہونے کی وجہ سے اس نے شلوار قمیض پہن لی تھی جوکہ اس وقت تک پنجاب کے اس علاقے میں بھی متعارف ہو گئی تھی اور بتدریج دھوتی کی جگہ لیتی جا رہی تھی۔ ظہور ہمارے شکاری گروپ میں پیچھے چلنے والے دستے میں شامل ہوتا تھا۔اس کے پاس خوراک کے حصول اور ترسیل کا محکمہ بھی تھا،وہ سخت گرمی میں گھروں سے ہر ایک کا کھانا اکٹھا کر کے لاتا جسے سب مل جل کر کھا لیتے۔ اکثر وہ ہمارے ہتھیار اور فتوحات اٹھا کر ساتھ ساتھ چلتا تھا، اور بغیر کسی پوسٹ مارٹم کے ہمیں یہ بھی بتایا کرتا تھا کہ کونسی فاختہ کو گولی کہاں لگی ہے اور کس زخم سے اس کا انتقال ہوا ہے۔ جب کبھی کبھار ہم ابا جان کی12 بور والی بڑی بندوق سے شکار کرتے تھے تو اس کو علم ہوتا تھا کہ کونساپرندہ ایسا تھا جسے چھرے نہیں لگے تھے اور وہ محض دھماکے کے صدمے سے نڈھال ہو کر نیچے گرا تھا اور یوں شہیدوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔ بعد میں اچھے اعمال ہونے کی وجہ سے اس کو ترقی دے کر ہراول دستے میں شامل کر لیا گیا تھا اور وہ طالب کے ساتھ آگے جا کر شکار کی جگہ کا انتخاب کیا کرتا۔
بہت ہی محنتی ہے، کاشت کاری کے ساتھ ساتھ اس نے اپنی تعلیم بھی مکمل کی اور یوں ہمارے خاندان میں ایک اور استاد کا اضافہ ہوا۔ انتہائی ایماندار اور مشکل کی گھڑی میں ہر ایک کی مدد کو پہنچنے والے اس شخص کو سب ہی بہت پیار کرتے ہیں اور عزت و احترام سے دیکھتے ہیں۔ اس کی انتہائی ذمہ دار مگر پیاری پیاری حرکتوں کی وجہ سے ظہور گاؤں میں میری جگہ نمبرداری کے فرائض بھی انجام دے رہا ہے اور میری زمین کی نگرانی بھی اسی کے ہی ذمے ہے۔ مجھے چونکہ بچپن سے ہی اس کی شریفانہ اور ایماندارانہ فطرت کا علم ہے اس لیے ہم کبھی بھی حساب کتاب کے بکھیڑوں میں نہیں پڑتے۔ جب وہ مجھے زمین کا حساب دینے کی کوشش کرتا ہے تو میں ہمیشہ اسے کہتا ہوں کہ لمبے چوڑے قصے نہ چھیڑو بس آخری لائن بتاؤ کہ تم سے کچھ لینا ہے یا تمہیں کچھ دینا ہے۔
وہ آج بھی میری شوٹنگ ٹیم کا متحرک گائیڈ ہے، لیکن اب میرا ہتھیار بدل گیا ہے اور میں نے بندوق رکھ کے کیمرہ اٹھا لیا ہے اور اس سے شوٹنگ شروع کر دی ہے۔ وہ پہلے ہی کی طرح میرا گائیڈ بنتا ہے اور ہم سخت سردیوں میں اذانوں کے وقت باہر نکل جاتے ہیں اور وہ چن چن کر مجھے ان مقامات پر لے جاتا ہے جہاں اعلیٰ قسم کا قدرتی حسن شوٹ کیا جا سکے اورایسے موقعوں پر ہم نہر پر جانا نہیں بھولتے ہیں۔میرے ہر فوٹو سیشن میں نہر لازمی ہوتی ہے۔
  (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -