لاہور میں نہر کنارے پھلدار پودے لگانے شروع کر دئیے، اس سے لاہوریوں کو صاف ستھرے پھل اور محکمے کو اضافی آمدنی ملنا شروع ہوگئی 

لاہور میں نہر کنارے پھلدار پودے لگانے شروع کر دئیے، اس سے لاہوریوں کو صاف ...
 لاہور میں نہر کنارے پھلدار پودے لگانے شروع کر دئیے، اس سے لاہوریوں کو صاف ستھرے پھل اور محکمے کو اضافی آمدنی ملنا شروع ہوگئی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمد اسلم مغل 
تزئین و ترتیب: محمد سعید جاوید 
 قسط:77
میں نے ہارٹیکلچر ڈیپارٹمنٹ میں اپنے باغبانی کے شوق کی تکمیل کے لیے کام شروع کر دیا اور پھر اسی محکمے کے 2 ڈپٹی ڈائریکٹروں کی طرف  سے ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں دی گئی اطلاعات اور معلومات کو بنیاد بنا کر میں نے کام کے آغاز کے لیے عملی منصوبہ ترتیب دیا۔ میرا پہلا منصوبہ نئے ترقیاتی کاموں کے آغاز کے بجائے کچھ انتظامی نوعیت کا تھا۔ مجھے لاہور کے مال روڈ پر ایستادہ سیکڑوں بڑے اور پرانے دیو قامت درختوں کے تنوں پر کیا گیا سفید رنگ ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ میرا خیال تھا کہ یہ ہمیں نو آبادیاتی نظام کی یاد دلاتا ہے اور ویسے بھی یہ پیسے کا ضیاع تھا جب کہ اس کی قطعی ضرورت نہیں تھی اس سے درختوں کا قدرتی حسن گہنا جاتا تھا، اور سفید رنگ میں رنگے جانے کے بعد کچھ زیادہ ہی بدصورت لگنے لگتا تھا۔خصوصاً بارش کے بعد تو ان کی صورت اور بھی زیادہ وحشت ناک ہوجاتی تھی۔ میں نے اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل سے بات کی اور ایک تفصیلی بات چیت کے بعد میں اُنھیں اپنے نقطہ نظر سے قائل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ روک دیا گیا۔ جس سے نہ صرف ہمیں مالیاتی امور میں کچھ بچت ہوئی بلکہ ہم درختوں کا قدرتی حسن بچانے میں بھی کامیاب ہوگئے۔
ایل ڈی اے میں جانے سے پہلے میں کینال روڈ کے ذریعے اپنے دفتر میں جایا کرتا تھا۔ اُس وقت نہر کے دونوں کنارے خالی پڑے ہوتے تھے۔ میں اکثر سوچتا تھا کہ اِ ن میں درخت کیوں نہیں لگائے جاتے جس سے اس سڑک اور لاہور کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ سہولیات پر بھی بہت اچھا اثر پڑے گا۔چنانچہ میرا دوسرا منصوبہ نہر کے اطراف درخت لگوانا تھے۔ میں نے فیصلہ کیا کہ یہاں دوسرے خوبصورت درختوں کے ساتھ ساتھ پھلدار درخت لگوائے جائیں۔میری اس رائے سے میرے ایل ڈی اے کے اکثر ساتھیوں نے اتفاق نہیں کیا، ان کا خیال تھا کہ یوں اس کا سارا پھل لوگ چرا لیا کریں گے۔ میں نے ان کو کہا”تو کیا ہوا یہ ہمارے اپنے لوگوں کے پیٹ میں ہی جائے گا نا اور پھر درخت تو مستقل طور پر وہیں موجود رہیں گے“۔ اور یوں ہم نے یکسو ہو کر سیکڑوں ہزاروں کی تعداد میں نہر کنارے خوبصورت اورپھلدار پودے لگانے شروع کر دئیے۔ اور بعد میں جب ان کے پھل پک کر تیار ہو جاتے تو ہم ان کو نیلام کردیتے تھے جس سے لاہوریوں کو صاف ستھرا پھل اور محکمے کو اضافی آمدنی ملنا شروع ہوگئی۔ان درختوں کی وجہ سے ماحول بہت شاندار ہوگیا تھا اور نہر کے کناروں پر لٹکتے ہوئے پھل اور درختوں کی ٹہنیاں بہت خوبصورت منظر پیش کرتے تھے جس سے لاہور کی خوبصورتی اور نکھر کر سامنے آئی۔ 
مجھے یہ منصوبہ شروع کرتے ہوئے بے حد خوشی ہوئی تھی اور اب جب کہ میں نہر کے کنارے ایسے درختوں کی قطاریں اور پھولوں کے تختے بچھے دیکھتا ہوں تو اپنی کاوشوں کی کامیابی کا احساس کر کے بے حد فرحاں و شاداں ہوتا ہوں۔ میری ایل۔ڈی۔اے سے رخصتی کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور اب نہر کے دونوں کنارے لہلاتے درختوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کام کا آغاز میرے ہاتھوں سے ہوا۔
 (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -