تھامے رہو ہمیشہ ہی تم صبر کا چراغ۔۔۔
شہر وفا میں چپ ہے کھڑا شہر کا چراغ
ہر موڑ پر ہے بیٹھا ہوا قہر کا چراغ
موجوں کیجنبشوں پہبھنورکےبھی شور پر
لب کھولتا نہیں ہے کبھی بحر کا چراغ
جس کو نہیں یقینہےکچھآخرت کا دوست
کیا خاک بول پائے گا وہ دہر کا چراغ
"من رب٘ک" کہے گا تو کیا دوگے تم جواب
کرنے سوال آئے گا جب قہر کا چراغ
گر چاہتے ہو روشنی ملتی رہے سدا
تھامے رہو ہمیشہ ہی تم صبر کا چراغ
گرمیکی رت میںجس کانہیں کچھ وجودتھا
برسات میں اچھلنے لگا نہر کا چراغ
کرتا نہیں ہے رخ کوئی اس کی طرف رئیس
جب سے یہ بجھ گیا ہے مرے شہر کا چراغ
کلام :رئیس اعظم حیدری (کولکتہ، بھارت)