مارکس اور اینگلز ایک دوسرے سے ایسے جڑے کہ تادم آخر ایک دوسرے کے ہو کر رہے
تحریر: ظفر سپل
قسط:97
یہیں پر مارکس کی ملاقات فریڈرک اینگلز (Friedrich Engels)سے ہوئی اور سچی بات یہ ہے کہ مارکس کوکیمونزم کی طرف حقیقی طور پر موڑنے کی ذمہ داری 24سالہ فریڈرک اینگلز پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اور جب یہ دونوںحضرات آپس میں ملے تو فوراً ہی جان گئے کہ لمبی داڑھیوں کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جو ان دونوں میں مشترک ہے اور پھر یہ دونوںایک دوسرے سے ایسے جڑے کہ تادم آخر ایک دوسرے کے ہو کر رہے۔ ایسی کلاسیکل دوستی کی مثال تاریخ میں خال خال ہی نظر آتی ہے۔ اینگلز ایک دولت مند صنعتکار کا بیٹا تھا، جس کی راہین لینڈ(Rhineland)اور مانچسٹر(Manchester)میں کپاس کی ملیں تھیں۔ اینگلز ان دنوں باپ کے ساتھ مانچسٹر کی مل میںکام سنبھال رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنے انقلابی آدرش کی تکمیل کے لیے رابرٹ اوون (Robert Owen)کے پیروکاروں اور دوسرے کیمونسٹوں سے ملتا رہتا تھا۔
اینگلز 28نومبر1820ءکو بارمن میں پیدا ہوا۔ اس کا خاندان مذہباً پروٹسٹنٹ تھا۔ اینگلز باپ کے ساتھ اس کے بزنس کو تو سنبھال رہا تھا ، مگر کہتا اسے ”کتے کی زندگی“ تھا۔ 20سال کی عمر ہی میں وہ مذہب سے بےزار ہو گیا۔ اس نے صحافت میں قسمت آزمائی کی مگر معاشی ضروریات سے مجبور ہو کر دوبارہ بزنس کی طرف لوٹ آیا۔ 50 سال کی عمر تک وہ اچھا خاصا سرمایہ دار بن چکا تھا اور اپنے خاندان کے علاوہ مارکس کے خاندان کو بھی سپورٹ کرتا تھا۔ اس کا مطالعہ وسیع تھا۔ بارہ زبانوں کا ماہر تھا۔ انگریزی وہ اہل زبان کی مانند بولتا تھا، فارسی سیکھنے میں اسے صرف3 دن لگے، مگر وہ جلد فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور باریک بین تجزیاتی ذہن نہیں رکھتا تھا۔ یہ صلاحیتیں اس کے دوسرے پارٹنر مارکس میںموجود تھیں۔ اس جرأت مند ، بلند حوصلہ اور پرخلوص آدمی نے مانچسٹر میں اپنا کاروبار مستحکم کرنے کے بعد سرمایہ داروں جیسی زندگی بسر کرنا شروع کر دی۔ اور کیمونسٹ ہونے کے باوجود مقامی طبقہ امراءسے اس کا میل جول تھا۔ اس کے پاس 2 وسیع و عریض گھر تھے ایک میں وہ خود رہتا تھا اور دوسرے میں ورکنگ کلاس سے تعلق رکھنے والی اس کی ان پڑھ آئرش داشتہ میری برنز(Mary Burner)۔ میری کی وفات کے بعد اس کی بہن لیڈیا اس کی باقاعدہ داشتہ بن گئی۔ وہ عمدہ شرابوں ، کھانوں ، نسلی کتوں اور گھوڑوں کا شوقین تھا۔ مارکس اور اس میں بہت سی قدریں مشترک تھیں۔ دونوں فلسفیانہ ذہن رکھتے تھے۔ دونوں ہی بلا کے حاضرجواب مگر تنقید برداشت نہ کر سکنے والے، دونوںہی مناظرہ باز اور تیز کلام۔ مگر دونوں میں جھگڑے کی نوبت کبھی نہیںآئی، بلکہ کہنا چاہیے کہ اینگلز واحد شخص ہے جس سے مارکس کی کبھی لڑائی نہیںہوئی۔
فرانس میں مارکس کو ایک ماہنامہ میگزین ”جرمن-فرنچ ائیر بک“(German-French Yearbook)کی ایڈیٹرشپ کی پیشکش ہوئی، جو اس نے قبول کر لی۔ جلد ہی مارکش اور اینگلز نے اپنے مضامین سے اسے ایک انقلابی پرچے میں بدل دیا۔ حکومت برلن اس کی حرکات وسکنات پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ اور اس دفعہ پروشیا کی حکومت نے فرانسیسی حکام پر دباؤ ڈالا کہ وہ مارکس کی سرگرمیوں اور پرچے کی اشاعت کو روکے۔ وہی ہوا، جو ہونا تھا۔ ”جرمن۔فرنچ ائیربک “ بند ہو گیا اور مارکس کو پیرس چھوڑنے کے لیے صرف 24گھنٹے کی مہلت دی گئی۔ یہ واقعہ 11جنوری 1845ءکا ہے۔ پیرس ہی میں جینی نے پہلی بیٹی جینی مارکس(Jenny Marx Longuet)کو جنم دیا۔ اس کی تاریخ پیدائش یکم فروری 1844ءہے۔ اس کا نام مارکس نے ماں کے نام پر رکھا۔ بڑی ہو کر وہ انتہائی خوبصورت دوشیزہ بنی۔ جب مارکس نے پیرس کو چھوڑا تو وہ جرمنی واپس نہیں آیا بلکہ بیلجئم کے شہر برسلز آ گیا۔(جاری ہے )
نوٹ :یہ کتاب ” بک ہوم “ نے شائع کی ہے ، جملہ حقوق محفوظ ہیں (ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں )۔