اسلام قبول کرنے سے پہلے جب والد نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ بت کو سجدہ کریں تو آپ نے آگے سے کیا کیا؟

اسلام قبول کرنے سے پہلے جب والد نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ...
اسلام قبول کرنے سے پہلے جب والد نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ بت کو سجدہ کریں تو آپ نے آگے سے کیا کیا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت  عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں بھی دیکھا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پانچ غلام ، دو عورتوں اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہم کے سوا اور کوئی ( مسلمان ) نہیں تھا ۔ ( یہ  پانچ غلام حضرت بلال ، حضرت زید ، حضرت عامر ، ابو فکیہ اور عبید اور دو عورتیں حضرت خدیجہ اور ام ایمن یاسمیہ رضی اللہ عنہم تھیں۔ )

 (صحیح بخاری: 3857) 

روایات میں آتا ہے کہ  حضرت ابو بکر کوصدیق اس لئے کہا گیا کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانے میں بھی نہ کبھی جھوٹ بولا،  نہ بت پرستی کی ۔ قاضی ابو الحسین نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  کے والد حضرت ابو قحا فہ زمانہ جاہلیت میں ایک روز ان کو بت خانے میں لے گئے اور کہنے لگے کہ بت کو سجدہ کرلو ۔ وہ کہہ کر چلے گئے۔ حضرت ابو بکر فرماتے ہیں کہ میں ایک بت کے پاس گیا اور اس سے میں نے کہا کہ میں بھوکا ہوں مجھ کو کھانا دے ۔ اس نے کچھ جواب نہ دیا ۔ پھر میں نے کہا کہ میں ننگا ہوں ، مجھ کو کپڑ ا پہنادے ۔ اس بت نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا ۔ آخر میں نے ایک پتھر اٹھا یا اور کہا کہ اگر تو خدا ہے تو اپنے آ پ کو مجھ سے بچا ۔ یہ کہہ کر میں نے وہ پتھر اس پر مارا اور میں وہیں سوگیا ۔

اتنے میں  میرے والد آ گئے اور کہنے لگے بیٹا یہ کیا کرتے ہو؟ میں نے کہا جو کچھ دیکھ رہے ہو ۔ و ہ مجھ کو میری والدہ کے پاس لائے اور ان سے سارا حال بیان کیا ۔ انہوں نے کہا میرے بیٹے سے کچھ مت بول ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے مجھ سے بات کی۔  جب یہ پیٹ میں تھا اور مجھ کو درد ہونے لگا تو میں نے ایک ہاتف سے سنا کہ اللہ کی بندی خوش ہو جا ۔ تجھ کو ایک آزاد لڑکا ملے گا جس کانام آسمان میں صدیق ہے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا صاحب اور رفیق ہوگا ۔

مزید :

روشن کرنیں -