رسول اللہ ﷺ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور ایک پیشگوئی کی جو بعد میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوری کی

رسول اللہ ﷺ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور ایک پیشگوئی کی جو بعد میں حضرت ...
رسول اللہ ﷺ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور ایک پیشگوئی کی جو بعد میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوری کی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت  انس بن مالک رضی اللہ عنہ  بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ( یہ انس کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ۔

 ام حرام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لئے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جارہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پرہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں ۔

 انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کےلئے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سوگئے‘ اس مرتبہ بھی آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔

میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لئے جا رہے ہیں پہلے کی طرح۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہوگی ( جو بحری راستے سے جہاد کرے گی )

 چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہ نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرادیا اوراسی حادثہ میں ان کی وفات ہوگئی ۔

(صحیح بخاری: 2788)
 حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اس وقت مصر کے گورنر تھے اور تیسرے خلیفہ راشد  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور تھا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے روم پر لشکر کشی کی اجازت مانگی اور اجازت مل جانے پر مسلمانوں کا سب سے پہلا بحری بیڑا تیار ہوا جس نے روم کے خلاف جنگ کی۔ ام حرام رضی اللہ عنہا بھی اپنے شوہر کے ساتھ اس لڑائی میں شریک تھیں اور اس طرح آنحضرت ﷺ  کی پیشین گوئی کے مطابق مسلمانوں کی سب سے پہلی بحری جنگ میں شریک ہو کر شہید ہوئیں۔

مزید :

روشن کرنیں -