آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی لگالی

آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی ...
 آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی لگالی
 آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی لگالی
 آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی لگالی
 آئی جی آفس کے ملازم نے متاثرہ گھریلو ملازمہ کا مدعی بن کر لاکھوں کی دیہاڑی لگالی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(کر ائم سیل) غریب گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد فریج سے مٹھائی نکال کر کھانے پر گرم چھری سے بازو جلا ڈالا،انصاف کے لئے تھانہ میں درخواست دی تو محلہ دار آئی جی آفس کا ملازم تھانہ پولیس کی ملی بھگت سے خود مدعی بن گیا لاکھوں روپے وصول کر کے جعلی صلح نامہ پر ملزمان کو رہاکروادیا۔تفصیلات کے مطابق تھانہ فیروز والا کے رہائشی اسحاق جو کے غریب آدمی ہے اور اپنی گھر والوں کے ساتھ محنت مزدوری کر کے گزر بسر کر رہا ہے اسحاق کی 10سالہ بیٹی جو کے قریبی کوٹھیوں میں کام کرکے اپنے والد کا ہاتھ بٹا تی ہے اسحاق کے مطابق اس کی بیٹی10سالہ لبنٰی کو گھریلو صروریات کے تحت اس کے مالکان نے زیادہ پیسے دے کریہ کہہ کر گھر میں ہی رکھ لیا کے بچوں کے ساتھ کھیلے گی اور کام کاج میں گھر میں خواتین کا تھوڑا بہت ہاتھ بٹا دیا کرے گی اس کی تمام تر ضروریات کی ذمہ داری مالکان پرویز نے اٹھا لی مگر چند ہی روز بعد اسحاق کو اطلاع ملی کے اس کی بیٹی لبنٰی کا بازو اور چہرہ گھر میں بچوں کے ساتھ لڑائی کے دوران جھلس گیا ہے اور وہ زخمی ہو گئی ہے اس کوہسپتال لیجایا جا رہا ہے جس پر اسحاق موقع پر پہنچا تو اس کو اپنی بیٹی کی زبانی پورے واقع کا علم ہو گیا کے لبنٰی نے فریج میں پڑی مٹھائی میں سے ایک پیس کھا لیا تھا جس کا علم گھر والوں کو ہو گیا تو انہوں نے جن میں پرویز اس کی بیوی انعم اور اس کابھائی الیاس گلریز خان شامل ہیں انہوں نے مل کر اس کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بی بی انعم نے اس کو چھری گرم کر کے بازو اور اس کے چہرے پر لگا دی جبکہ الیاس نے اس کو بالوں سے گھسیٹا اور پرویز نے اس کو تھپڑ اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس پر اہل محلہ سے پوچھا تو انہوں نے بیٹی کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے اسحاق کو بتایا کے اس کی بیٹی کے رونے کی آوازیں اکثر محلہ میں آتیں تھیں اور اس کے مالکان جن میں انعم بی بی گھر کی مالکن ہے اس کو تشدد کا نشانہ بناتی رہتی تھی اہل محلہ نے اسحاق کو پولیس سے مدد کے لئے تھانے بھیجا اور اس کام کے لئے محلہ دار ارشد جو کے آئی جی آفس میں بطور جونیئر کلرک ملازمت کرتا تھا ساتھ بھیج دیا تمام واقع سن کر اس نے موقع پر ہی دیہاڑی لگانے کی ٹھانی اور خود اپنی طرف سے اسحاق کو اعتماد میں لئے بغیر ہی درخواست دے دی ،اسحاق نے پولیس سے انصاف میں مدد کی اپیل کی تو ان کی جانب سے اس کو مکمل طور پر مدد کی یقین دھانی کروا کر تھانے سے بھیج دیا گیا مگر چند روز انتظار کے بعد اس کو جب تھانے میں طلب نہ کر نے پر اس نے پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس کو بتایا کے اس کا راضی نامہ ہو چکا ہے اور ارشد نے ڈھائی لاکھ لے کر ان سے راضی نامہ کر لیا ہے جس پر اس نے تھانے میں آکر تمام بات پولیس کو بتائی تاہم اگلے روز تمام ملزمان جو پہلے سے ہی عبوری ضمانتوں پر تھے عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت کو ایک جعلی صلح نامہ دکھایا گیا تو ایڈیشنل سیشن جج نے بچی اور اس کے والد کو بھی عدالت میں طلب ہونے کا کہا اور صرف مدعی مقدمہ کا راضی نامہ کافی نہیں جس پر سماعت کے لئے اگلی تاریخ بھی دے دی گئی 10سالہ لبنٰی کے باپ کو آئی جی آفس میں تعینات جونیئر کلرک کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں ے اگر اس نے اس کے کہنے پر راضی نامے کا بیان نہ دیا تو وہ اس کو بیٹی کو 15ہزار کے عوض گروی رکھنے کا الزام لگا چائلڈ لیبر کے تحت مقدمہ درج کروادے گا ،اسحق نے وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب ،چیف جسٹس اور دیگر اعلی حکومتی عہداداروں سے انصاف کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کے اس کو انصاف فراہم کیا جائے اور اس کی جان آئی جی آفس میں تعینات جونیئر کجلرک ارشد سے بچایا جائے ۔

مزید :

علاقائی -