جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں، مونس الٰہی

جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں، مونس الٰہی
جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں، مونس الٰہی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میڈرڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما مونس الٰہی نے کہا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاویدباجوہ نے میرے والد (پرویز الٰہی) کو کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں، میں وہیں موجود تھا اور میں نے کہا تھا کہ ابا جی اب تو باجوہ صاحب نے بھی کہہ دیا ہے اب کوئی دوسری چیز ہونی نہیں چاہیے۔
سوشل میڈ یا ویب سائٹ" وی نیوز "کے مطابق پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی ان دنوں سپین میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور پاکستان میں انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے۔ بی بی سی اردو کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ، ان کے والد اور پی ٹی آئی اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں لیکن اباجی فوج کے روئیے پر افسردہ ہیں۔وہ اس بات سے دکھی ہیں کہ 40 سال کی خدمت کے باوجود دھوکا دے کر انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ عمران خان فوج سے بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن ان کی شرط ہے کہ پہلے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں تحریکِ انصاف کا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔

ان سے پوچھا گیا کہ 2022 میں پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے مسلم لیگ( ق) اور آصف علی زرداری کے مابین معاملات طے پانے کی خبریں آ رہی تھیں لیکن پھر ایسا کیا ہوا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت کا فیصلہ کیا؟ کہا جاتا ہے کہ مونس الٰہی نے ہی اپنے والد کو عمران خان کی حمایت پر منایا تھا۔

اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شروع میں میں نے ضرور انہیں اس بات پر رضامند کیا لیکن بعد میں کئے گئے تمام فیصلے ان کے اپنے تھے۔ باجوہ صاحب (سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ) کی انوالمنٹ بھی تھی۔ جب پی ٹی آئی رہنما ہمارے گھر سے اٹھ کر گئے تو والد نے باجوہ صاحب سے رابطہ کیا تھا اور باجوہ صاحب نے کہا تھا کہ چودھری صاحب آپ اپنی مرضی کریں۔ والد نے انہیں کہا تھا کہ ہمارے پاس اب دونوں طرف سے آفرز ہیں، اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
مونس الٰہی نے کہا کہ باجوہ صاحب کے الفاظ تھے ’جو آپ کو بہتر لگتا ہے آپ وہ کریں‘ اس پر والد نے کہا تھا کہ میں نے وہ کرنا ہے جو آپ نے کہنا ہے۔ پھر جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ آپ عمران کے ساتھ جائیں۔

بعض افراد کا خیال ہے کہ اگر مونس الٰہی پاکستان جا کر مقدمات کا سامنا کریں تو ان کے والد کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں؟

 اس سوال پر مونس الٰہی نے کہا کہ مجھے متعلقہ بندے سے یہ گارنٹی لے دیں کہ میرے جانے سے والد صاحب کو چھوڑ دیں گے تو میں آج ہی چلا جاتا ہوں۔ مسئلہ مقدمات کا نہیں، نہ ایف آئی اے، نیب، پولیس، اینٹی کرپشن اور نہ ہی کسی محکمے کا ہے۔ لیکن جب یہ انسان کو غائب کر دیتے ہیں اور آپ کئی مہینے اپنے خاندان سے الگ ہو جاتے ہیں تو اس کا نقصان بہت زیادہ ہے اور  اس سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔
سوال کیا گیا کہ انہوں نے کیا سوچ کر پی ٹی آئی کی حمایت کا فیصلہ کیا اور عمران خان کا کیا مستقبل ہے؟

 اس پر ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو مستقبل نظر آ گیا تھا جو عمران خان اور پی ٹی آئی سے جڑا ہے۔ وہ، ان کے والد، عمران خان اور پی ٹی آئی اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم نے جو اتنے ووٹ لیے، ہمارا مینڈیٹ بحال کیا جائے۔

مزید :

قومی -