نیوزی لینڈ سے شکست ، ارمانوں پر اوس پڑ گئی،سوئنگ ملی نہ ہی ”سیم موومنٹ“ ،بھارت سے مقابلہ ہو گا یا "معجزہ "۔۔۔ہم تو ڈر گئے

نیوزی لینڈ سے شکست ، ارمانوں پر اوس پڑ گئی،سوئنگ ملی نہ ہی ”سیم موومنٹ“ ...
نیوزی لینڈ سے شکست ، ارمانوں پر اوس پڑ گئی،سوئنگ ملی نہ ہی ”سیم موومنٹ“ ،بھارت سے مقابلہ ہو گا یا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آغاز ہی غلط، اپروچ ہی غلط، ٹیم سلیکشن بھی غلط، سب غلط، اتنی غلطیوں کے ساتھ کوئی بھی ٹیم اتنے بڑے ایونٹ میں ورلڈ کلاس ٹیموں کامقابلہ کیسے کرے گی؟ پھر کہتے ہیں ”اس ٹیم سے ڈریں مت“۔ اوہ بھائی، ہم تو ڈر گئے۔
نیشنل سٹیڈیم کراچی میں شام اور رات کے وقت اوس نہ پڑی۔ ہاں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے ارمانوں پر اوس ضرور پڑ گئی۔ چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں محمد رضوان نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کے بجائے نیوزی لینڈ کو کھیلنے کی دعوت دے دی۔ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے باؤلنگ کا آغاز کیا، دونوں کو وکٹ سے سوئنگ ملی اورنہ ہی ”سیم موومنٹ“ مل سکی۔ ٹیم میں واحد سپیشلسٹ سپنر ابرار احمد کو چھٹے اوور میں ہی باؤلنگ کیلئے بلا لیا گیا۔ پہلی وکٹ ابرار احمد کو ملی، دوسرا آؤٹ نسیم شاہ نے کر دیا۔ تیسری وکٹ حارث رؤف کے حصے میں آئی۔ اس کے بعد پھر سب کو مار ہی پڑی۔کیویز بلے بازوں نے وکٹ کے چاروں طرف دلکش سٹروک کھیلے۔ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف اور ابرار احمد کی کھل کر پٹائی کی۔ پانچویں باؤلرز کے طور پر خوشدل شاہ اور سلمان علی آغا بھی کوئی جادو نہ چلا سکے۔ رہی سہی کسر فیلڈنگ نے پوری کر دی۔ میچ میں پاکستان کی طرف سے ایسی ”کمال“ کی فیلڈنگ دیکھنے کو ملی کہ ایک بار پھر ٹیم سے ”ڈر“ لگنے لگا۔
ٹیم میں واپس آنے والے فخر زمان پہلے ہی اوور میں گیند کے پیچھے بھاگتے ہوئے انجر ہو گئے اور گراؤنڈ سے باہر چلے گئے۔ کچھ اوورز بعد واپس آئے،مکمل فٹ نظر نہ آئے، پھر واپس چلے گئے۔ ڈریسنگ روم میں مشاورت ہوتی رہی کہ فیلڈ میں اگر وقت نہ گزارا تو اوپننگ میں مشکل ہوگی۔ فخر زمان پھر کچھ وقت کیلئے گراؤنڈ میں آ گئے لیکن پھر بھی فیلڈ میں اتنا وقت نہ دے سکے کہ قانون کے مطابق بابر اعظم کے ساتھ اوپننگ کر سکتے۔ٹیم میں پانچوں سپیشلسٹ باؤلر کی کمی کا کیوی باؤلرز نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اور 320رنز کا مجموعہ سجا ڈالا۔یہ ہدف دیکھتے ہی دل پھر سے ”ڈرنے“ لگا۔
بابر اعظم اور سعود شکیل بیٹنگ کیلئے آئے۔ کیوی فاسٹ باؤلرزنے زبردست سوئنگ اور لینتھ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی بیٹنگ کے آغاز سے ہی گیندیں ضائع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور آخر تک جاری رہا۔ سعود شکیل آؤٹ ہوئے۔ فخر زمان پھر بھی نہ آ سکے کیونکہ ان کا ابھی بھی وقت پورا نہیں ہوا تھا لیکن قومی کرکٹ ٹیم کا ”وقت“ ضرور پورا ہوتا نظر آ رہا تھا۔ محمد رضوان بھی کافی گیندیں ضائع کر کے آؤٹ ہوگئے۔ محمد رضوان کے جاتے ہی فخر زمان آ گئے۔ وہ مکمل فٹ نہیں تھے، پھر بھی بیٹنگ کیلئے آئے۔ اور گیندیں ضائع ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ سکور اور رن ریٹ اوپر سے اوپر چڑھتارہا۔ کیوی کپتان مچل سیٹنر نے وکٹ کے دونوں اطراف سے سپنرز کو لگا دیا۔ کیا کہنے مچل سیٹنر کے، وہ خود باؤلنگ کیلئے نہیں آئے۔ ایک طرف سے بریسویل اور دوسری طرف سے گلین فلپس کو باؤلنگ کراتے رہے اور ہم گیندیں ضائع کرتے رہے۔ فخر زمان آؤٹ ہوئے۔ سلمان علی آغا آ گئے۔ انہیں اندازہ تھا کہ سکور بہت زیادہ ہے، ابھی کچھ نہ کیا تو بعد میں بھی کچھ نہ ہو گا۔ آغا نے بلا گھمانا شروع کیا، سکور بڑھنا شروع ہوا۔ دوسری طرف سے بابر اعظم کا بلا نہ چلا۔ گیندیں ضائع ہوتی رہیں۔ سلمان آؤٹ ہوئے تو طیب طاہر آ گئے۔ طیب نے زیادہ گیندیں ضائع نہ کیں، ہاں اپنی ”قیمتی“ وکٹ جلد ہی کیویز کو تھمائی اور چلتے بنے۔ اب سارا ”بوجھ“ بابر اعظم کے ”نازک“ کندھوں پر آن پڑا۔ وہی ہوا، وہ بھی دباؤ برداشت نہ کر سکے۔ خوشدل شاہ نے آ کر اپنی طرف سے بھرپور ”مزاحمت“ کی۔ انہیں دیکھ کر لگا ہی نہیں کہ یہ خوشدل شاہ ہیں۔اپنے کیریئر کی تیز ترین ففٹی کی اور ٹیم کو بیچ منجدھار چھوڑ کر چلے گئے۔ اس سے زیادہ بیٹنگ کے متعلق اور کیا لکھا جائے، اتنا ہی کافی ہے۔ کیونکہ ہر بیٹسمین کو دیکھ کر ”ڈر“ ہی لگتا رہا۔
کیا کہا جائے؟ کچھ بھی نہیں۔ چیمپنئز ٹرافی میں حصہ لینے والی ہر ٹیم کے سکواڈ کو دیکھا جائے تو تمام ٹیموں نے ایک نہیں دو نہیں، کم از کم تین تین سپیشلسٹ سپنرز سکواڈ میں شامل کر رکھے ہیں۔ ہم وہ واحد ٹیم ہیں، جس نے ابرار احمد کی صورت میں صرف ایک ہی سپیشلسٹ سپنر ٹیم میں شامل کر رکھا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ کچھ پتہ نہیں۔ ٹیم کاجب اعلان ہوا تو سب نے سوال اٹھایا، کہیں سے کوئی مناسب جواب نہ ملا، کیوں؟ پتہ نہیں۔ سب کو پتہ تھا کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان اور دبئی میں ہو رہی ہے اور یہاں کی وکٹیں سپنرز کیلئے کافی مددگار ہوتی ہیں، اس کے باوجود کسی اور سپنر کو سکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا، کیوں؟ پتہ نہیں۔ سفیان مقیم بہترین ٹیلنٹ ہے، اسے ٹیم میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ پتہ نہیں۔ پھر بھی کہا جاتا ہے، ٹیم سے مت ”ڈریں“۔ اوہ بھائی…… کیسے نہ ڈریں؟
یہی ٹیم اتوار کو دبئی میں بھارت کا مقابلہ کرے گی؟ مقابلہ یا یکطرفہ مقابلہ؟ کوئی معجزہ ہی اتوار کو ”بچا“ سکتا ہے۔ میرا ڈر تو ختم ہوگیا، نیوزی لینڈ کیخلاف میچ دیکھ کر آپ لوگوں کا ڈر ختم ہوا یا نہیں؟ اگر سمجھ نہ آئے تو کپتان محمد رضوان سے ضرور پوچھ لیجیے گا۔

نوٹ : ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

بلاگ -