ایک 15سالہ بچے نے امریکی حکومت اور خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو تگنی کا ناچ نچادیا، خود کو سپر پاور کہلانے والا امریکہ پوری دنیا کے سامنے شرم سے پانی پانی ہوگیا

ایک 15سالہ بچے نے امریکی حکومت اور خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو تگنی کا ناچ ...
ایک 15سالہ بچے نے امریکی حکومت اور خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو تگنی کا ناچ نچادیا، خود کو سپر پاور کہلانے والا امریکہ پوری دنیا کے سامنے شرم سے پانی پانی ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)سپر پاور امریکا سے تو اچھے بھلے طاقتور ملک بھی ڈرتے ہیں لیکن کیسی حیرت کی بات ہے کہ ایک 15 سالہ لڑکے نے اس کے دفاعی و خفیہ اداروں اور ان کے سربراہوں کی ناک میں دم کر دیا۔ پینٹاگون سے لے کر سی آئی اے تک ہر ادارے کے اعلٰی ترین افسران کی انتہائی ذاتی نوعیت کی معلومات اس لڑکے نے حاصل کیں، اور حتٰی کہ ان طاقتور شخصیات کے اہلخانہ کو بھی ہراساں کرتا رہا۔
اخبار ٹیلیگراف کے مطابق برطانوی شہر لائسیسٹر شائر سے تعلق رکھنے والے اس لڑکے کین گیمبل نے سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن جیسی شخصیت کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا اور بآسانی اس کے ذاتی کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اسی طرح کین نے ایف بی آئی ہیلپ ڈیسک کو بھی قائل کرلیا کہ وہ اس ادارے کا ڈپٹی ڈائریکٹر مارک گلیانو ہے، جبکہ ایف بی آئی کے انٹیلی جنس ڈیٹا بیس تک بھی رسائی حاصل کرلی۔ کین نے سوشل انجینئرنگ کی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے امریکی سیکرٹری برائے ہوم لینڈ سکیورٹی اور سابق صدر باراک وباما کے دور میں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کو بھی اپنا ہدف بنایا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کین نے ان افراد کے کمپیوٹروں، لیپ ٹاپ، آئی پیڈ اور ٹی وی سکرینوں تک بھی رسائی حاصل کرلی تھی۔ وہ اکثر انہیں تنگ کرتا تھا اور انہیں کالز اور پیغامات بھیجتا تھا، حتیٰ کہ بعض اوقات ان کے کمپیوٹروں یا آئی پیڈ پر فحش مواد بھی ڈاﺅن لوڈ کردیتا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ”وہ ان لوگوں کو اپنے قابو میں کرلیتا تھا اور ان کے ساتھ کھیلتا تھا اور ان کی زندگیوں کو مشکل بناتا تھا۔“
کین نے جب سی آئی اے کے سربراہ جان برینن کے اے او ایل اکاﺅنٹ تک رسائی حاصل کی تو وہ ان کی تمام ای میلز بھی دیکھ سکتا تھا۔ اس نے جان برینن کے آئی کلاﺅڈ سٹوریج تک بھی رسائی حاصل کی اور حتیٰ کہ ان کی اہلیہ کے آئی پیڈ تک بھی ریمورٹ ایکسیس حاصل کرلی تھی۔ جس خفیہ ترین مواد تک اس نے رسائی حاصل کی اس میں ملٹری آپریشن اور انٹیلی جنس آپریشن کی تفصیلات بھی تھیں جو افغانستان اور ایران سے متعلق تھیں۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ کین یہ سب کچھ امریکا کی حساس ترین خفیہ معلومات کے حصول کے نہیں بلکہ اس کے حساس اداروں سے متعلقہ اعلیٰ شخصیات کو تنگ کرنے کے لئے کرتا تھا۔ اس نے 2015ءمیں ایک صحافی کو بتایا تھا ”اس معاملے کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ میں کرپٹ امریکی حکمرانوں پر بہت غصہ محسوس کرتا تھا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اس کے متعلق کچھ کرنا چاہیے۔ مجھے یہی آسان لگا کہ ان کے کمپیوٹروں تک رسائی حاصل کر کے انہیں پریشان کروں۔ میرے لئے یہ بہت آسان کام ثابت ہوا۔“