سانحہ انارکلی اور ننھے ابصار کی موت
ویسےتوموت برحق ہے،نہ اس سےانکارہے،نہ فرارممکن ہےمگرایک ایسی موت جسےنہ اپنےبھلاسکیں،نہ پرائے،یہ انتہائی تکلیف دہ ہے،آج اسی تکلیف میں پورا لاہور ہے ،اسی تکلیف میں پاکستان بھر کی عوام ہے،سانحہ انارکلی لاہورنے ایک دفعہ پھر لاہور کو لہو لہو کردیاہے۔ایسے دلخراش واقعات جہاں متاثرین کے اذہان پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں وہیں متعلقہ اداروں کو بھی جھنجوڑکررکھ دیتے ہیں،بلاشبہ ہمارے اداروں نے اطلاع ملتے ہی فوری ضروری کارروائی کی مگرعینی شاہدین کے چہروں پر ایک خوف دیکھاہے،ایک ڈر کی کیفیت جو شاید زندگی بھر ختم نہ ہو،خود کو غیرمحفوظ محسوس کرتے کانپتے چہرے،آبدیدہ آنکھیں بہت سےسوالات کو جنم دیتی ہیں،بہت سےمطالبات ہیں، جیسا کہ زبان حال سے کہہ رہے ہوں کہ ہمارا قصور کیاہے؟؟؟
اس سانحے میں مرنے والے سب سے کم عمربچے ابصارکی کہانی سب سے درد ناک ہے،روشنیوں کے شہرکراچی سے آنے والے ابصارکو اگر علم ہوتاہے کہ وہ زندہ دلوں کے شہرسے زندہ واپس نہیں آئے گا توشاید اس کی لمبی زندگی کی دعائیں کرنے والی ماں اسے روک لیتی،شاید اس کی بہن اسے پکڑ لیتی،شاید اس کا بھائی اسے لاہور نہ آنے دیتا،شاید اس کا بابااسے ریل گاڑی پر بیٹھا کرسفر آخرت پر روانہ نہ کرتا،اس کے دوستوں کو کیا پتہ تھا کہ ان کا یہ ننھا دوست اب دوبارہ ساحل سمندر پر اٹھکیلیاں نہیں کرے گا،اب وہ سمندر کی لہروں کو نہیں دیکھ پائے گا،اب یہ شہراقبال جارہاہے تو شہرقائدواپس نہیں آئے گا،کاش کہ لمحے واپس آجائیں، جب ابصار کی ٹرین لاہور کی طرف چلنا شروع ہوئی،جب اس نے ماں سے آخری پیار لیا،جب گھر کی دہلیز سے آخری بار قدم باہر رکھا تو سب کچھ روک لیاجائے،کاش ایسا ہوتاہے مگرنہ ہوسکا،اگرہمیں اس سب پر قدرت ہو تو شاید ہم کچھ بھی غلط نہ ہونے دیں،اگر ہم کرسکیں تو کچھ ایسا کریں کہ یہ دھماکے،یہ دہشتگردی،یہ قتل وغارت کے بازار ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بندکردیں،یہ میری خواہش ہے،یہ آپ کی خواہش بھی ہو گی،یہ ابصار کے والدین کی بھی خواہش ہے،یہ اس کے دوستوں کی بھی خواہش ہے،میں اور آپ یہ نہیں کرسکتے،ہم صرف خواہش کرسکتے ہیں۔۔مگر۔۔۔
خدا کےبعداگر کچھ کرسکتے ہیں توہمارےادارے کچھ کرسکتے ہیں،انہیں کچھ اورنہیں کرنا،بس الرٹ رہناہے،بس آنکھیں کھلی رکھنی ہیں،اپنی ڈیوٹی پر،اپنےفرائض منصبی پر، سہولت کاروں کو،اصل مجرموں کوان کے ٹھکانوں سے پکڑ کر تختہ دار پر لٹکانا ہے تاکہ پھر سے ایسے سانحات نہ ہوں،پھرکوئی ابصار کسی بازار سے شاپنگ کی بجائے مردہ گھر نہ جائے۔خدارا کچھ ایسا کریں کہ یہ دل جو خون کے آنسو رو رہاہے،یہ رونا بند کردے،یہ افسردگی ختم ہو،ڈر کے بادل چھٹ جائیں،ہرطرف خوشیاں ہوں،امن ہو اور ملک خوشحالی کی طرف بڑھتاجائے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔