ڈونلڈ ٹرمپ کا عہد ِ نو

  ڈونلڈ ٹرمپ کا عہد ِ نو
  ڈونلڈ ٹرمپ کا عہد ِ نو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آج امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی ہو گی، دنیا کے کسی اور ملک میں اقتدار کی تبدیلی کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی عالمی سطح پر امریکہ کے اقتدار کی تبدیلی کو دی جاتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ آج دوسری بار امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی شخصیت بھی چونکہ ایک خاص پہچان رکھتی ہے،اس لئے اِس بار اس تقریب  کو زیاد اہمیت دی جا رہی ہے۔عام حالات میں امریکی  صدر کی تبدیلی سے امریکہ کی عالمی پالیسیوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا،لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ پالیسیوں میں ایک بڑے یوٹرن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔حقیقت یہ ہے اس وقت دنیا اِس بات سے لاعلم ہے کہ امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کو کیا پیغام دیتے ہیں۔امریکہ ایک ایسا ملک ہے جس کی خارجہ سیاست کا عالمی سطح پرگہرا اثر ہوتا ہے۔ صرف مشرقِ وسطیٰ ہی نہیں،دیگر عالمی مسائل پر بھی امریکہ جو پالیسی مرتب کرتا ہے وہ دنیا کو متاثر کرتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ جارحانہ انداز رکھنے والے شخص ہیں انہیں اپنی شخصیت کے دبنگ  ہونے کا بھی بہت گھمنڈ ہے۔اُن کے بیانات بعض اوقات وِلن کے ڈائیلاگ محسوس ہوتے ہیں جو دنیا کو دہلا دینا چاہتا ہے۔گذشتہ دِنوں انہوں نے غزہ کے بارے میں جو بیان دیا،اُسے عالمی سطح پر غیر سنجیدہ اور غیر ضروری قرار دیا گیا ہے،جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے خلاف بڑے آپریشن کی دھمکی دی تھی،یہ تو بہت اچھی خبر ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے وگرنہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کسی نئے ایڈونچر کا آغاز کر سکتے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے ڈونلڈ ٹرمپ جس بڑی  اکثریت سے جیت کر آئے ہیں وہ اُن کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے،حالانکہ انہیں موجودہ عالمی حالات میں سوچ سمجھ کر اور تحمل و بردباری سے فیصلے کرنے ہوں گے۔ امریکی صدرکا منصب بہت اہم ہوتا ہے تاہم امریکی نظام میں اُس پر کئی چیک اینڈ بیلنس بھی  ہوتے ہیں،خاص طور پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اور پینٹاگان کی رائے کو امریکی صدر نظرانداز نہیں کر سکتا۔البتہ یہ بھی سچ ہے خود امریکی صدر کے پاس اتنے لامحدود اختیارات ہوتے ہیں، جنہیں بروئے کار لا کر وہ اپنے ایجنڈے اور سوچ پر عمل کر سکتا ہے۔

ہم غریب ممالک میں رہنے والے سمجھتے ہیں امریکہ کو معاشی مسائل کا سامنا نہیں ہوتا۔ خوشحالی اس کے بام دور کی زینت ہوتی ہے،جبکہ حقیقت یہ ہے امریکی معیشت اِس وقت سخت دباؤ میں ہے۔بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکسز بڑھائے گئے ہیں جن کے خلاف لوگوں میں مزاحمت پائی جاتی  ہے۔الیکشن مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس ریفارمز کی بات بھی کی تھی، سب سے بڑا بوجھ امریکہ کا عالمی ایجنڈا ہے جس کے تحت وہ دنیا پر اپنی بالادستی اور واحد سپر پاور ہونے کا تاثر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔اس کے لئے اُسے اربوں ڈالرز خرچ کرنے پڑتے ہیں کہیں امداد اور کہیں اسلحے کی مد میں اُسے دنیا کے مختلف خطوں میں کمک بھیجنا پڑتی ہے۔دوطرفہ ٹریڈ کے سلسلے میں بھی امریکہ کو چین اور یورپ کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے تو کینیڈا کو بھی یہ وارننگ دی ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر ٹیکس کم کرے وگرنہ کینیڈا سے تجارت پر بھاری ٹیکس عائد کر دیئے جائیں گے ان سب باتوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کیا ہوتی ہے اس کا پتہ آئندہ چند دِنوں میں چل جائے گا۔تاہم اِس سے بھی اہم بات جسے امریکی بڑی اہمیت دے رہے ہیں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اندازِ حکمرانی ہے۔ عام طور پر امریکی صدور خود کو اتنا نمایاں نہیں کرتے اور وائٹ ہاؤس تک محدود رہ کر فیصلے کرتے ہیں، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اندر خود کو نمایاں کرنے کی ایک دیرینہ عادت موجود ہے۔گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اُن کی ایسی کئی وڈیوز سامنے آ چکی ہیں،جن میں وہ ایک ٹک ٹاک سٹار کی طرح اپنی شخصیت کے تاثر کی دھاک بٹھائے نظر آتے ہیں۔ایک وڈیو جو ٹرمپ کے میڈیا سیل نے جاری کی، وہ ایک جہاز سے اُترتے ہیں،انہوں نے لانگ کورٹ اور لانگ  بوٹ پہنے ہوئے ہیں، چہرے پر سختی کے تاثرات لئے وہ واک کرتے ایک عمارت کی طرف جاتے ہیں اس ویڈیو سے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جیسے امریکہ کے وائٹ ہاؤس میں نیا جیمز بانڈ آ رہا ہے جو سب کچھ بدل کر رکھ دے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ غالباً خود بھی یہ جانتے ہیں انہیں امریکی عوام نے ووٹ اُن کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی شخصیت کے باعث بھی دیئے ہیں۔ انہوں نے اپنے پہلے اقتدار کے بعد جو چار سال گزارے اُن میں کردار کشی کا بھی سامنا کیا اور عدالتوں کا بھی۔انہیں الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے کوشش بھی کی گئی اور امریکی عوام کو ان سے متنفر کرنے کے لئے بہت سی کہانیاں بھی گھڑی گئیں۔امریکی سیاست میں کوئی نازک سی بات بھی گراف نیچے لے آتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہراسمنٹ کے الزامات بھی لگائے گئے،مگر وہ ثابت قدم رہے۔کوئی اور ہوتا تو صدارتی انتخابات میں حصہ نہ لیتا مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام تر مخالفانہ مہم اور پروپیگنڈے کے باوجود الیکشن لڑا اور حیران کن طور پر ایک بڑی اکثریت سے صدر بن گئے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ ایک ناقابل ِ پیش گوئی شخصیت ہیں اُن کے بارے میں لگایا گیا کوئی اندازہ بھی غلط ثابت ہو سکتا ہے۔وہ کیا کرنا چاہتے ہیں فی الوقت کسی کو بھی معلوم نہیں۔عالمی مسائل کے حوالے سے اُن کی سوچ کیا ہے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں۔حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں شاید وہ اپنے ایجنڈے کی وضاحت کریں۔اپنے پچھلے دورِ حکومت میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک خاص ایجنڈا دیا تھا جس میں سب سے اہم بات اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تھی،لیکن اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ایران،مشرقِ وسطیٰ،یوکرین اور افغانستان جیسے خطے جہاں امریکہ کے خلاف ایک مزاحمت موجود ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی اہداف ہوں گے۔ایک مسئلہ جس پر امریکہ کے اندر خاص تشویش پائی جا رہی ہے،وہ غیرقانونی تارکین وطن کا ہے۔ اُن کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہ امریکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کہتے رہے ہیں کہ وہ تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے، جبکہ انہوں نے شمالی امریکہ کے ممالک کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔گویا یہ کہا جا سکتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کا دور خاصا ایڈونچرس اور ہنگامہ خیز ثابت ہو گا تاہم اس ایڈونچر کی بھینٹ کہیں دنیا کا امن نہ چڑھ جائے۔دنیا کو امن اور سلامتی کی ضرورت ہے۔یہ خود امریکہ کے مفاد میں بھی ہے۔امریکہ کو اپنے بارے میں پائی جانے والی نفرت میں کمی لانی چاہئے،حالانکہ دنیا میں فلاحی کاموں کے حوالے سے اُس کے کردار کو جھٹلایا نہیں جا سکتا،مگر اُن کے جارحانہ عزائم کی وجہ سے یہ کردار پس ِ پشت چلا جاتا ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -