محبت کیوں ہوجاتی ہے اور کوئی کسی کو کیوں چاہتا ہے ؟ سائنس نے حیرن کن انکشاف کردیا
برمنگھم (نیوز ڈیسک) محبت کیوں ہوجاتی ہے اور کوئی کسی کو کیوں چاہتا ہے ؟ کس کے مقدر میں رونا اور کس کے لئے منزل مراد کو پہنچنا لکھا ہوتا ہے؟ یہ سوالات زمانہ قدیم سے ہی انسان کے لئے انتہائی اہم رہے ہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس معاملے میں آپ کو ہزار افسانے تو سننے کو ملیں گے لیکن حقیقت کا کھلنا مشکل ہے۔
سوشل سائیکالوجی کے پروفیسر وائرن سوامی نے ان سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کے لئے سائنسی تحقیق کی مدد لی اور اب انہوں نے اپنی انتہائی دلچسپ تحقیق دنیا کے سامنے پیش کردی ہے۔ اخبار ڈیلی میل کے مطابق پروفیسر سوامی کا کہنا ہے کہ محبت کے بارے میں پائی جانے والی اکثر باتیں اور لوک دانش بے بنیاد ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دو افراد کی آپس میں محبت ہونے کا کتنا امکان ہے اس کے بارے میں کوئی قانون یا اصول بیان نہیں کیا جاسکتا، تاہم کچھ ایسے عوامل ضرور ہیں جو محبت کے امکانات کو بہت حد تک بڑھادیتے ہیں۔
مزید جانئے: کم عمر میں شادی کرنے کے حیران کن فوائد
پروفیسر سوامی کے مطابق جغرافیائی قربت ایک اہم ترین چیز ہے جو دو افراد کے درمیان محبت ہونے یا نہ ہونے کے امکانات پر بڑی حد تک اثر انداز ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرفتار محبت ہونے والے جوڑوں کی اکثریت ایک دوسرے کے قریب رہائش پذیر ہوتے ہیں یا ان کا تعلق ایک ہی علاقے یا شہر سے ہوتا ہے۔ دور دراز کے شہروں اور ممالک کے رہنے والوں کے درمیان محبت کا تعلق استوار ہونے کا امکان کم ہوتا جاتا ہے۔ اگر آپ کسی کو چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی پڑھتے ہیں یا کام کرتے ہیں تو تعلق پیدا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
دوسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ اگر آپ کسی کو چاہتے ہیں تو اس کی طرف سے بھی چاہت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ آپ کی چاہت کا اظہار آپ کے انداز و اطوار اور سلوک سے ہوتا ہے۔ جب آپ اپنے رویے سے یہ ظاہر کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی کے لئے پسندیدگی، چاہت اور احترام کے جذبات رکھتے ہیں تو دوسری طرف اس کا گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ چاہت اور پسندیدگی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ اپنے حواس ہی کھو بیٹھیں، کیونکہ اگر یہ تاثر پیدا ہو کہ آپ کسی کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں تو پھر مثبت جواب ملنے کی کوئی توقع نہیں کرنی چاہیے۔
پروفیسر سوامی کا کہنا ہے کہ محبت کے بارے میں سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ مختلف مزاج اور شخصیت کے لوگ ایک دوسرے کی طرف زیادہ کشش محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بات سائنسی تحقیق اور منطق کے خلاف ہے۔ جن لوگوں کی شخصیات ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتی ہیں ان میں کشش کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے دو افراد کے درمیان کشش سب سے زیادہ پائی جاتی ہے جو خود کو ایک جیسا محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان کی عمر ایک جیسی ہوسکتی ہے، ان کی تعلیم اور خاندانی پس منظر ایک جیسا ہوسکتا ہے، ان کی پسند ناپسند اور مشاغل ایک جیسے ہوسکتے ہیں۔
پروفیسر سوامی کے مطابق اگرچہ متعدد پہلوﺅں کی مماثلت محبت کے لئے اہم ہے، لیکن سب سے اہم بات اقدار کا ایک جیسا ہونا ہے۔ سب سے زیادہ باہمی کشش اور مضبوط محبت ان لوگوں کے درمیان ہوتی ہے کہ جن کے نظریات اور عقائد ایک جیسے ہوتے ہیں۔ یہ نظریات اور عقائد سماجی، سیاسی اور مذہبی نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔ اگر ان میں اختلاف ہے تو محبت ہونے یا اس کے برقرار رہنے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔