تمباکو نوشی منشیات کا گیٹ وے، چرس، ہیروئن کی فروخت ڈبل

  تمباکو نوشی منشیات کا گیٹ وے، چرس، ہیروئن کی فروخت ڈبل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میلسی (نامہ نگار)تمباکو نوشی اورمنشیات کا استعمال جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں ایک مسئلہ بن گیا تمباکونوشی جہاں منشیات کا گیٹ وے ہے ہاں اس کے استعمال کی اقسام میلسی میں سگریٹ کے علاوہ شیشہ۔بیڑی۔اور حقہ ہیں بہت کم لوگ یہاں سگا ر پیتے ہیں یہاں  12 افراد مختلف عمروں کے تمباکو کے استعمال  میں  روزانہ بڑھ رہے ہیں۔جبکہ میلسی میں ذرائع کے مطابق   62 ہزار افراد تمباکو کی کسی نہ کسی قسم سے وابستہ ہیں۔جو چین سموکر ہیں۔پاکستان کے 130 اضلاع کی بیشمار تحصیلوں میں  ذرائع کے مطابق کل 25 ملین افراد تمباکو استعمال کر نے میں مصروف ہیں جو جنوبی ایشیا کے ممالک میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ تمباکو نوشی ایک ایسی موت ہے جس کے کئی ذرائع بن چکے ہیں یہاں کی یونیورسٹیوں اور کالجز کی کینٹینوں میں چائے کے کپ کے ساتھ(بقیہ نمبر33صفحہ6پر)

 بغیر کسی رکاوٹ کے سگریٹ نوشی کرتیہیں ایسا پبلک مقامات پر منع تھا مگر بعض سرکاری ملازمین بھی اس لت میں مبتلا ہیں شیشہ نوشی میں نوجوان اشرافیہ سب سے آگے ہے۔جو مختلف خوشبودار فلیور کے نام ہر منشیات نوشی کر نے میں اپنے ڈیروں پر مصروف رہتے ہیں۔وقت کے ساتھ ایسا بڑھ رہا  ہے۔تیراہ جیسیدیگر علاقوں سے سمگل شدہ چرس آئے یا ہیروئن یا آئس یہ نشے تمباکو کیساتھ استعمال ہوتے ہیں۔میلسی کے مختلف تھانوں سے موت کے سوداگروں  سے ان منشیات کی پولیس برامدگی کرتی ہے مگر منشیات فروشوں کا ایسا طلسماتی اور پراسرار سرکل ہے کہ اس کی کھیپ کم ہو تو پھر نشے کے انجکشن جس میں جسم کو سن  کرنے والیٹیکے سر فہرست ہیں میلسی کیعلاوہ دیگر قصبات سے حاصل کر کیاس وقت تک نشہ باز استعمال کرتے ہیں جب تک ہیروئن اور چرس کی پڑیا مل نہیں جاتی۔جوانی میں ایسے مرنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد ماں کی گود اجاڑ دیتی ہیمادھرمنشیات فروش محل بنا رہے ہیں برتن سے لیکرگھر کیاثاثہ جات تک چرا کر ہیرو ئن کی دلدل میں گرنے والوں کی تعداد اس لیے بڑھ رہی ہے کہ نشہ سے پناہ کی مناسب آگاہی یا علاج نہیں ہو پاتا۔