پتنگ بازی ، بسنت کے نام پر ہولناک کھیل

پتنگ بازی ، بسنت کے نام پر ہولناک کھیل
پتنگ بازی ، بسنت کے نام پر ہولناک کھیل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: محمد عمران حیدر

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  کی خصوصی ہدایت پر پنجاب بھر میں پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ۔پنجاب اسمبلی سے پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی بل 2024 منظور ہونے سے صوبے میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔علمائے کرام نے پتنگ بازی کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فتویٰ بھی  جاری کر دیا ہے۔

پتنگ بازی کو انسانی جان سے کھیلنے کا کھیل یا کرتب کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ بدقسمتی سے بسنت کے نام پر اس ہولناک کھیل کو عام کرنے کی روایت بڑھ گئی ہے۔ ہر سال کئی لوگ پتنگ کی گلے میں ڈور پھرنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار بیٹھتے ہیں اور زخمیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ سامنے آتی ہے۔ بسا اوقات پتنگ بازی کے شوقین افراد خود بھی چھت سے گر کر یا پتنگ پکڑنے کے چکر میں بھی اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک طبقہ اسے تفریح کا درجہ دیتا ہے۔ پتنگ بازی دینی، اخلاقی یا قانونی طور پر ناقابل معافی جرم ہے۔ حال ہی میں علمائے کرام کا فتویٰ بھی آیا ہے جس کے تحت پتنگ بازی کو غیر شرعی کھیل قرار دیا گیا ہے۔ عوام کی اکثریت بھی پتنگ بازی سے تنگ ہے۔ موٹر سائیکل سوار اکثر جان لیوا ڈور کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ روزگار یا کوئی بھی روزمرہ کام سر انجام دینے کے لیے جانے والے افراد جب موٹر سائیکل پر سفر کر رہے ہوتے ہیں تو ڈور پھرنے کے باعث زخمی ہو جاتے ہیں اور بسا اوقات جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ پتنگ بازی کے باعث کئی زندگیوں کے چراغ گل ہو گئے۔

حکومت پنجاب نے پتنگ بازی اور پتنگ سازی کو قانونی جرم قرار دے دیا ہے ۔ اس حوالے سے پنجاب اسمبلی سے پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی بل 2024 منظور ہو گیا ہے۔ پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی بل 2024 منظور ہونے سے صوبے میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد ہو گئی۔ نئے قانون کے مطابق پنجاب میں پتنگ بازی کو نا قابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔ پتنگ اڑانے والے کو 3 سے 5 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔ اسی طرح پتنگ بازی ، تیاری، فروخت ، نقل و حمل پر 5لاکھ سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔ پابندی کا اطلاق پتنگوں ، دھاتی تاروں، نائلون کی ڈوری، تندی، پتنگ بازی کے لیے تیز دھار مانجھے کیساتھ تمام دھاگوں پر ہو گا۔ پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹر کو 5 سے 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔ پتنگ بازی میں ملوث بچے کو پہلی بار 50 ہزار،دوسری بار 1 لاکھ جرمانہ ہو گا۔ حکومت نے انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے پتنگ بازی پر مکمل پابندی کا بل منظور کرایا ہے جو قابل ستائش ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  کی خصوصی ہدایت پر پنجاب بھر میں پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  کا انسانیت دوست اقدام ہے۔ معصوم انسانی جانوں کو بچانے کے لیے عوام کی جانب سے بھی اس کریک ڈاؤن کو مکمل حمایت اور پذیرائی حاصل ہے۔  پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی بل 2024 منظور ہونے کے بعد اس جرم میں ملوث افراد کو سزائیں ملیں گی جس سے اس خونیں کھیل کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ درحقیقت اس کریک ڈاؤن کی کامیابی کا دارومدار عوام کے تعاون پر ہے۔ اگر شہری اپنے ارد گرد موجود پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کی نشان دہی کریں اور پولیس کو اطلاع دیں تو اس کھیل کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ دوسری جانب والدین اپنے بچوں کو اس کھیل کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں اور بچوں کو ایسے غیر قانونی کھیل سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تو بحثیت قوم ہم اس جان لیوا کھیل سے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ اور عوام کا باہمی تعاون اس خونیں کھیل کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ 

دینی لحاظ سے بھی پتنگ بازی اور پتنگ سازی غیر شرعی عمل اور کاروبار ہیں۔ حال ہی میں اس حوالے سے علمائے کرام نے مختلف کھیلوں بشمول پتنگ بازی کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کردیا ہے۔ علما ءکی جانب سے جاری کیے گئے فتوے میں ہوائی فائرنگ، پتنگ بازی اور ون ویلنگ کو غیر شرعی قرار دیا گیا ہے۔ فتوے کے مطابق ہر وہ عمل جو جان کو خطرے میں ڈالے غیر شرعی ہے۔ اسلام انسانی جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔فتوے میں علمائے کرام نے کہا کہ ہوائی فائرنگ، پتنگ بازی، ون ویلنگ جیسے جان لیوا کھیل اسلام میں سخت ممنوع ہیں۔ یہ اعمال خودکشی کے مترادف ہیں۔ اگر اس فتویٰ کی رو سے دیکھا جائے تو پتنگ بازی اور پتنگ سازی میں ملوث افراد غیر شرعی عمل کو ہوا دے رہے ہیں جو انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ ایسا کھیل جس میں جان کا خطرہ ہر دم لاحق ہو کسی صورت جائز نہیں ہو سکتا۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ" ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے"۔

پتنگ بازی ایسا خطرناک جان لیوا کھیل ہے جس کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اس کھیل میں ملوث افراد کسی قسم کی رعایت کے مستحق ہیں۔ اس غیر شرعی اور غیر قانونی جرم میں ملوث افراد کو سزائیں دی جائیں گی تو اس انسانی جان لیوا کھیل سے نجات مل سکتی ہے۔ پنجاب اسمبلی سے پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی بل 2024 کی منظوری کے بعد اس جرم میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ ہو جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب  کی ہدایت پر پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی کامیابی کا دارومدار عوامی تعاون پر منحصر ہے۔ کسی علاقے میں پتنگ سازی کی فیکٹری ہے یا پتنگ بازی کا سامان فروخت کرنے والی دکان ہے یا کوئی شخص خفیہ طور پر اپنے گھر وغیرہ میں پتنگ فروخت کر رہا ہے تو عوام کو چاہیے کہ پولیس کو ان کی اطلاع دیں تاکہ اس جرم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔

نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

بلاگ -