فضائی آلودگی کے لئے کاغذی کارروائی!

فضائی آلودگی کے لئے کاغذی کارروائی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


موسمی تبدیلی سے شہریوں کو کچھ سکون ملا، گرمی کی شدت کم ہوئی اور اب بتدریج درجہ حرارت بھی کم ہوگا، اس کے ساتھ ہی نئے حالات اور نئے موسم کے مسائل بھی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، اول تو ماحول میں ملاوٹ (آلودگی) کے باعث درجہ حرارت میں جس قدر کمی ہو جانا چاہئے تھی وہ ستمبر کا دوسرا عشرہ بھی گزر جانے کے باوجود نہیں آئی۔ حالانکہ15 ستمبر کے بعدموسم خاصا خوشگوار ہو جاتا تھا، موجودہ صورت میں بھی مچھروں کی پیداوار شروع ہوگئی ہے، اس سے ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض کا پھیلاؤ ممکن ہے۔ہمارے ملک میں روائت کے مطابق متعلقہ محکمے یا تو سو رہے ہیں یا پھر کاغذی کاروائیوں کے ذریعے ’’اپنے فرائض‘‘ ادا کرتے ہیں کہ ان کی ملازمت کا جواز موجود رہے، صوبائی محکمہ ماحولیات کی طرف سے یہ اطلاع مہیا کی گئی ہے کہ ’’سموگ‘‘ کے خدشہ کے پیش نظر اور روک تھام کے لئے دھواں دینے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، یہ بڑا دلچسپ فیصلہ ہے اور یوں احساس ہوتا ہے کہ پرانی فائل کو پھر سے چلا دیا گیا ہے کیونکہ مروجہ قوانین کے مطابق ہر فیکٹری کے لئے کلیننگ پلانٹس لگانا ضروری اور لازم ہیں کہ جن کی وجہ سے دھواں خارج نہ ہو اور جتنا ہو وہ آلودگی سے مبرا ہو، اسی طرح ٹریٹمنٹ پلانٹ لازم ہے تاکہ آلودہ پانی سیوریج یا کسی نہر یا کھالے میں نہ ڈالا جاسکے، اس قانون اور پابندی پر بالکل عمل نہیں ہوتا، محکمہ ماحولیات اور محکمہ محنت کی طرف سے اس خلاف ورزی کے خلاف کوئی سخت قدم بھی نہیں اٹھایا جاتا، یوں فضا اور پانی کی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، ان محکموں کے پاس شاید جرمانوں کا معمولی ریکارڈ ہو جسے یہ کارروائی کہہ کر دکھائیں گے۔یاد رہے کہ گزشتہ برس صوبے میں ’’ سموگ‘‘ کا حملہ ہو اتو کئی روز تک شہری عذاب میں مبتلا رہے اور سینکڑوں بیمار ہوئے، اس کی وجہ سے حکومت متحرک ہوئی تو ان محکموں کو بھی بھاگ دوڑ کرنا پڑی تھی۔ فیکٹریاں بند کرائی گئیں، اینٹوں کے بھٹے بند ہوئے اور سب سے بڑی بات کہ پہلے سے ممانعت والے کام کو پھر سے جرم قرار دیا گیا اور کوڑا جلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان ہوا، جس پر آج تک عمل نہیں ہوا کہ آج کل بھی آبادیوں میں خود صفائی کے ذمہ دار اور مالی حضرات باقاعدہ کوڑا جلاتے ہیں، ان متعلقہ محکموں کے دفاتر لاہور میں ہیں یہ بند روڈ کے اندر اور شاہدرہ والی جی،ٹی، روڈ پر جاکر ملاحظہ کرلیں، فیکٹریوں سے مسلسل غلیظ دھواں خارج ہوتا دکھائی دے گا اور ان علاقو ں میں دھواں بادلوں کی صورت میں ہوتا ہے، اگر یہ محکمے اپنے فرائض منصبی بروقت اور صحیح طور پر ادا کریں تو یہ صورت حال ممکن نہیں، اس لئے بہتر عمل تو ان کا محاسبہ ہے اور موجودہ حکومت اور اس کے وزراء کو خود یہ محاسبہ کرناہوگا تاکہ کاغذی کارروائی نہ ہو اور کوئی عملی کام ہوسکے ۔

مزید :

رائے -اداریہ -