چیف جسٹس اگر قانون کی بات کریں توصرف اسے سنجیدگی سے لیتاہوں، ورنہ وہ عام پاکستانی کی رائے ہے:اسدعمر

چیف جسٹس اگر قانون کی بات کریں توصرف اسے سنجیدگی سے لیتاہوں، ورنہ وہ عام ...
چیف جسٹس اگر قانون کی بات کریں توصرف اسے سنجیدگی سے لیتاہوں، ورنہ وہ عام پاکستانی کی رائے ہے:اسدعمر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس کے مختلف مقامات کے دوروں اور ریمارکس پر مسلم لیگ ن کے بعد تحریک انصاف بھی بول پڑی اور پی ٹی آئی رہنماءاسد عمر نے کہاہے کہ چیف جسٹس اگر کوئی قانون کی بات کرتے ہیں تو وہ اسے سنجیدہ لیتے ہیں لیکن اگر اس کے علاوہ کوئی بات کرتے ہیں تو وہ ایک عام پاکستانی کی رائے ہے ، تکنیکی اور قانونی طورپر ہمارے سسٹم کے اندر یہ چیف جسٹس کا کردار نہیں ہے ۔ وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔
سماٹی وی کے پروگرام آواز میں میزبان نے اسد عمر سے استفسار کیا کہ ”آپ لوگوں کے لیے یہ بڑا اہم ہے کہ کے پی کے آپ نے ماڈل صوبہ پیش کرنا ہے کہ وہاں پر تبدیلی آئے گی تو لوگ سوچیں گے کہ پنجاب اور سندھ میں بھی شاید تبدیلی آئے گی لیکن چیف جسٹس صاحب کایہ کہنا کہ یہاں تو کوئی کام ہی نہیں ہوا، کوئی تبدیلی نہیں ہے، آپ کے لیے بڑی خطرناک بات ہے ؟
اس پر اسد عمر کاکہناتھاکہ ”میرے لیے یہ بالکل خطرناک بات نہیں ہے ، میں تو کہہ رہاہوں کہ بڑی مقتدر رائے ہے ، الارمنگ بات یہ ہوگی کہ وہ پشاور کے لوگ جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال استعمال کرتے ہیں، وہ جب مجھے آکر کہیں گے کہ کوئی تبدیلی نظرنہیں آئی ، چیف جسٹس جب قانون کے بارے میں کوئی بات کرتے ہیں تومیرے خیال میں اس کا بہت وزن ہوتاہے ،وہ ملک کے بڑے لاءافسر اور سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے ہیں،اس لیے اگر قانون کے بارے میں کوئی بات کرتے ہیں تو میں سنجیدہ لیتا ہوں، وہ کسی اور کے بارے میں بات کرتے ہیں توخوش آمدید، لیکن جہاںتک میرا تعلق ہے تو وہ ایک عام پاکستانی کی بات ہے ‘۔ویڈیو دیکھئے 


اینکر نے مزید استفسار کیا کہ آپ خوش آمدید کہتے ہیں کیونکہ نواز شریف نے کہاتھاکہ یہ ان کا کام نہیں ہے؟جس پر اسدعمر کاکہناتھاکہ ” تکنیکی طورپر اور قانونی طورپر تو ہمارے سسٹم کے اندر یہ چیف جسٹس کا کردار نہیں ہے ‘۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -