برطانیہ میں 10 سالہ مسلمان بچے سے پولیس کی تفتیش، کس معمولی غلطی کی سزا دی گئی؟ جان کر آپ کو بھی بے حد افسوس ہوگا

لندن (نیوز ڈیسک) امریکا اور یورپ میں مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا تو عام بات ہوچکی ہے لیکن یہ جان کر آپ کو سخت افسوس ہو گا کہ اب مسلمانوں کے ننھے بچوں سے بھی دہشت گردی کے متعلق تفتیش کا آغاز ہوگیا ہے۔
اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق لنکا شائر کے علاقے اکرنٹگن کے ایک پرائمری سکول میں پڑھنے والے دس سالہ مسلمان بچے نے انگریزی کے مضمون میں غلطی سے لکھ دیا کہ وہ ایک ”ٹیرورسٹ (دہشتگرد)“ گھر میں رہتا ہے، جبکہ حقیقت میں وہ لفظ ”ٹیریسڈ (بالکونی والا)“ لکھنا چاہ رہا تھا۔ سکول اور اس کے اساتذہ کی ذہنیت کا کیا عالم ہوگا کہ انہوں نے 10 سالہ بچے کی سپیلنگ کی غلطی پر توجہ دینے کی بجائے سیکیورٹی اداروں کو خبر کردی اور اگلے ہی دن حساس اداروں کی ٹیمیں بچے کے گھر پہنچ چکی تھیں اور اس سے دہشتگردی کے متعلق تفتیش کررہی تھیں۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے ناصرف ننھے بچے اور اس کے والدین سے تفتیش کی بلکہ گھر کی تلاشی بھی لی اور خصوصاً لیپ ٹاپ کو کھنگالتے رہے۔
مزید جانئے: ’پچھلی زندگی میں لڑکا تھی اور میرا نام۔۔۔‘ بچی کا ایسا دعویٰ کہ والدین کی نیندیں اڑادیں
بچے کے والدین نے اس افسوسناک واقعے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اساتذہ نے بچے کے سپیلنگ بہتر کرنے کی بجائے سیکیورٹی اداروں کی خبرکرنا مناسب سمجھا، جو کہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ننھے بچے کے ذہن پر اس واقعے کا انتہائی منفی اثر مرتب ہوا ہے اور اب وہ کچھ بھی لکھنے سے گھبراتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے کاﺅنٹر ٹیرر ازم اینڈ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت سکولوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ طلبا میں مشکوک رویہ دیکھنے پر فوراً سیکیورٹی اداروں کو خبر کریں۔ اس قانون کا نشانہ صرف مسلمان بچے بن رہے ہیں اور اس سے پہلے بھی ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔