لوئر کرم میں آپریشن دوسرے روز بھی جاری ، متعد ٹھکانوں پر توپ خانے سے کارروائی
پاراچنار (نمائندہ پاکستان)لوئر کرم میں اپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے فورسز اور پولیس کے بھاری دستے بگن مندوری اور اوچت کے علاقوں میں پہنچ گئے متعدد ٹھکانوں کو توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا ساڑھے تین ماہ سے آمد و رفت کے راستوں کی بندش سے پاراچنار سمیت اپر کرم میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہسپتال نہ پہنچنے کے باعث دو جڑواں بچے دم توڑ گئے پولیس ذرائع کے مطابق لوئر کرم بگن اوچت چارخیل مندوری میں آپریشن کیلئے پولیس اور فورسز کے بھاری دستے پہنچ گئے ہیں اور متعدد ٹھکانوں پر توپ خانے سے بھی کاروائی کی گئی ان علاقوں میں ڈپٹی کمشنر اور دو بار کانوائیوں پر حملوں سمیت دہشت گردی کے متعدد واقعات کے بعد اپریشن کا فیصلہ کیا گیا ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ اپریشن متاثرین کے لیے ٹل اور ہنگو میں کیمپ قائم کیے گئے ہیں ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث مین شاہراہ اور امد و رفت کے راستے ساڑھے تین ماہ سے بند ہیں جس سے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں اور خوراک و علاج نہ ملنے سے شہری انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہو گئے ہیں تیل ختم ہونے کے باعث لوگ دور دور تک پیدل امد و رفت کرنے پر مجبور ہیں علاقہ لقمان خیل میں ہسپتال کو مریضہ ڈلیوری کے لیے گاڑی نہ ملنے کے باعث بروقت نہ پہنچائی جا سکی جس کے باعث گھر میں بچے پیدا ہونے اور علاج و سہولت کی عدم دستیابی کے باعث دلدار حسین کے جڑواں بچے دم توڑ گئے دلدار حسین کا کہنا ہے کہ علاج نہ ملنے کے باعث وہ دو بچوں سے محروم ہو گئے ہیں اور زندگی بھر ان کو اس بات کا دکھ ہوگا سماجی رہنما میر افضل خان کہنا ہے کہ راستوں کی بندش اور علاج نہ ملنے کے باعث اب تک ساڑھے تین سو مریض دم توڑ گئے ہیں جن میں بچوں اور کینسر کی مریضوں کی تعداد زیادہ ہے دوسری جانب سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جس میں بگن کے علاقے میں جلائے گئے ٹرکوں کے انجن اور دیگر پرزے نکال کر فروخت کے لیے ٹریکٹر اور دیگر گاڑیوں میں ڈالے جا رہے ہیں اور اسی طرح صدہ بازار میں کانوائے سے لوٹے گئے فروٹ اور دیگر سامان فروخت کیا جا رہا ہے جس پر قبائلی رہنما حاجی عابد نے کہا ہے کہ پولیس اور دیگر ذمہ دار اداروں کے لیے یہ صورتحال افسوسناک ہے کہ کئی روز گزرنے کے باوجود بھی وہ ذمہ داروں کے خلاف ٹھوس کاروائی نہ کر سکے جس کی وجہ سے متاثرہ گاڑیوں کو مزید نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور یہ امر پولیس اور ذمہ دار اداروں کے باعث شرم ہے کہ صدہ بازار لوگ فٹ پاتھوں پر کانوائی کا فروٹ اور سامان لے لو کے آوازیں لگاکر فروخت کر رہے ہیں