سیف علی خان پر حملے کے وقت گھر کے 4 مرد ملازمین کہاں تھے؟ ایسا انکشاف کہ آپ بھی سر پکڑ کر بیٹھ جائیں
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سیف علی خان کے گھر میں چاقو سے حملے کے معاملے میں ممبئی پولیس نے جرم کے منظر کو دوبارہ تخلیق کیا اور واقعے سے متعلق کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
پولیس ٹیم نے ملزم شرف الاسلام شہزاد محمد روح اللہ امین فقیر کو منگل کی صبح اداکار کے گھر لے جا کر حملے کا منظر دوبارہ ترتیب دیا۔ یہ ٹیم صبح ساڑھے پانچ بجے سیف علی خان کے "ستگرو شرن" اپارٹمنٹ پہنچی اور تقریباً ایک گھنٹہ وہاں قیام کیا۔ تحقیقات کے دوران کم از کم 19 فنگر پرنٹس جمع کیے گئے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے ملزم کو باندرہ ریلوے سٹیشن اور دیگر مقامات پر بھی لے جاکر حملے کے بعد کے حالات کا جائزہ لیا۔ بعد میں ملزم کو مزید پوچھ گچھ کے لیے باندرہ پولیس سٹیشن واپس لایا گیا۔
پولیس کے مطابق حملے کے وقت سیف علی خان کے گھر میں موجود چار مرد ملازمین نے سنگین غفلت برتی۔ واقعے کے دوران جب خاتون ملازمین نے چیخنا شروع کیا تو مرد ملازمین خوفزدہ ہوگئے۔ ان میں سے ایک نے گھر میں چھپ کر اپنی جان بچائی جبکہ باقی کوئی مدد کے لیے آگے نہیں آیا۔
دوسری طرف خاتون ملازمین کی تیز رفتاری سے ملزم کو ایک کمرے میں بند کر دیا گیا جس سے مزید نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگر یہ مرد ملازمین حملے کو روکنے کی کوشش کرتے تو سیف علی خان زخمی ہونے سے بچ سکتے تھے۔