شیخ رشید رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، بچنا ناممکن ہوگیا کیونکہ۔۔۔

شیخ رشید رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، بچنا ناممکن ہوگیا کیونکہ۔۔۔
شیخ رشید رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، بچنا ناممکن ہوگیا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) ن لیگ کے رہنما شکیل اعوان نے کہا کہ شیخ رشید آج پوتر بنتا ہے لیکن خود سب سے بڑا لٹیرا ہے۔ گزشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ محفوظ ہوچکا ہے، درخواست گزار شکیل اعوان نے شیخ رشید کی نااہلی کیلئے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے ، گھر کی درست مالیت نہیں بتائی، شیخ رشید نے گھر کی قیمت ایک کروڑ دو لاکھ ظاہر کی ہے جبکہ گھر کی بکنگ 4کروڑ 80لاکھ سے شروع کی گئی، شیخ رشید نے زمین کا قبضہ بھی درست نہیں بتایا، فتح جنگ میں زمین ایک ہزار 81کنال ہے مگر کاغذات نامزدگی میں 968کنال اور 13مرلہ ظاہر کی گئی ، شیخ رشید کی آمدن اور بینک اکاﺅنٹ میں بھی فرق ہے۔

سماعت کے دوران پاناما کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا جس پر بنچ کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انتہائی اہم ریمارکس دیئے کہ کیا پاناما کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا؟ پاناما کیس میں کہاں یہ اصول طے ہوا کہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی، نااہلیت ہوگی،امریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرنز ظاہر نہیں کروں گا، مگر یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا مشکل ہوگیا ہے اور سب سے مشکل کام کاغذات نامزدگی بھرنا ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ پاناما نظرثانی فیصلے میں بدنیتی اور نیک نیتی کے قانونی سوال کو طے کردیا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی میں غلطی ہوجائے اثاثہ ظاہر نہ کیا جائے اور ثابت بھی ہوجائے تو کیا وہ فارغ ہے؟ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ شیخ رشید نے اثاثے نہیں چھپائے، ان سے جمع تفریق کی غلطیاں ضرور ہوئی ہیں یہ تسلیم کرتے ہیں، سپریم کورٹ نے تمام فیصلے اثاثے چھپانے پر کیے، شیخ رشید نے کوئی اثاثہ نہیں چھپایا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاناما میں کیس فلیٹس کا تھا نااہل اقامہ پر کیا گیا۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے شیخ رشید کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، کیا عدالت عمران خان کے کیس کوسامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی جس میں عدالت نے عمران خان کی نیت کو دیکھتے ہوئے انہیں نااہل قرار نہیں دیا ، یا پھر عدالت نواز شریف کی نااہلی کے معیار کو سامنے رکھے گی جس میں عدالت نے قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ قرار دیا جو انہوں نے وصول نہیں کی تھی اور اسے ظاہر نہ کرنے پر انہیں نااہل قرار دیدیا، اگر غلطی ہوجائے اور اسے تسلیم کرلیا جائے تو پھر عدالت نیت دیکھے گی یا کچھ اور دیکھا جائے گا، غلطی کی صورت میں نااہلی ہوگی یا کچھ اور معاملہ ہوگا، پاناما کیس میں اقامہ پر نااہلی پر جسٹس فائز عیسیٰ کے ریمارکس کتنے اہم ہیں کیونکہ یہی بات نواز شریف بھی کرتے رہے ہیں۔