سینیٹ: فوجی عدالتوں کے حق میں منظور قرار داد کیخلاف سیاسی جماعتوں کااحتجاج
اسلام آباد(آن لائن)ایوان بالا میں ملٹری کورٹس کے حق میں منظور قرار داد کے خلاف پیپلز پارٹی،جماعت اسلامی،تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کا احتجاج،قرارداد واپس لینے کا مطالبہ جبکہ سینیٹر دلاؤر خان نے قرارداد کی مخالفت کو دورنگی قرار دیدیا۔ سوموار کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ دنوں ایک قرار داد پیش کی گئی جس کا تعلق ملٹری کورٹس کے ساتھ تھا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کورد کیا تھا وہ قرارداد اس ایوان کے اکثریت کی عکاسی نہیں کرتا ہے انہوں نے کہاکہ وہ قرارداد اخری لمحات میں لائی گئی اور ایجنڈے پر موجود نہیں تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اس وقت کورم بھی پورا نہیں تھا۔ اس ایوان نے ضیاء کے مارشل کے خلاف اپنا کردار ادا کیا اور اپنی تاریخ سے یہ ایوان پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے ہم اس قرارداد کی متفقہ طور پر مذمت کرتے ہیں اور اس حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد خان کی قرار داد کی حمایت کرتے ہیں اور اس کو آج اجازت دی جائے تاکہ وہ پیش کی جائے ۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ جس دن یہ قرارداد پیش ہوئی تو ہم نے کھل کر اس کی مخالفت کی اور ہم نے درخواست کی کہ ہمیں بولنے دیا جائے مگر بولنے نہیں دیا گیا۔ یہ قرارداد ہمیں دکھایا بھی نہیں گیا انہوں نے کہاکہ یہ قرارداد اس ہاؤس پر ڈرون حملہ ہے اس سے جمہوریت کی بے توقیری ہوئی ہے جمہوریت پر وار ہے میڈیا اور انسانی آزادی پرحملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے اور اس فیصلے کو یہ ہاؤس مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے میں اس ایوان سے اپیل کرتا ہوں کہ اس دن جو قرارداد پیش ہوئی ہے۔سینیٹر دلاؤر خان نے کہاکہ اگر یہ ایوان جمہوری ملک میں ہے تو اس دن اگر کورم پورا نہیں تھا تو میاں رضا ربانی چیلنج کرتے انہوں نے کہاکہ ملٹری کورٹس کو میاں رضا ربانی نے اسی ایوان میں ووٹ دیا تھا انہوں نے کہاکہ کیا اس ایوان نے رضا ربانی کا رونا نہیں دیکھا جب میں قرارداد پڑھ رہا تھا کہ یہ قرارداد فلانا جگہ سے آیا ہے انہوں نے کہاکہ ہم پختون ہیں ہم اسی طرح انگریزی بولیں گے انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت کورم پورا نہیں تھا اور اگر وہ قرارداد غلط تھا تو پھر صوبائی حکومتیں اس قرارداد کی تائید میں عدالت گئے ہیں انہوں نے کہاکہ جو قرارداد سینیٹر مشتاق یا رضا ربانی پیش کریں گے کیا وہ پورے ملک کی قرارداد ہوگی سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ ہر وہ قرارداد چاہے وہ کسی بھی نوعیت کا کیوں نہ ہو اگر وہ ایجنڈے کا حصہ نہ ہو اور اس کے بارے میں قائد ایوان یا قائد حزب اختلاف سے مشاورت نہیں کی گئی ہو اور اس پر سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں سے مشاورت نہ کی گئی ہو اس کو پیش کرنے کی اجازت نہ دیں۔اگر سویلین کورٹ کسی کو سزا نہیں دے سکتی ہے تو پھر اس کو تالے لگا دیں انہوں نے کہاکہ جو قرارداد ایوان کے بڑے حصے کی عکاسی نہیں کرتی ہے اس کو واپس لیں۔
سینیٹ