طورخم بارڈر سے متعلقہ مسائل حل کئے جائیں 'کارپٹ ایسوسی ایشن

    طورخم بارڈر سے متعلقہ مسائل حل کئے جائیں 'کارپٹ ایسوسی ایشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن نے حکومت سے طورخم بارڈر سے متعلقہ مسائل حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے جزوی تیار خام مال نہ آنے سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں،بد قسمتی سے سرکاری ادارے مشکلات کے حل کی بجائے اس کا سبب ہیں لیکن کوئی پوچھنا والا نہیں، صدر، وزیر اعظم سمیت دیگر اعلی حکومتی شخصیات کے بیرون ممالک دوروں کے دوران تجارتی وفود کو ہمراہ لے جایا جائے جس سے عالمی منڈیوں تک رسائی کے وسیع مواقع میسر آ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عتیق الرحمن اور وائس چیئرمین ریاض احمد نے ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک،کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان، میجر (ر)اختر نذیر، سعید خان، شاہد حسن شیخ، سعد الرحمان، فیصل سعید خان،محمود احمد، بلال احمد بٹ، احمد عرفان، محمد جعفر خالد، قمر ضیا ء_ ، شیخ عامر خالد، عثمان رشید،علی احمد سمیت دیگر بھی موجود تھے۔اجلاس میں حال میں لاہور میں منعقد ہونے والی 40ویں عالمی نمائش میں ہونے والے برآمدی سودوں کے غیر حتمی اعدادوشمار پر بھی گفتگو کی گئی۔ میاں عتیق الرحمن اور ریاض احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کئے بغیر مضبوط معیشت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، جو شعبے کئی دہائیوں سے برآمدات کے ذریعے ملک کے لئے زر مبادلہ حاصل کر ر ہے ہیں انہیں کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے،حکومت موجودہ حالات میں جس قدر ممکن ہو سکے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو فروغ دے تاکہ کسی بھی پالیسی کے سو فیصد نتائج حاصل ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کوطورخم بارڈر کے حوالے سے دیرینہ مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ تین سے چار ماہ سے افغانستان سے جزوی تیار خام مال آنے میں بے پناہ مشکلا ت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہماری برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ اگر رکاوٹیں بر قرار رہتی ہیں تو حال ہی میں لاہور میں منعقدہو نے والی عالمی نمائش میں ہونے والے برآمدی سودوں پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لئے حکومت اس میں مداخلت کرے اور طورخم بارڈر کے مسائل کو فی الفور حل کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ برآمدات کوفروغ دینا ہے، موجودہ حالات میں ہمیں دنیا کے پاس خود جانا ہے اور اپنی مصنوعات کیلئے نئی منڈیاں تلاش کرناہوں گی۔ صدر، وزیر اعظم اور دیگر اعلی حکومتی شخصیات اپنے دوروں کے دوران مختصر مگر با اثر کردار کے حامل تجارتی وفود کو اپنے ہمراہ لے کر جائیں اور سفارتخانوں کے ذریعے وہاں کے مقامی خریداروں سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے۔ بلا شبہ پاکستانی سفارتخانے اپنا بہترین کردار اد اکر رہے ہیں لیکن انہیں برآمدات کے فروغ کیلئے بھی کردار دیا جائے، کمرشل اتاشی مقامی خریداروں کا ڈیٹا مرتب کرنے اور پھر انہیں مدعو کر کے پاکستانی مصنوعات سے روشناس کرایا جائے۔  

مزید :

کامرس -