میں تو بس دسمبر ہوں۔۔۔
میں تو بس دسمبر ہوں
آخری مہینہ ہوں
نہ کسی کا دلبر ہوں
نہ میں کوئی مخبر ہوں
نہ ہی میں محبت کے
ممبروں میں ممبر ہوں
پھر کیوں میرے آتے ہی
لوگ جاگ جاتے ہیں
پیار کے محبت کے
روگ جاگ جاتے ہیں
ایسا مت کرو لوگو
مجھ کو بخش دو لوگو
تم کو جو بھی کرنا ہے
وہ منع نہیں لیکن
اور بھی مہینے ہیں
میں وجہ نہیں لیکن
تم تو میرے پیچھے ہی
پڑ گۓ ہو بس لوگو
جنوری نے آنا ہے
فروری بھی باقی ہے
مارچ کے مہینے میں
ٹھنڈ بھی ہے ساقی ہے
اور گرمیوں میں تم
کیوں دبک سے جاتے ہو
تم کو گر محبت ہے
صرف پھر دسمبر میں
کیوں بہک سے جاتے ہو
میں تو بس دسمبر ہوں