اسلام چھوڑ کر سعودی عرب سے فرار ہونے والی دو لڑکیوں کو ہانگ کانگ میں روک لیا گیا

اسلام چھوڑ کر سعودی عرب سے فرار ہونے والی دو لڑکیوں کو ہانگ کانگ میں روک لیا ...
اسلام چھوڑ کر سعودی عرب سے فرار ہونے والی دو لڑکیوں کو ہانگ کانگ میں روک لیا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہانگ کانگ(مانیٹرنگ ڈیسک) دو سعودی بہنیں اسلام ترک کرکے سعودی عرب سے فرارہانگ کانگ پہنچ گئیں اور گزشتہ پانچ ماہ سے وہاں روپوشی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ میل آن لائن کے مطابق ریم اور روان(فرضی نام)ان بہنوں کی عمریں بالترتیب 20اور 18سال ہیں جنہوں نے اڑھائی سال قبل اسلام ترک کر دیا اور سعودی عرب سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاہم روان کی عمر کم ہونے کی وجہ سے انہیں فرار ہونے کے لیے اڑھائی سال انتظار کرنا پڑا۔ پانچ ماہ قبل وہ اپنی فیملی کے ساتھ چھٹیاں منانے سری لنکا گئیں اور یہ ان کے فرار ہونے کے لیے بہترین موقع تھا جس سے انہوں نے فائدہ اٹھایا۔


ریم کا کہنا تھا کہ ”سری لنکا میں چھٹیوں کے آخری روز آدھی رات کو ہم نے اپنے سیاہ عبائے اتار دیئے اور جینز کی پینٹس پہن لیں۔ ہم دونوں اپنے ماں باپ کے کمرے میں گئیں اور وہاں سے اپنے پاسپورٹ چوری کیے۔ ہم نے پہلے سے ٹیکسی بک کروا رکھی تھی جو ہوٹل کے باہر ہمارا انتظار کر رہی تھی۔ ہم اس میں سوار ہو کر ایئرپورٹ پہنچیں۔ ہم نے فیملی سے چوری چھپے آسٹریلیا کی پرواز کے ٹکٹ بھی بک کروا رکھے تھے جسے ہانگ کانگ سے ہوتے ہوئے آسٹریلیا جانا تھا۔چنانچہ ہم رات گئے اس پرواز میں سوار ہو گئیں۔“

رپورٹ کے مطابق ریم اور روان سری لنکا سے تو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں لیکن ہانک کانگ میں انہیں ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی روک لیا گیا اور وہاں سعودی سفارتخانے کے لوگوں نے ان کے پاسپورٹ لے لیے اور انہیں ایک اور پرواز پر سوار کرا کے واپس سعودی عرب بھیجنے کی کوشش کی تاہم وہ کسی طرح ایئرپورٹ سے فرار ہو کر ہانک کانگ شہر میں روپوش ہو گئیں اور تب سے کسی جگہ چھپ کر رہ رہی ہیں۔ “ ریم کا کہنا تھا کہ ”ہمارا بھائی بات بات پر ہم پر تشدد کرتا تھا۔ وہ ہم دونوں بہنوں کو آپس میں ہنستے ہوئے بھی دیکھ لیتا تو تھپڑ ماردیتا، جس کی وجہ سے ہم نے گھر سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کی۔ ہم نے اپنا مذہب بھی ترک کر دیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں واپس سعودی عرب بھیجا گیا تو ہمیں سنگین سزا دی جائے گی۔ حتیٰ کہ ہمیں قتل بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہم کسی بھی طرح آسٹریلیا جانا چاہتی ہیں تاکہ وہاں نئی زندگی شروع کر سکیں۔“

مزید :

عرب دنیا -