پنجاب حکومت کا ایک سال، وزیراطلاعات کی وضاحت

    پنجاب حکومت کا ایک سال، وزیراطلاعات کی وضاحت
    پنجاب حکومت کا ایک سال، وزیراطلاعات کی وضاحت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب کی موجودہ حکومت کو ایک سال ہو گیا۔ اس عرصہ میں حکومت کی طرف سے عوامی بہبود کے لئے بہت سے کام کئے گئے اور قریباً ہر شعبہ زندگی میں اچھے منصوبے بنا کر شروعات کی گئیں، بتایا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم اور قائدمسلم لیگ (ن) محمد نوازشریف نے اپنے ویژن اور تجربے کو اپنی صاحبزادی مریم نواز میں منتقل کر دیا اور انہوں نے بھی وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ہی سے والد کی رہنمائی میں ترقیاتی عمل میں قدم رکھ دیا۔ مریم نواز کی طرف سے اس ایک سال میں اتنے منصوبوں کا اعلان کیا گیا کہ اعتبار نہیں ہوتا کہ ان سب پر عمل بھی ہو پائے گا یا نہیں، لیکن گزشتہ روز وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے جب سینئر حضرات کو مدعو کیا کہ وہ سال کی کارکردگی کے حوالے سے بات کریں گی تو خیال آیا کہ اپنی بات بھی کرلیں گے، چنانچہ جب برادرم سہیل جنجوعہ نے اصرار کیا تو میں بھی دفتری امور کے حوالے سے اہتمام کرکے چلا آیا، اس محفل میں بہت سے دوستوں سے ملاقات بھی ہو گئی اور یہ تقریب بہرملاقات بھی بن گئی۔ عظمیٰ بخاری نے تقریباً ایک سو صفات پر مشتمل ایک کلر فل کتابچہ دیا اور اس پر سرسری انداز ہی سے نظر ڈالنے پر معلوم ہو گیا کہ بڑی محنت سے سب کچھ سمو دیا گیا اور ہر شعبہ کے حوالے سے منصوبوں کی تفصیل موجود تھی۔ میرے لئے شعبہ زراعت اور تعلیم کے علاوہ صفائی اور ٹریفک  مسائل میں زیادہ دلچسپی تھی اور ان کے حوالے سے تفصیل بھی تھی۔

عظمیٰ بخاری ایک کارکن سے ترقی کرکے یہاں تک پہنچی ہیں اس لئے ان کو زمینی حالات اور سوالات کی بھی توقع ہوتی ہے۔ میں نے ان سے کہہ بھی دیا کہ منصوبے اعلان کے حوالے سے اچھے اور لوگ تعریف بھی کرتے ہیں، لیکن اصل بات تو جب ہے کہ عام لوگ جن کا واسطہ مسائل سے ہے وہ بات کریں اور تعریف بھی ہو جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اہل کار طبقہ اب بھی کام چور ہے اور لوگوں کو جب واسطہ پڑتا ہے تو رشوت سے بھی تکلیف ہوتی ہے، وزیراطلاعات نے واضح کیا کہ اس امر کا احساس پایا جاتا ہے، لیکن یہ ممکن تو نہیں کہ الٰہ دین کے چراغ کی طرح جن حاضر ہو اور کام ہو جائے ان کے مطابق پنجاب حکومت کا اصول ہے کہ اچھے کام کی تعریف اورنالائقی پر سرزنش، یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے، اس میں تھوڑا وقت تو لگ سکتا ہے لیکن احتساب کا عمل جاری رہے گا تو حالات  بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جو منصوبے شروع کئے جاتے ہیں ان کی تیاری پہلے سے مکمل ہوتی ہے، وزیراعلیٰ جب میٹنگ لیتی ہیں تو ان کے پاس متعلقہ تفصیل بھی موجود ہوتی ہے اور وہ متعلقہ سوالات بھی کرتی ہیں، اس کے علاوہ جو جو منصوبے شروع کئے گئے، ان پر کام بھی شروع ہے۔ کسانوں کوسہولتیں ان کے گھر پر پہنچتی ہیں، ان کے لئے سولرسے لے کر بیج اور کھاد تک کا اہتمام بھی کیا گیا اور کسان کو لاگت کے حوالے سے بچت ہو رہی ہے جبکہ شعبہ تعلیم پر بھی مکمل توجہ ہے۔ سکالر شپ اور لیپ ٹاپ کسی سفارش اور پرچی کے بغیر میرٹ پر دیئے جا رہے ہیں جبکہ مکانات کی تعمیر شروع اور تکمیل کے قریب ہیں۔

وزیراطلاعات وضاحت سے بات کررہی تھیں، صحافی دوستوں کی تسلی مشکل کام ہے تاہم ان کے پاس ہر بات کا جواب موجود تھا، ترقیاتی حوالوں سے بات چلتے چلتے عام مسائل کی طرف بھی مڑ گئی، جب ٹریفک کی بات ہوئی تو نوجوان سلمان تیز ہو گئے اور ان کا موقف تھا کہ وارڈنز فرائض ادا نہیں کرتے۔ محترم مجیب الرحمن شامی نے توجہ دلائی کہ سڑک پر ڈرائیور حضرات ذرا بھر بھی قواعد پر عمل نہیں کرتے۔ ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء گھر بیٹھے ہو جائے توان کو کیا فکر، ان کا کہنا تھا کہ اچھے ڈرائیونگ سکول ہوں، تربیت پانے کے بعد لائسنس ملے تو بہت فرق پڑے گا۔ عظمیٰ کے پاس اس کا جواب یہ تھا کہ یہ مشکل ہے جبکہ جعلی لائسنس بھی بنے ہوئے ہیں، اب حکومت نے نظام کو ای سسٹم پر منتقل کرنا شروع کیا ہے تو تجدید کے وقت ایسے بوگس لائسنس پکڑے جائیں گے، اسی طرح بلالائسنس والوں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے، میں نے کہا کہ ہمارا کینال روڈ سے روزانہ کا آنا جانا اور ٹریفک جام سے واسطہ پڑتا ہے، اسے مفت میں سرمایہ خرچ کئے بغیر درست کیا جا سکتا ہے کہ اصل وجہ پر غور کرلیا جائے، عرض کیا ابتدا انڈر پاسز سے ہوئی تھی جو تین لین پرمشتمل تھے اور ہیں، میاں شہبازشریف کے سابقہ دور میں ٹریفک میں سہولت کے لئے کینال روڈ کی چوڑائی بڑھا دی گئی اب ٹریفک چار سے چھ لین تک چلتی ہے جبکہ انڈر پاسز صرف تین لین والے ہیں، یوں بائیں سے چلنے والے حضرات انڈر پاسز کے پاس زبردستی کرتے ہیں تو ٹریفک رکتی اور پھر جام ہو جاتی ہے۔ اگر انڈر پاسز سے گزرنے والے پہلے ہی تین لین کی پابندی کریں اور بائیں والے انڈر پاسز کے قریب آکر گھسنے کی کوشش نہ کریں تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اس پر کافی گفتگو ہوئی اور جواب یہی تھا کہ اصلاح ہو رہی ہے، بہتری آ رہی ہے۔

بہرحال سوال جواب بھی ٹھیک تھے اور گفتگو بھی کھل کر ہوئی، عظمیٰ بخاری نے اعتماد سے تشریح کی اور دعویٰ کیا کہ صرف منصوبے ہی نہیں کام بھی ہو رہا ہے اور نگرانی کا سلسلہ بھی جاری، توجہ پورے پنجاب پر ہے، ہر پروگرام دوسروں شہروں تک بھی جانا ہے۔ان کے مطابق کام خود  بولتا ہے،توجہ ہر طرف ہے تمام سہولتیں باری باری تمام اضلاع تک پہنچ رہی ہیں،جو منصوبے بھی بنے اور اعلان کئے گئے ان کی رفتار اور کام کا جائزہ لینے کے لئے بھی  مکمل نگرانی ہوتی ہے خواہش ہے کہ یہ سب اپنے اپنے مقررہ وقت پر ہو جائیں۔

مزید :

رائے -کالم -