"نیوزی لینڈ ٹیم کے دورہ پاکستان کی منسوخی کا ملبہ دوسروں پر نہ ڈالا جائے" رحمان ملک  نے وزیراعظم سےتحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کردیا 

"نیوزی لینڈ ٹیم کے دورہ پاکستان کی منسوخی کا ملبہ دوسروں پر نہ ڈالا جائے" ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ انہیں نیوزی لینڈ کرکٹ کےدورہ پاکستان کی منسوخی پراپنی آراء پیش کرنےکےلیےمتعدد پیغامات موصول ہو رہےہیں کہ کیوں میچ کو آخری لمحات میں منسوخ کر دیا گیا؟یہ ہمارے اندرونی نظام کی ناکامی اور ریاست کی رازداری کا احترام نہ کرنے کا نتیجہ ہے کہ اسطرح الرٹس کو محفوظ کرنے کے لیے ایس او پی کی فقدان کی وجہ بھی ہے،الرٹ احسان اللہ احسان کی بنیاد پر جاری کیا گیا جس نے ترکی میں بیٹھ کر ہمارے سیکیورٹی سسٹم کو بیوقوف بنایا، یہ وہی احسان اللہ احسان ہے جس سے ملالہ یوسف زئی اور آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے حقائق معلوم کرنا درکار ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِداخلہ رحمان ملک نےکہاہےکہ متوقع حملےکاالرٹ احسان اللہ احسان نےتیار کیاتھااور یہ ہمارے پولیس سسٹم چینلز کے ذریعے گیا جو کہ مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں اور یہاں تک کہ مجرموں نے بھی مواصلاتی سیٹ چوری کیے ہیں اور وہ پولیس کی سرگرمیوں کی نگرانی کےلیے ان کا استعمال کرتے ہیں،کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ان میں کتنے انڈین ایجنٹ ہوں گے جو ہماری غیر محفوظ مواصلاتی نظام کی نگرانی کر رہے ہونگے؟۔ 
رحمان ملک نے کہا کہ آئی جی  پنجاب پولیس اس غیر محفوظ مواصلاتی نظام کے ذریعے اس اہم الرٹ کو آر پی او راولپنڈی کو بھیجتا ہے تاکہ پولیس خفیہ کارروائی کےذریعےٹیم کی حفاظت کو یقینی بنائے،وہ محسوس کرتےہیں کہ احسان اللہ احسان نےچالاکی سےکھیل کھیلااور پاکستان مخالف عناصر کی خدمت کرتے ہوئے یہ الرٹ نیوزی لینڈ سفارت خانے کو پہنچایا اور احسان اللہ کی طرف سے تیار کردہ الرٹ کی سنگین خدشات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ہمارے پولیس کے دقیانوسی مواصلاتی نظام کی سراسر ناکامی ہے اور ہمیں دوسروں کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اعلٰی سطح انکوائری کمیشن کا تشکیل دیا جائے جو ایک ایجنٹ کی طرف سے تیار اور جاری کردہ الرٹ کی تفتیش کرے، پاکستان آنے والی تمام ٹیموں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی فورس تشکیل دی جائے۔

مزید :

قومی -