فکرمندی پر مبنی لمحات بالکل ہی بے کار اور بے مصروف ثابت ہوتے ہیں،ممکن ہے آپ بھی ان افراد میں شامل ہوں جنکا کام ہی یہ ہے کہ پریشانی پیدا کریں
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:87
مجھے ہیرالڈ نامی ایک ایسے شخص کے ساتھ کئی ماہ تک کام کرنے کا اتفاق ہوا جس کی عمر 47 سال تھی۔ وہ اس فکر میں مبتلا رہتا تھا کہ اسے ملازمت سے فارغ کر دیا جائے گا اوروہ اپنے خاندان کی کفالت نہیں کر سکے گا۔ وہ فکرمندی میں مبتلا ہونے کا عادی تھا، پھر اس کا وزن کم ہونا شروع ہو گیا، اس کی راتوں کی نیند اڑ گئی اوروہ اکثر بیما ررہنے لگا۔ جب میری اس سے بات چیت ہوئی تو ہم نے اس فکرمندی کے بے مصرف ہونے کی نوعیت کے بارے گفتگو کی اور اس امر پر بھی قد رکیا کہ وہ کیسے موجودہ حالات پرقناعت کر سکتا ہے لیکن ہیرولڈ ایک نہایت ہی پختہ اورعادی فکرمندی میں مبتلا ہونے والا شخص تھا۔ اس نے یہ محسوس کیا کہ اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ملازمت اور اپنی خاندان کی کفالت کے متعلق ہر وقت فکرمندی میں مبتلا رہے، چنانچہ کئی ماہ تک فکرمندی میں مبتلا رہنے کے بعد بالآخر اسے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا اور وہ اپنی زندگی میں پہلی بار بیروزگار ہوگیا۔ لیکن پھر 3دن کے اندر ہی اس نے زیادہ تنخواہ پر نئی ملازمت حاصل کر لی اور وہ پہلے سے زیادہ مطمئن زندگی گزارنے لگا۔ ا س نے اپنی فکرمندی پرمبنی لمحات اس کے لیے قطعی بیکار اور بے مصرف ثابت ہوئے۔ اس کے خاندان کو فاقہ کشی میں مبتلا نہیں ہونا پڑا اور وہ تباہ وبرباد ہونے سے محفوظ ہو گیا۔ ہیرالڈ نے محسوس کر لیا تھا کہ فکرمندی پر مبنی لمحات بالکل ہی بے کار اور بے مصروف ثابت ہوتے ہیں اور پھر اس نے اپنی زندگی کے وہ معمولات اختیار کر لیے جن میں احساسات فکرمندی کا گزرنہ تھا۔
ممکن ہے کہ آپ بھی ان افراد میں شامل ہوں جن کا کام ہی یہ ہے کہ خوا مخواہ اور غیرضروری طور پراپنی زندگی میں فکر، بے چینی اور پریشانی پیدا کریں۔ آپ کے اس روئیے کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ آپ ہر قسم کی سرگرمی اور امر کے متعلق فکرمندی میں مبتلا ہو جاتے ہیں یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ صرف اپنے ذاتی معاملات کے بارے فکرمندی میں مبتلاہو جاتے ہیں۔ ”آپ کس چیز کے متعلق فکرمندی میں مبتلا ہوتے ہیں“ اس سوال کے جواب کے طو رپر ذیل میں ایک ایسی فہرست درج کی جا رہی ہے جس میں ممکنہ وجوہات بیان کی گئی ہیں:
معاشرے میں ”فکرمندی“ پر مبنی روئیے اور طرزعمل کی عام مثالیں
مندرجہ ذیل اعداد وشمار تقریباً500 افراد کے تجزیے اورجائزے کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔ یہ فہرست آپ کی ”فکرمندی کی فہرست“ کہلاتی ہے اور آپ اس کے مطابق اپنی فکرمندی کی عادت کی درجہ بندی کر سکتے ہیں۔ بہرحال اس فہرست میں شامل امور اہمیت یا ترجیح کے لحاظ سے شامل نہیں کیے گئے:
فہرست برائے فکرمندی
1:”میں اپنے بچوں کے متعلق فکرمند ہوں (ہر شخص اپنے بچوں کے متعلق فکرمند ہوتا ہے، اگر میں اپنے بچوں کے متعلق فکرمند نہ ہوں تو ممکن ہے کہ میں اپنے بچوں کے لیے اچھا والد (والدہ) ثابت نہ ہوتا۔“
2:”میں اپنی صحت کے متعلق فکرمند ہوں۔ اگر میں اپنی صحت کے لیے فکر نہ کروں تو پھر میں کسی بھی وقت مر سکتا ہوں۔“
3”میں اپنی موت کے متعلق بہت فکرمند ہوں۔ کوئی بھی شخص مرنے کا خواہشمند نہیں ہے ہر شخص اپنی صحت کے متعلق فکرمند رہتا ہے۔“
4:”میں اپنی ملازمت کے متعلق فکر مند ہوں، اگر میں اپنی ملازمت کے متعلق فکرمند نہ ہوں تو ممکن ہے کہ میری ملازمت مجھ سے چھن جائے۔“
5:”میں اپنے معاشی حالات کے متعلق فکرمند ہوں، ہر کسی کو اپنے معاشی حالات کے متعلق فکرمند ہونا چاہیے۔ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کے صدر کو اس کے متعلق پر واہ ہی نہیں ہے۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔