ممکن ہے آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جنکے مطابق آپ صحیح کو ”اچھے“ اور غلط کو ”برے“کے معنی میں لیتے ہیں، یہ نہایت احمقانہ نظریہ ہے

ممکن ہے آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جنکے مطابق آپ صحیح کو ...
ممکن ہے آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جنکے مطابق آپ صحیح کو ”اچھے“ اور غلط کو ”برے“کے معنی میں لیتے ہیں، یہ نہایت احمقانہ نظریہ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:118
”صحیح بمقابلہ غلط“ پر مبنی پھندا / جال
یہ ”صحیح بمقابلہ غلط“ پر مبنی اصطلاح خاص طو رپر آپ کے متعلق ہے، یعنی کسی چیز کو صحیح یا غلط سمجھنے پر مبنی رویہ اور طرزعمل کس طرح آپ کی اپنی خوشی کے راستے میں حائل ہوتا ہے۔ آپ کے ”غلط اورصحیح“ آپ کے ”کاش، اگر، مگر اور چاہیے“ ہیں۔ ممکن ہے کہ آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جن کے مطابق آپ صحیح کو ”اچھے“ اور غلط کو ”برے“کے معنی میں لیتے ہیں۔ یہ ایک نہایت احمقانہ نظریہ ہے۔ اس تناظر میں ”صحیح یا غلط“ کا کہیں بھی وجود نہیں ہے۔ لفظ ”صحیح“ اس ضمانت پر مشتمل ہے کہ آپ ایک خاص طریقے کے ذریعے ایک سرگرمی انجام دیں تو پھر آپ کو یقینی نتائج حاصل ہوں گے۔ آپ اس ضمن میں کسی ایک فیصلے کے حوالے سے جائزہ لینا شروع کرتے ہیں جس کے باعث کچھ مختلف یا زیادہ مؤثر یا قانونی نتائج پیدا ہوں لیکن جب ”صحیح بمقابلہ غلط“ کا سوال پید اہو تو پھر آپ ”میں تو ہمیشہ صحیح فیصلہ کرتا ہوں اور جب حالات اورلوگ صحیح نہ ہوں تو پھر میں خوش نہیں ہوتا“ کے جال / پھندے میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
مزیدبرآں یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اپنے اس ”صحیح یا غلط“ کو سیاہ / سفید، ہاں / نہیں اور صحیح / غلط کے تناظر میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ چند امور و سرگرمیاں اس تناظر کے بالکل عین مطابق ہوں لیکن ذہین لوگ اس قسم کے واہمے میں گرفتار نہیں ہوتے۔ شادی اور دیگر اہم معاملات میں ”صحیح ہونے کا دعویٰ“ واضح طو رپر نظر آتا ہے۔ ان معاملات کے مطابق گفتگو اور بات چیت لازمی طور پر ایک ایسی مقابلے میں ڈھل جاتی ہے جس کے ذریعے لازمی طور پر ایک فریق ”صحیح“ ٹھہرتا ہے اور دوسرا فریق ”غلط“ ٹھہرتا ہے۔ آپ یہ فقرہ تقریباً ہمیشہ ہی سنتے ہیں: ”تم ہمیشہ یہی سمجھتے ہو کہ تم درست ہو“ اور ”تم یہ کبھی تسلیم نہیں کرو گے کہ تم غلط ہو۔“ ”لوگ مختلف قسم کے ہوتے ہیں اور وہ مختلف امور اور سرگرمیوں کو مختلف تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اگر ایک شخص لازمی طو رپر خو دکو صحیح سمجھتا ہے تو پھر قطع تعلقات کے علاوہ کسی نتیجے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔
اس جال / پھندے سے نکلنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ”صحیح بمقابلہ غلط“ پر مبنی غلط اندازفکر کی اپنائیت ترک کردی جائے۔ آپ کو چاہیے کہ دوسرے کو غلط اور خو دکوصحیح سمجھنے پر مبنی رویہ اورطرزعمل سے اجتناب کریں اورباہمی گفتگو کے ذریعے اختلاف دور کریں۔ ”صحیح بمقابلہ غلط“ کا پھندا / جال ”کاش، اگر، مگر اور چاہیے“ کے مترادف ہے۔
”صحیح بمقابلہ غلط“ پر مبنی اندازفکر کے متعلق فیصلہ کن روئیے کی عدم موجودگی
میں نے ایک دفعہ اپنے ایک دوست سے پوچھا کہ اسے کبھی کوئی فیصلہ کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا تو اس کا جواب تھا ”ہاں اور نہیں بھی۔“ ممکن ہے کہ آپ کو معمولی اورغیراہم معاملات کے ضمن میں فیصلہ سازی میں مشکل کاسامنا کرناپڑتا ہو۔ آپ کا یہ رویہ، آپ کے ”صحیح بمقابلہ غلط“ کے جال اور پھندے میں گرفتار ہونے کا براہ راست نتیجہ ہے۔ آپ کی طرف سے فیصلہ کن اندا ز اختیار کرنے میں اس لیے تاخیر ہوتی ہے کیونکہ آپ ”صحیح“ کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور جب آپ کسی فیصلے کو ملتوی کرتے ہیں تو اس طرح آپ اپنے ”غلط“ ہونے کے تاثر کو دور کرنا چاہتے ہیں۔ جب آپ فیصلہ سازی کے ضمن میں ”صحیح یا غلط“ کے جال /پھندے سے آزاد ہو جاتے ہیں تو پھر فیصلہ سازی آپ کے لیے آسان ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر آپ کسی صحیح کالج میں داخلہ لینے کے متعلق فیصلہ کرناچاہتے ہیں تو پھر کوئی فیصلہ کرلینے کے باوجود آپ ہمیشہ کے لیے غیرفعال اور بے عمل ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ فیصلہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ اس طرزعمل کے بجائے یہ رویہ اپنایئے: ”ایک صحیح کالج کے برابر اور کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر میں ایک کالج کا انتخاب کرتا ہوں تو اس کے ذریعے زیادہ ممکنہ نتائج حاصل ہوں گے جبکہ دوسرے کالج سے بھی اس قسم کے نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔“ ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ہے، ایک دوسرے سے قطعی طو رپر مختلف ہے اور ایک دوسرے اور تیسرے کالج میں داخل ہونے کے باوجود صحیح کالج ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ اسی طرح آپ ”صحیح یا غلط“ کے پھندے سے باہر نکل کر تمام ممکنہ نتائج کو پیش نظر رکھ کر اپنے فیصلے کو نہایت آسان بنا سکتے ہیں۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -