تھر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید 3 بچے جاں بحق ،رواں ماہ کتنے معصوم بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے؟جان کر ہی کلیجہ منہ کو آ جائے
تھر(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید 3 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں جس کے بعد ضلع تھر پارکر میں 22 روز کے دوران غذائی قلت اور وبائی امراض سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد انچاس ہو گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے ضلع تھر پارکر میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت وبائی امراض ،بھوک اور قحط پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ،تھر پارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید 3 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں اور صوبائی محکمہ صحت کے مطابق تھر پارکر میں رواں ماہ میں جاں بحق بچوں کی تعداد 49ہو گئی جبکہ رواں سال تھر پارکر میں جاں بحق بچوں کی تعداد 361 تک پہنچ چکی ہے۔گزشتہ روز بھی تھر پارکر میں 3 بچے جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ گزشتہ ہفتے غذائی قلت کے باعث 6 بچے دم توڑ گئے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ میں جاں بحق بچوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے جبکہ 35 بچے سول ہسپتال مٹھی میں زیر علاج ہیں۔صوبائی محکمہ صحت ذرائع کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں 77فروری میں 66 مارچ میں 47 اپریل میں 59 اور مئی میں 63 بچے جاں بحق ہوئے۔ 2019 میں سامنے آنے والے ایک سروے کے مطابق سندھ میں پانچ سال سے کم عمر کے 50 فیصد بچوں کوغذائی قلت کا سامنا ہے۔یونیسیف اور برطانوی ہائی کمیشن کے اشتراک سے شائع کی جانے والی قومی غذائی سروے رپورٹ 2018 کے مطابق صوبہ میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سے 40فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں 40 فیصد نوبالغ لڑکے اور لڑکیاں بھی خون کی کمی کا شکار ہیں۔