قومی اسمبلی میں بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل اور سیڈ ترمیمی بل 2024، ء منظور
اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں ملک میں ڈسکوز کی طرف سے زائد بلنگ پر قابو پانے کے اقدامات کرنے، غزہ میں اسرائیلی مظالم اور لبنان میں تباہ کن حملوں کیخلاف مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں، منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا،اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں ڈسکوز کی طرف سے زائد بلنگ پر قابو پانے کے اقدامات کرے، رپورٹ میں ثابت ہواہے، مختلف ڈسکوز اوور بلنگ کررہے ہیں،عام آدمی سمیت کسانوں کو لاکھوں کے بل آرہے ہیں،لوگ بجلی کے بل کہاں سے دیں،ایوان نے قرارداد متفقہ طور منظور کرلی، اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظا لم اور لبنان میں تباہ کن حملوں کیخلاف مذمتی قرارداد سحر کامراننے پیش کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، فاسفورس بم کے استعمال، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کی،اس قرارداد کو بھی ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔دریں اثناء قومی اسمبلی کے اجلاس میں دو بل بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل اور سیڈ ترمیمی بل 2024 منظور کرلئے گئے جبکہ دیگر کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفقت عباس نے دستور ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت کی تحریک پیش کی،حکومت کی مخالفت پر بل کو مسترد کر دیا گیا، شفقت عباسں نے کہا اگر یہ پڑھ لیتے، کچھ ڈویژن میں ہائیکورٹ کے بینچز ہیں کچھ میں نہیں ہیں کیا وہاں کے شہری ٹیکس نہیں ادا کرتے، رکن اسمبلی جاوید حنیف نے دستور ترمیمی بل 2024 ء، ایم کیو ایم پاکستان کے رکن معین عامر پیرزادہ نے ضمنی ایجنڈے پر،انجم عقیل خان نے ضمنی ایجنڈے پر نکسس انٹرنیشنل یونیورسٹی بل پیش کئے جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے گئے۔منگل کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا تحریک انصاف انتشار کا شکار ہے، اپنی اندرونی دھڑا بندی کو پارلیمنٹ کے کھا تے میں نہ ڈالے،پی ٹی آئی کا ایک گروہ پارلیمنٹ کے اندر اور دوسرا باہر ہے،انہوں نے آئینی ترمیم کے مسودے پر مذاکرات کئے، اگر اعتراض تھا تو مذاکرات میں شامل کیوں ہو ئے؟ انکار کر دیتے،انہوں نے اپنے ارکان کو اندھیرے میں رکھا، ارکان کو اغواء کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیاگیا،چار ارکان نے آئینی ترمیم پر آزاد حیثیت سے ووٹ دیئے،وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تمام قانونی عوامل کو پورا، سیاسی اتفاق قائم کیا گیا، کوئی عجلت نہیں دکھائی گئی۔ آئینی ترمیم پر مشاورت میں دو سے اڑھائی ماہ کا عرصہ لگا، تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کیساتھ پریس کانفرنس میں خود کہا 90 فیصد تحفظات دور ہو گئے ہیں، آئینی ترمیم کے مسودہ پر اتفاق رائے اور پی ٹی آئی کے کہنے پر دو شقیں خصوصی طور پر نکالی گئیں، تحریک انصاف کے چار گروپ ہیں جو یہاں آپس میں لڑتے ہیں۔ تحریک انصاف کو چاہئے وہ اپنی جماعت میں معاملات کو درست کریں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ(ن)حنیف عباسی نے کہا تحریک انصاف کے تمام رکن اسمبلی کمپرومائز ہیں، یہ ہرالزام ویگو ڈالے پر لگا دیتے ہیں، یہ الف لیلیٰ کی کہانیاں سناتے ہیں، ویگو ڈالاعمرایوب کے دادانے متعارف کروایا، ایسے لوگ جب درس دیتے ہیں تو ہمارا خون کھولتا ہے، قومی اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیوایم مصطفی کمال نے کہا ملکی ترقی کیلئے بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنانا ہو گا، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں نے سارے اختیارات وفاق سے لیے، مگر نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے، سارے اختیارات وزیراعظم اورچاروں وزرائے اعلیٰ کے پاس ہیں، بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنانا ہوگا، عجیب مذاق ہے مدت ختم ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات ہی نہیں کرائے جاتے، آئین میں شامل کریں پہلے لوکل گورنمنٹ الیکشن ہونگے، میثاق جمہوریت میں لوکل گورنمنٹ الیکشن کا بھی ذکرہے۔
قومی اسمبلی