پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ہیلپ لائن خواتین کیلیے محفوظ سہارا ہے، حنا پرویز بٹ

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی نے یونائیٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ، روزن اور برطانوی حکومت کے اشتراک سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں "ڈیٹا سے عمل تک: پنجاب ویمن پروٹکشن اتھارٹی ہیلپ لائن 1737 کا تجزیہ اور پنجاب کے تحفظاتی فریم ورک کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی" کے عنوان سے رپورٹ کی رونمائی کی۔ اس موقع پر خواتین کے تحفظ، صنفی مساوات، اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ تقریب میں مختلف حکومتی محکموں، بین الاقوامی تنظیموں، اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف ڈیٹا اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اسے ایک مؤثر پالیسی ایکشن میں بدلنا ہے۔ پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ہیلپ لائن 1737 خواتین کے لیے ایک محفوظ سہارا ہے، جو انہیں ریاستی تعاون کا یقین دلاتی ہے۔یہ رپورٹ صرف ایک تجزیہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی عزم ہے کہ ہم پنجاب میں خواتین کو ان کا جائز تحفظ فراہم کریں گے۔
پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل کلثوم ثاقب نے کہا کہ صنفی تشدد کے خلاف مؤثر حکمت عملی کی تشکیل اسی وقت ممکن ہے جب پالیسیوں اور اقدامات کا محور متاثرہ فرد کی بحالی، تحفظ اور خودمختاری ہو۔
تانیا درانی، صوبائی کوآرڈینیٹر یونائیٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ کا کہنا تھا کہ خواتین کو تشدد سے پاک ماحول فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم نے ہیلپ لائن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے تکنیکی تربیت فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
روزن کی پروگرام ڈائریکٹر، فوزیہ یاسمین نے کہا کہ ہم نے پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی اور یو این ایف پی اے کے ساتھ قریبی اشتراک سے 2024 کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس میں کامیابیاں اور خامیاں دونوں کو شامل کیا ہےتاکہ 1737 ہیلپ لائن کی افادیت کو بڑھایا جا سکے۔
ایف سی ڈی او کے لاہور آفس کے ہیڈ بین وارننگٹن نے کہا کہ ہماری تنظیم پاکستان میں انسانی حقوق اور صنفی برابری کے فروغ کی مستقل وکیل رہی ہے۔
رپورٹ میں ہیلپ لائن 1737 کے ذریعے موصول ہونے والی کالز، کیس سٹڈیز، اور سرکاری محکموں کے درمیان روابط پر مبنی معلومات شامل تھیں۔ بعد ازاں ایک پینل ڈسکشن میں لائن ڈیپارٹمنٹس نے عملی مسائل اور ممکنہ حل پر اظہار خیال کیا۔