دنیا کی مشہور ترین ایلوپیتھک دوائیوں کے قدرتی اور محفوظ متبادل نسخے

دنیا کی مشہور ترین ایلوپیتھک دوائیوں کے قدرتی اور محفوظ متبادل نسخے
دنیا کی مشہور ترین ایلوپیتھک دوائیوں کے قدرتی اور محفوظ متبادل نسخے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (نیوزڈیسک) آج پوری دنیا صحت عامہ کے مسائل سے دوچار ہے۔ ہر آنے والے وقت کے ساتھ طرح طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ قوت مدافعت کی کمی، ناقص خوراک، مضرآب و ہوا اور معاشی ناہمواریوں کی وجہ سے بیماریوں کی شرح ہر آنے والے وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ بعض اوقات ان بیماریوں کے علاج کے لئے تجویز کی جانے والے ادویات مزید بیماریوں کے جنم کا باعث بن جاتی ہیں، تو یہاں ہم آپ کو عام بیماریوں کے لئے تجویز کی جانے والی معروف دواو¿ں کے قدرتی متبادل کے بارے میں آگاہی دیتے ہیں۔
درد کے لئے:درد کے لئے عام طور پر معالج ”ہائڈروسوڈون“ اور ”ڈکلوفینک سوڈیم“ تجویز کرتے ہیں۔اس طرح کی دوائیں اپنے اجزاءکی وجہ سے وقتی طور پر جسم کے درد کو دبا دیتی ہیں،لیکن آہستہ آہستہ یہ جگر کو نقصان پہنچاتی رہتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوائیں درد کا علاج نہیں کرتی بلکہ وہ اصل وجہ کی بجائے درد کی ظاہری علامات پر اثر ڈالتی ہیں۔لہذا دردوں کے علاج میں روائتی قدرتی نسخے استعمال کرنے چاہییں جو اعصابی بہاﺅ میں توازن پیدا کریں ،کیونکہ ماہرین کے مطابق اعصابی بہاﺅ میں مداخلت کی درد کی اصل وجہ ہے۔
 کولیسٹرول کی زیادتی:اس کے لئے عام طور پر سٹیٹنز(دوائی کانام) وغیرہ دی جاتی ہیں۔ یہ دوائیں انسانی جگر کو کولیسٹرول بنانے سے روکتی ہیں۔ان دواو¿ں کا متبادل یہ ہے کہ اپنی غذا میں تبدیلی کی جائے اور اس سے بچنے کے لئے آٹا،لہسن،اور زیتون کا تیل استعمال کرنا مفید ہے۔ لہسن میں موجود ایمینو ایسڈ (الیسین) کولیسٹرول کی دل کے والوز سے چپکنے سے روکتا ہے۔ ہفتے میں سیاہ چوکلیٹ کے تین یا چار چھوٹے ٹکڑے کھانا بہت مفید ہو سکتا ہے۔
 ہائی بلڈ پریشر(بلند فشارِ خون):اس کے لئے عموماً لیسینو پرل یا املوڈیپائن بیسیلیٹ تجویز کی جاتی ہیں۔ یہ دوائیں بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دواﺅں کے وقتی اثرات کے حصول کی بجائے قدرتی اور موثر علاج کی جانب توجہ دینی چاہیے ۔جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھانے کے لئے کیلے کے ساتھ ساتھ ٹماٹر کا جوش یا ناریل کا پانی استعمال کرنا چاہیے۔ میگنیشیم کی کم از کم 200 ملی گرام مقدار روزانہ لینی چاہیے ۔یہ ہائی بلڈ پریشر کے لئے بہت مفید ہے ۔
ہائپو تھائرائڈ:اس کے لئے عموماً لیووتھائروکسین سووڈیم دی جاتی ہے۔ ہائپو تھائرایڈ کی شکایت عام طور پر 50 سال سے اوپر کی عورتوں میں عام پائی جاتی ہے ۔تھائرایڈ ہارمونز کی بے قاعدگی جسم کے مدافعتی نظام کی پیچیدگی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔یہ جسم میں آئیوڈین،آئرن اور سیلینئیم کی کمی سے پیدا ہوتی ہے لہذا اپنے معالج کے مشورے سے منرل سپلیمنٹس لینی چاہییں ۔یہ سپلیمنٹس بہت کم مدت میں تھائرائیڈ غدودوں کے عمل کو منظم بناتی ہیں۔
کھٹے ڈکار:یہ بھی عام بیماری ہے ۔اس کے لئے عموماً اومیپریزول تجویز کی جاتی ہے ۔یہ دوا معدے میں حفاظتی ہائیڈرالک ایسڈ کو روک دیتی ہے جس کے نتیجے میںمعدے میں بیکٹیریا کی نمو ہوتی ہے جو جسم میں ضروری منرلز کی کمی کا باعث بنتی ہے ۔ماہرین کے مطابق ان دواو¿ں کے محدود استعمال کے ساتھ ساتھ اپنے طرز زندگی اور غذاو¿ں میں تبدیلی کرنی چاہیے ۔کم تیزابی مواد والی اشیاءکا استعمال ،کھانے کو آہستہ آہستہ خوب چبا کر کھانا اور ذہنی تناﺅ کے اسباب پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
ذیابیطس: اس بیماری کے علاج میں عموماً میٹفارمین ایچ سی ایل دی جاتی ہے ۔گو کہ یہ دوا خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے مگر ذیابیطس کے مریضوں کے لئے جسمانی طور پر متحرک اور چاک و چوبند ہونا بہت ضروری ہے ۔قوت بخش غدا کا استعمال اور روزانہ بلا ناغہ جسمانی ورزش ان کی زندگی کے لئے بہت اہم ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش سے خون میں انسولین اور گلوکوز کے بہاﺅ میں واضح تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے۔سائیکل چلانے اور ڈیلی واک سے خون کے پٹھوں میں بہاﺅ میں تیزی آتی ہے ۔جو ذیابیطس کے مریضوں کی زندگی کے امکانات کو بڑھاتی ہے ۔

مزید :

تعلیم و صحت -