تجدید ِ عہد کا دن

تجدید ِ عہد کا دن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک بھر میں یومِ پاکستان قومی جوش اور جذبے سے منایا گیا، دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مساجد میں نمازِ فجر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی اور خوشحالی کے لئے دعائیں کی گئیں۔ تحریک پاکستان کے رہنماؤں اور تقسیم برصغیر کی جدوجہد کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے والے اسلاف کی آخری آرام گاہوں پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کے ساتھ ساتھ فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ ملک کے لئے قابل ِ قدر خدمات سرانجام دینے پر صدرِ مملکت اور صوبائی گورنروں نے شہریوں کو اعلیٰ قومی سول اور عسکری اعزازات سے نوازا۔ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ تمام ڈویژنل اور ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں قومی پرچم لہرانے کے علاوہ خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ مزارِ قائد اور مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریبات ہوئیں جس میں گورنر، وزیراعلیٰ اور اہم سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ مرکزی پریڈ ایوانِ صدر اسلام آباد میں ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی صدر آصف علی زرداری تھے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفیر اور وفاقی وزراء کے علاوہ اعلیٰ سول اور فوجی حکام شریک ہوئے۔ صدرِ مملکت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن پاکستانی قوم کے لئے بہت اہم ہے، آج کے دن اُن لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں جن کے نتیجے میں پاکستان کا خواب حقیقت میں بدلا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج ساتھ ساتھ کھڑے ہیں، شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی امن اور استحکام پر مبنی ہے،وہ اپنے ہمسائے ملک اور عالمی برادری کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنے کے خواہش مند ہیں، آج کے دن کشمیری بھائیوں کو بھی نہیں بھولے جو طویل عرصے سے بھارتی مظالم کا شکار ہیں، دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کے لئے آواز اٹھائیں گے۔ صدرِ مملکت نے فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری سے فلسطین میں نسل کشی روکنے کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غزہ کے نہتے مسلمانوں پر مظالم قابل ِ مذمت ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا مقصد مضبوط، جدید اسلامی فلاحی مملکت ہے، آئیے اختلاف سے بالاتر ہو کر ایک خوشحال اور پُرامن پاکستان کے لئے کام کریں، ہمیں ایک ایسا پاکستان بنانا ہے جو طاقت ور اور ترقی یافتہ ہو۔ صدرِ مملکت نے یہ بھی کہا کہ فتنہ الخوارج اور دہشت گرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہے، ففتھ جنریشن وار فیئر ایک اہم چیلنج ہے، ہم باحوصلہ قوم ہیں، چیلنجز پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مادرِ وطن کے تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کو بابائے قوم کی تصور کردہ قوم میں بدلنے کے لئے ثابت قدمی اور اجتماعی ویژن کی ضرورت ہے، ایک اُبھرتی قوم سے جوہری طاقت تک کا سفر استقامت اور مضبوط عزم سے طے ہوا تاہم سفر ابھی ختم نہیں ہوا، ملک کو مزید ترقی کی بلندیوں پر لے کر جانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک برس میں حکومت نے پاکستان کی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا، افراطِ زر کی شرح میں مسلسل کمی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا،عالمی مالیاتی ادارے اور ریٹنگ ایجنسیاں اِس تبدیلی کی معترف ہیں، درست پالیسیوں، نیک نیتی اور قومی اتحاد سے ہم معاشی خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 23 مارچ 1940ء ہماری تاریخ کا ایک عظیم اور فیصلہ کن لمحہ ہے، اِس دن ہمارے اجتماعی عزم کو واضح سمت ملی اور یہ دن پاکستانی قوم کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اللہ کی نصرت سے پاکستان جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے پُرعزم ہے، پاکستان اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے پُرعزم ہے،مسلح افواج ہمیشہ مقدس سرحدوں کی حفاظت کے لئے پُرعزم ہیں، مسلح افواج مادرِ وطن کی خودمختاری کے دفاع کے لئے پُرعزم ہیں۔پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار اور باوقار رکن ہے،وہ اَمن، استحکام اور باہمی تعاون کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔آئی ایس پی آر نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک ملی نغمہ بھی جاری کیا جس کے بول”میرے محبوب پاکستان، میری جان پاکستان“ ہیں اور اِسے معروف گلوکار عاطف اسلم نے گایا ہے۔

23 مارچ پاکستان کی تاریخ کا نہایت اہم اور یادگار دن ہے،اِس دن لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں تاریخی قراردادِ پاکستان پیش کی گئی جو بعد میں برصغیر کے مسلمانوں کا سیاسی نصب العین بن گئی۔ یہ قرارداد مسلمانوں کے اُس غیر متزلزل عزم کی مظہر تھی کہ وہ ایک ایسی ریاست حاصل کریں گے جہاں وہ اپنے مذہبی، سماجی،اور ثقافتی اقدار کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہی وہ دن تھا جب ایک الگ ریاست کے قیام کا واضح تصور سامنے آیا اور پھر اُسے حقیقت کی شکل دینے میں سات سال کا عرصہ لگا۔ یومِ پاکستان صرف ایک قومی دن ہی نہیں بلکہ اس عہد کی تجدید ہے جس کے تحت برصغیر کے مسلمانوں نے اپنی الگ پہچان اور آزاد وطن کے لئے قربانیاں دیں تاکہ اُن کی آنے والی نسلیں ایک آزاد، خودمختار اور خوددار ملک میں زندگی گزار سکیں۔ اِس دن مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے، توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، تقاریر ہوتی ہیں، قوم میں یکجہتی اور حب الوطنی کے جذبے کو تقویت دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ احساس کرنا بھی لازم ہے کہ یومِ پاکستان نہ صرف ماضی کی جدوجہد اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے بلکہ یہ مستقبل کے تقاضوں کی نشاندہی بھی کرتا ہے،یہ بتاتا ہے کہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لئے اتحاد، محنت اور ایمانداری ضروری ہے۔آج ملک کو درپیش بہت سے چیلنجوں میں سے کئی ایسے ہیں جو ماضی کی غیر ذمہ داریوں کے باعث قوم کے لئے وبالِ جان بنے ہوئے ہیں، غلط فیصلے قوموں کو بھگتنا پڑتے ہیں لیکن ماضی میں زندہ رہنے کے بجائے ان سے سیکھ کر آگے بڑھ جانا ہی بہتر ہے، چیلنج سیاسی ہوں، اقتصادی ہوں یا پھر عالمی سطح کے، اِن سب سے نبٹنے کے لئے قومی مفاد کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینی چاہئے، قوم تب ہی آگے بڑھ سکتی ہے جب اس کی سوچ ایک ہو،گروہوں میں بٹ کر اور فروعی اختلافات میں اُلجھ کر قومی مفادات کو پس ِ پشت ڈال دینے کو کسی طور عقلمندی نہیں کہا جا سکتا۔آج اسی بطور قوم اُسی جوش اور جذبے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے پاکستان کے قیام کو یقینی بنایا گیا تھا،یہ اِس تجدید کا موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ سب لوگ اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور پُراَمن پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔ اِس دن کی اصل روح کو سمجھے بغیر اُس خواب کو عملی شکل نہیں دی جا سکتی جو آباؤ اجداد نے اس ملک کے لئے دیکھا تھا اور وہ خواب تھا ایک خوشحال، مستحکم، اور عالمی برادری میں ایک باوقار ملک کے طور پر جانے جانے والے پاکستان کا جس کی تعبیر ہر حال میں تلاش کرنی ہے۔ بہتر اور آسان راستہ تو یہی ہے کہ سب مل جُل کر، متحد ہو کر صدقِ دِل سے اور پوری ایمانداری کے ساتھ پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے جُت جائیں، یہ تہیہ کر لیں کہ اپنی آنے والی نسلوں کو آج سے بہتر پاکستان دیں گے، یہ بات تو طے ہے کہ مشکل سے مشکل کام بھی ممکن ہو سکتا ہے بشرطیکہ نیت صاف ہو۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -اداریہ -