ٹیوٹا ملازمین ایسوسی ایشن کی شکایات  پر کے پی ٹیوٹا انتظامیہ کی وضاحت

    ٹیوٹا ملازمین ایسوسی ایشن کی شکایات  پر کے پی ٹیوٹا انتظامیہ کی وضاحت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر)کے پی ٹیوٹا ملازمین ایسوسی ایشن کی جانب سے شائع شدہ شکایات کے جواب میں کے پی ٹیوٹا انتظامیہ نے کہا ہے کہ موجودہ منیجمنٹ نے چی_¿رمین کے پی ٹیوٹا طفیل انجم کی قیادت میں مالی بحران حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت سے رجوع کیا، جس کے نتیجے میں آپریشنل بجٹ میں چھ سو ملین روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد ملازمین کو تنخواہیں باقاعدگی سے ملنا شروع ہو گئی ہیں، جبکہ سی پی فنڈ کی وہ ادائیگیاں جو برسوں سے رکی ہوئی تھیں، بحال کر دی گئی ہیں اور باقی واجب الادا فنڈز بھی مرحلہ وار جاری ہیں۔انتظامیہ نے مزید بتایا کہ ادارہ سروس رولز کی تیاری اور منظوری کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ تجاویز بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پیش کی جا چکی ہیں اور ضروری سفارشات شامل کر کے سروس رولز کا باضابطہ نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔ انتظامیہ نے وضاحت کی کہ تنخواہوں اور سروس سٹرکچر کا مسئلہ ایک دہائی سے چلا آ رہا تھا، جسے موجودہ حکومت اور کے پی ٹیوٹا انتظامیہ نے حل کر دیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق نئی اسامیوں کی تخلیق کے لیے صوبائی حکومت کو درخواستیں ارسال کی گئی ہیں تاکہ ملازمین کو سروس رولز کے مطابق ترقی کے مساوی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ سروس رولز کا نوٹیفکیشن آخری مراحل میں ہے اور حتمی سینیارٹی لسٹ کے اجرا کے بعد لازمی تربیتوں کا آغاز کر دیا جائے گا تاکہ سب اہل ملازمین کو شفاف اور میرٹ پر تربیت مل سکے۔انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت اور کے پی ٹیوٹا نے ملازمین کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دی ہے۔ اس سلسلے میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مختلف مراعات کی منظوری دی ہے جن میں ان اٹرکٹیو ایریا الاونس، کوالیفیکیشن الاونس، معذوری الاونس، موجودہ ریٹ پر سی پی فنڈ اور ڈیتھ کمپنسیشن شامل ہیں، جو فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ادا ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہیلتھ اور لائف انشورنس کا معاملہ بھی بورڈ میں زیر غور ہے اور جلد اس پر فیصلہ متوقع ہے۔انتظامیہ نے واضح کیا کہ کچھ عناصر ذاتی مفادات کے لیے ملازمین کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم تمام ملازمین سے اپیل ہے کہ وہ ایسی منفی پروپیگنڈا مہم کا حصہ نہ بنیں اور ادارے کی بہتری اور اپنی فلاح کے لیے انتظامیہ پر اعتماد کریں۔