سافٹ ویئر انجینئر کو "ڈیجیٹل اریسٹ" کرکے تقریباً 12 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے، یہ کیا ہے اور انسان کس طرح اس میں پھنس سکتا ہے؟
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلور میں ایک 39 سالہ سافٹ ویئر انجینئر "ڈیجیٹل گرفتاری" کے ایک فراڈ کا شکار ہو گیا، جہاں جعلسازوں نے پولیس افسران کا روپ دھار کر دعویٰ کیا کہ اس کا آدھار کارڈ منی لانڈرنگ کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولنے میں استعمال ہو رہا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ شخص نے اس فراڈ میں 11 کروڑ 80 لاکھ روپے کھو دیے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سافٹ ویئر انجینئر کے ساتھ فراڈ 25 نومبر سے 12 دسمبر کے درمیان ہوا۔ شکایت کے مطابق 11 نومبر کو متاثرہ شخص کو ایک کال موصول ہوئی، جس میں کال کرنے والے نے خود کو ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (TRAI) کا افسر بتایا۔ جعلساز نے الزام لگایا کہ اس کا سم کارڈ غیر قانونی اشتہارات اور ہراسانی کے پیغامات کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
بعد میں متاثرہ شخص کو ایک اور کال موصول ہوئی جس میں ایک فرد نے خود کو پولیس افسر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آدھار کارڈ کی تفصیلات منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہو رہی ہیں ۔ متاثرہ شخص کے مطابق، اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے "ورچوئل تحقیقات" میں تعاون نہ کیا تو اسے جسمانی طور پر گرفتار کر لیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق 25 نومبر کو ایک اور کال کے ذریعے متاثرہ کو سکائپ ایپ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے کہا گیا۔ ویڈیو کال پر ایک شخص نے جو مبینہ طور پر ممبئی پولیس کی وردی میں تھا، دعویٰ کیا کہ ایک کاروباری شخص نے اس کے آدھار کا استعمال کرکے چھ کروڑ روپے کے لین دین کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولا ہے۔ بعد ازاں ایک اور کال میں اسے بتایا گیا کہ اس کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے، اور اگر اس نے تعاون نہ کیا تو اس کے خاندان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
جعلسازوں نے جعلی ریزرو بینک آف انڈیا گائیڈلائنز کا حوالہ دے کر متاثرہ شخص کو ویریفکیشن کے لیے مختلف اکاؤنٹس میں پیسے ٹرانسفر کرنے کا کہا اور بصورت دیگر قانونی کارروائی کی دھمکی دی۔متاثرہ شخص نے خوف کے باعث 11 کروڑ 80 لاکھ روپے مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے۔ تاہم جب جعلسازوں نے مزید رقم کا مطالبہ کیا تو اسے احساس ہوا کہ وہ فراڈ کا شکار ہو چکا ہے اور اس نے پولیس سے رجوع کیا۔
پولیس نے آئی ٹی ایکٹ اور بھارت کے نئے تعزیری قانون (BNS) کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔