مردان باچا خان میڈیکل کالج  کے متاثرین کا مطالبات کے حق میں مظاہرہ

مردان باچا خان میڈیکل کالج  کے متاثرین کا مطالبات کے حق میں مظاہرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مردان (بیورورپورٹ) جامعہ عبدالولی خان، زرعی یونیورسٹی، باچہ خان میڈیکل کالج کے اراضی متاثرین نے اپنے مطالبات کے حق میں پریس کلب کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر ان کے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔  مظاہرین نے  بقایاجات کی ادائیگی اور نوکریوں کی فراہمی کیلئے دو ماہ کا الٹی میٹم دیتے ہوئے دھمکی دی کہ جائز مطالبات حل نہ کئے گئے تو ماہ ستمبر میں جامعہ عبدالولی خان میں تدریسی سرگرمیاں زبردستی روک کر یونیورسٹی کے سامنے بچوں سمیت خودسوزی کریں گے۔ پیر کی شام علاقہ خورہ بانڈہ، پلاٹو، مایار اور  دربو کلی کے درجنوں متاثرین نے علاقہ مشران  عثمان غنی، نعیم خان مایار، حافظ وقار، ماجد ایڈووکیٹ، شاہ حسین آفریدی اور دیگر کے ہمراہ  پریس کلب میں  پرہجوم پریس سے  کرتے ہوئے کہا کہ 2009 میں مزکورہ بالا جامعات کی تعمیر کیلئے ان سیڈھائی ہزار کنال اراضی اونے پونے داموں لیکر انہیں گھروں سے بیدخل کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ علاقے کے لوگوں نے تعلیم کی روشنی کی خاطر اپنے گھروں، حجروں، مساجد اور لہلہاتے کھیتوں کی قربانی دی لیکن ہم سے جو وعدے کئے گئے 15 سال گزرنے کے باوجود ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا 9 ارب روپے سے زائد ادائیگیوں میں سے صرف اب تک  66 کروڑ  روپے ادائیگی کی گئی ہے متاثرین نے کہا کہ ساڑھے دس ہزار سے زائد متاثرین کی ساڑھے آٹھ ارب روپے حکومت کو واجب الادا ہے۔ متاثرین نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ اور 2020 میں  سپریم کورٹ نے بھی ان متاثرین کو فوری ادائیگی  کے احکامات جاری کئے تھے مگر ابھی تک ان متاثرین کو ادائیگیاں نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ لینڈ ریکوزیشن ایکٹ کے تحت ماہانہ 25 لاکھ روپے ماہانہ اضافی ادائیگیاں نااہل صوبائی حکومت کی مثال ہے۔ جبکہ معاہدے کے مطابق ان متاثرین کو نوکریاں بھی نہیں دی گئی جو کہ ظلم اور زیادتی ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر یکم ستمبر تک ہمیں ادائیگیاں نہیں کی گئی تو عبدالولی خان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرکے تدریسی عمل روک لیں گے آئی  اپنے بچوں سمیت خودسوزی کریں گے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان متاثرین کو ادائیگیاں کی جائے ورنہ حالات کی ذمہ داری حکومت اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔