سندھ میں فی الفور تعلیمی ایمرجنسی ناٖفذ کی جائے،رضا ہارون
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضاہارون نے United Nations Educational, Scientific and Cultural Organisation کی جاری کردہ Global Education Monitoring (GEM) Report کی حالیہ رپورٹ حکومت پاکستان اور خسوصا حکومت سندھ کے خلاف ایک اور چارج شیٹ ہے جس کی مطابق پاکستان میں حکومت اسکولوں میں تعلیم اور تعلیم سے منسلک صفائی ستھرائی، بیت الخلا کے مناسب انتظامات اور پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ دوسری جانب اساتذہ کا معیار اور انہیں دی جانے والی کم مراعات اور تعلیمی اداروں میں ناقص انتظامات بہتر اور معیاری تعلیم مہیا کرنے میں رکاوٹ ہیں۔ تشویشناک حد تک ملک میں ایک تہائی اسکولوں میں پینے کے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور ٹوائلٹ کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس ناکامی کا اعتراف نہ صرف گزشتہ دنوں وزیراعلی سندھ کر چکے ہیں بلکہ سندھ میں تعلیم کے سیکریٹری نے بھی سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا ہے جس کے مطابق ہر تعلیمی سال کے پہلے ماہ میں ایک لاکھ بچے سرکاری اسکول چھوڑ جاتے ہیں اور اس کے بنیادی وجہ پینے کا صاف پانی نہ ہونا اور مناسب ٹوائلٹ کے انتظامات نہ ہونا ہے۔ سیکریٹری ایجوکیشن کا بیان دراصل ناکام گوورننس کا اعتراف اور اپنی آئینی، قانونی اور بنیادی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے کے مترادف ہے۔رضا ہارون نے یاد دلایا کہ حالیہ دنوں میں پیش کی جانے والی تمام ملکی اور بین الاقوامی رپورٹس ملک میں عمومی طور پر اور سندھ میں خصوصی طور پر حکومت کو تعلیم معیار کی پستی اور تعلیمی اداروں و اساتذہ کی انتہائی غیرتسلی بخش کارکردگی کا ذمہ دار قرار دے رہی ہیں؛ ASER، World Economic Forum، اور UNICEF کے ادارے اپنی اپنی رپورٹس میں حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کر چکے ہیں۔ انہوں نے ایک بارپھر حکومتوں سے اپیل کی کہ پاکستان اور قوم کے بچوں پر رحم کریں، ہماری آنے والی نسلیں ہی ہمارا مستقبل ہیں اور ان کیلئے تعلیم کے مناسب انتظامات کا فقدان قومی تعمیر میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے ملک میں تعلیم، صحت اور معاشرتی فلاح و بہبود کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دینے والے معتبر اور تجربہ کار نام موجود ہیں اور آج بھی قوم کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے تیار ہیں؛ وقت آ گیا ہے کہ روایتی بیوروکریسی کے ناکام طریقہ کار کو رد کر کے ہنگامی بنیادوں پر قلیل مدت اور طویل مدت پلان و پالیسی تریب دی جائے؛ اختیارات کے ارتکاز کو صوبہ سے نچلی سطح پر مقامی حکومتوں کو منتقل کیا جائے؛ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو سیاسی اثر سے پاک کیا جائے؛تعلیمی پالیسی وفاقی اور صوبائی سطح پریکساں مرتب کی جائے اور اس سلسلہ میں پہلے سے موجود تمام پالیسیوں کو یکجا کیا جائے اور تعلیمی اہداف طے کر کے ان کے حصول کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک سایہ تلے جمع کر کے ملک بھر میں اور خصوصا صوبہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی ناٖفذ کی جائے۔