کرونا وائرس سے متاثرہ معیشت کی بحالی کا آغاز
تحریر: ذیشان گل
کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت انتہائی دباو کا شکار ہے اور مختلف صنعتوں میں طلب و رسد کا توازن خراب ہوچکا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہر طرح کے کاروبار انتہائی غیریقینی کے شکار ہیں جبکہ اس عالمی وبا کے طویل عرصے منڈلانے کے خطرے کے باعث بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ دنیا میں جب تک کرونا وائرس کی مستند ویکسین تیار نہیں ہوتی، یہ غیریقینی صورتحال جاری رہنے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ (بعنوان، ورلڈ انویسٹمنٹ رپورٹ 2020) کے مطابق کرونا وائرس کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) عالمی سطح پر شدید دباو کا شکار ہوگی، بالخصوص ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ پاکستان جیسا ملک برآمدات اور اشیاءسے منسلک سرمایہ کاری پر انتہائی زیادہ انحصار کرتا ہے، ان غیرسازگار حالات کے باعث بڑے پیمانے پر بیروزگاری بڑھ رہی ہے ، ٹیکس وصولی میں کمی آرہی ہے اور ملکی معیشت سکڑ رہی ہے جس کے باعث بیشتر کاروباری اداروں نے اپنے مزید سرمایہ کاری کے منصوبے فی الحال منجمد کردیئے ہیں اور وہ اس مشکل وقت کے گزرنے کے منتظر ہیں۔
ملک میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے کرونا کیسز کی نگرانی جاری ہے اور یومیہ کیسز کی تعداد میں بتدریج کمی نظر آرہی ہے۔ معیشت کے لئے آگے اچھے دنوں کا پیش خیمہ ابھی نظر نہیں آتا کیونکہ مختلف صنعتوں اور شعبوں میں کام کرنے والے کاروباری ادارے اپنے ترقی کے منصوبوں کے لئے سازگار حالات کے منتظر ہیں۔ اسکی وجہ سے ملکی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار ہے ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں گزشتہ مالی سال کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں 88 فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔ تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے یہ اعداد و شمار طے شدہ اہداف سے کم رہے ۔ البتہ ، غیرملکی سرمائے کا بہاو توانائی، رابطے اور کیمیکل سیکٹرز پر مرکوز رہا۔
پاکستان کے ریٹیل سیکٹر کا ملکی معاشی صورتحال کے استحکام میں نمایاں کردار رہا۔ چین اسٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان (سی اے پی) کے مطابق ریٹیل ملازمین کی شرح ملکی لیبر فورس میں 16 فیصد ہے اور ملکی معیشت میں ریٹیل سیکٹر ہنر مندی میں بہتری لانے اور ویلیو ایڈیشن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ریٹیل سیکٹر کی کامیابی کا اظہار اس سے ملحقہ 50 سے زائد کاروباری شعبوں کی جانب سے بھی سامنے آتا ہے جن میں پیکیجنگ، ٹرانسپورٹیشن، لاجسٹکس، ہیومن ریسورسز، اکاونٹنگ اور آئی ٹی قابل ذکر ہیں۔
ملک میں بین الاقوامی ریٹیلرز بدستور غیریقینی حالات کے باعث مزید سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچاتے نظر آتے ہیں۔ لیکن ابھی حال ہی میں ایک بڑے ادارے نے ملکی ریٹیل سیکٹر میں ملازمتیں پیدا کرنے اور مقامی کاروبار کے فروغ میں تعاون فراہم کرکے پیش قدمی کی ہے۔ پاکستان میں ماجد الفطیم کی طرف سے کارفور ادارہ اپنے منسلکہ نیٹ ورک کے سپلائیرز اور ملحقہ انڈسٹریز کو نمایاں انداز سے تعاون کی فراہمی کے ذریعے آگے بڑھا رہا ہے۔ یہ پاکستان میں سال 2009میں پہلے اسٹور کے آغاز سے اب تک 9 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ پاکستان کے چار بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد، اور فیصل آباد میں اسکے 9 بڑے اسٹورز ہیں۔ حال ہی میں اسکے نویں اسٹور کا لاہور میں آغاز ہوا جس کے ذریعے 200 سے زیادہ بلاواسطہ اور بلواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ،جبکہ پہلے ہی پاکستان بھر میں اسکے اسٹورز پر 3 ہزار سے زائد افراد برسرروزگار ہیں۔ اسکے کنٹری منیجر جین مارک ڈومونٹ نے کہا کہ پاکستان میں اپنے نویں اسٹور کے آغاز کے ساتھ ہم اپنے ریٹیل آپریشنز سے منسلک سینکڑوں چھوٹے کاروبار، سپلائیرز اور کسانوں کی مدد کیلئے پرعزم ہیں تاکہ وہ اپنی منجمد کاروباری سرگرمیاں جلدی شروع کرسکیں ، اور عالمی وبا کی وجہ سے اپنے مالی دباواور نقصان سے باہر آسکیں ۔
تاہم مختلف سیکٹرز اور انڈسٹریز کی طرف سے مارکیٹ کا اعتماد اور معاشی سرگرمیاں تیز رفتاری سے بحال کرنے لئے تمام کاروباری اداروں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت بھی کاروبار سے متعلق سازگار پالیسیاں بناکر اور ٹیکس میں چھوٹ کے ذریعے تعاون فراہم کرسکتی ہے جس کی بدولت کثیر القومی اور مقامی کاروباری اداروں کی جانب سے اپنا کاروبار کھولنے کے ساتھ ہی مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ ان مشترکہ اقدامات کی بدولت پاکستان میں یقینا طویل عرصے کے لئے غیرملکی سرمایہ کاری کو ترغیب ملے گی جس کے نتیجے میں معاشی صورتحال میں بہتری آئے گی۔
نوٹ:یہ بلا گر کا اپنا نقطہ نظر ہے۔