لائسنس فیسوں میں ناقابل برداشت اضافہ

          لائسنس فیسوں میں ناقابل برداشت اضافہ
          لائسنس فیسوں میں ناقابل برداشت اضافہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  گزشتہ رات دنیا کے بیشتر ممالک میں دوست احباب سے ڈرائیونگ لائسنس فیس کے حوالے سے گفتگو ہوئی اس ریسرچ میں سامنے آنے والے اعداد و شمار نے پریشانی اور حیرانی کی کیفیت میں مبتلا کر دیا۔جرمنی میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے 300 یورو فیس ادا کرنی ہوتی ہے جو 10 سال کی مدت معیاد کے ساتھ ہوتی ہے امریکہ میں 200ڈالر پانچ سال کے لیے کینیڈا میں 100 ڈالر پانچ سال کے لیے اور اس کے بعد رینیول کی کوئی فیس نہیں آ سٹریلیا 200ڈالر پانچ سال کے لئے اور رینیول 200 ڈالر جبکہ برطانیہ سے حیران کن کوائف موصول ہوئے میرے ایک دوست ندیم کھوکھرنے ساٹھ پاؤنڈ فیس ادا کر کے1991ء میں لائسنس حاصل کیا تھا اور اس کی مدت 2037ء تک ہے یعنی46سال کے لیے اس کے بعد صرف میڈیکل جمع کرو ا کے لائسنس کو رینیو کر دیا جائے گا۔

میں سوچ رہا ہوں کہ یہ تمام کے تمام غیر مسلم ہیں انہوں نے تو جنت میں بھی نہیں جانا پھر بھی اپنے عوام کی بہتری اور معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں حکومت کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اپنے شہریوں کے مال و جان کے تحفظ ان کی فی کس آمدنی میں اضافے اور ان کے لیے صحت تعلیم انصاف کی دستیابی کو ہر حال میں ممکن بنایا جائے بے روزگار افراد کے لیے نوکریوں کا انتظام کیا جائے جب تک وہ شخص بے روزگار ہے اس کے لیے بڑے وظیفے کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے کھانے پینے اور رہنے کے اخراجات باآسانی برداشت کر سکے دوسری طرف ہم  مسلمان ہیں اور ہم نے جنت میں بھی جانا ہے پھر پاکستانیوں کو اپنی ہی سرزمین پر رہنے کی اتنی اذیت ناک سزا کیوں دی جا رہی ہے اپنے ہی عوام کو حکومت نے اس طرح یرغمال کیوں بنا رکھا ہے اگر وہ فاقوں سے مرتے ہیں تو مر جائیں لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو حکومت اپنے عوام کو بنیادی سہولیات تک فراہم نہ کر سکی وہ کس طرح عوام کے حلق میں ڈنڈا ڈال کر ٹیکس اکٹھا کر رہی ہے ملاحظہ فرمائیں۔

جب حکومت اور عدلیہ کی طرف سے ڈرائیونگ  لائسنس کے حصول  کے لیے سختی کی جا رہی تھی تو میں حکومت کا بڑا حامی تھا میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ گاڑی چلانے والے تمام افراد کے پاس لائسنس ضرور ہو گاڑی میں موجود ہر فرد سیٹ بیلٹ انڈیکیٹر اور ٹریفک  کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کر رہا ہو حکومت اور محکمہ ٹریفک پولیس نے ان لائن لرنر لائسنس کے حصول کی سہولت دی تو میں نے اس عمل کو بھرپور سراہا حکومت اور محکمہ کے اس عظیم کام کو سرانجام دینے پر شکریہ ادا کیا جب لاکھوں کی تعداد میں لرنر  لائسنس بن گئے تو حکومت نے سوچا کہ اب یہ لاکھوں لوگ ہمارے شکنجے میں آ چکے ہیں کیوں نہ  انہیں لائسنس دینے کے ساتھ ساتھ ان کا خون بھی نچوڑ لیا جائے تو حکومت نے ایک نیا فیس شیڈول جاری کیا جس نے لرنر لائسنس حاصل کرنے والوں کی چیخیں نکلوا دیں میں بحیثیت کا لم نگار اور  پاکستانی،حکومت اور محکمہ ٹریفک پولیس کے ان ظالمانہ اقدام کی پرزور مخالفت کرتا ہوں میں اس وقت اس 25کروڑ ہجوم کے احساسات کی ترجمانی کر رہا ہوں۔

جناب وزیراعلیٰ یہ فرمائیں کہ آ پ نے اور آپ سے پہلے  وزیراعلیٰ کے منصب پر فائض رہنے والے لوگوں نے اپنے عوام کا معیار زندگی اتنا بلند کر لیا ہے کہ آپ اس طرح1600روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیں گے تو وہ خاموشی سے آ پ کو ادا کر دیں گے اگر آ پ یہ سوچ رہے ہیں تو انتہائی معذرت کے ساتھ آ پ سراسر غلط ہیں ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔

آ پ بذات خود لوگوں کو قانون کی دھجیاں اڑانے پر مجبور کر رہے ہیں جس دن آپ پنجاب کی  فی کس آمدنی اتنی کر لیں گے کہ وہ سولہ سو کی بجائے دس ہزار ادا کر دیں تو آ پ فیسوں میں اضافہ کرنے کا حق رکھتے ہیں آ پ اس طرح عوام کا گلا کاٹ کر صوبے کی آمدنی میں اضافہ نہیں کر سکتے اگر آپ پنجاب سے پیار کرتے ہیں تو تمام سیاست دانوں، بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس، عدلیہ، انتظامیہ،پولیس اور تمام سرکاری اداروں کی کرپشن پکڑ لیں صوبہ امیر ہو جائے گا لیکن خدارا ڈرائیونگ اور اسلحہ لائسنس کی فیس رینیول میں اضافے والے فیصلے کو فورا واپس لیں اور یہ آپ کو کرنا پڑے گا کیونکہ ہمارے وکلا حکومتوں کی چال بازیوں پر بہت گہری نظر رکھے ہوئے ہیں وہ اس ظلم کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے ہو سکتا ہے کہ اس ظالمانہ ٹیکس کے خلاف عدالت میں رٹ دائر ہو چکی ہو اگر نہیں تو بہت جلد ہو جائے گی اس سے بہتر ہے کہ آ پ خود ہی پریس کانفرنس فرمائیں اور عوام کو یہ خوشخبری سنا دیں کہ فیس پہلے والے شیڈول کے مطابق ہی لی جائے گی اور لائسنس کی مدت معیاد پانچ سال ہی رہے گی۔

جناب وزیراعلیٰ جس مشیر نے آ پ کو یہ مشورہ دیا ہے برائے کرم اسے فورا عہدے سے ہٹا دیں  بلکہ اس کے خلاف مقدمہ درج کروائیں تاکہ آ پ کے پاس موجود وزراء اور مشیروں کو یہ کان ہو جائیں کہ وہ دوبارہ کبھی غلط مشورہ نہیں دیں گے۔

جناب وزیر اعلیٰ عوام بہت غریب ہیں وہ دو وقت کی روٹی بہت مشکل سے پوری کر رہے ہیں وہ  ایک ہی وقت میں آپ کی ٹیکس فیس، موٹر سائیکل کی قسط، مکان کا کرایہ، بجلی گیس کے بل ادا نہیں کر سکتے ان کے  پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں بچتے کہ وہ دو وقت کی روٹی آ سانی سے کھا سکیں میری گزارش ہے کہ آ پ لائسنس رینیول فیس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے پنجاب چلانے کی بجائے کمائی کا کوئی اور ذریعہ تلاش کر لیں اللہ کریم آ پ کی مدد کرے گا  دعا ہے کہ اللہ کریم آ پ اور  میرے پنجاب کو ہر آ فت سے محفوظ فرمائے آمین  

مزید :

رائے -کالم -