سردی، بھوک پیاس سب برداشت کرنے کو تیار ہیں،احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل اب دوسرا شروع ہوگا: بیرسٹر سیف

سردی، بھوک پیاس سب برداشت کرنے کو تیار ہیں،احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل اب ...
سردی، بھوک پیاس سب برداشت کرنے کو تیار ہیں،احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل اب دوسرا شروع ہوگا: بیرسٹر سیف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ سردی، گرمی ،بھوک پیاس سب برداشت کرنے کو تیار ہیں،احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا  اب دوسرا شروع ہوگا۔حکومت سیاسی تدبر سے کام لیتی تو آج ہم احتجاج نہ کر رہے ہوتے۔

"جیو نیوز "کے پروگرام" آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ "میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت کا جو رویہ ہے انہوں نے شاید فیصلہ کیا ہے کہ غلطی پر غلطی کرنی ہے۔ تشدد کے استعمال کا نتیجہ بھی حکومت کے خلاف نکلے گا۔ مذاکرات میں محسن نقوی سمیت مختلف شخصیات شامل تھیں، مذاکرات ختم کرنے سے متعلق محسن نقوی کا جو بیان آیا ہے یہ ٹھیک نہیں۔ہم مطالبات پورے ہونے تک بیٹھے رہیں گے، سنگ جانی سے متعلق یقین دہانی نہیں ہوئی تھی ایک تجویز تھی۔ یہ تجویز بانی پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی گئی تھی۔ پارٹی قیادت نے سنگ جانی کی تجویز منظور نہیں کی۔ رابطوں کی کئی شکلیں ہوتی ہیں مناسب نہیں تفیصل بتاؤں۔ 

بیرسٹر سیف کا  مزید کہنا تھا کہ  تحریک انصاف کا واضح مؤقف ہے کہ 24 نومبر کے اعلان کے مطابق اسلام آباد پہنچ گئے، ہمارے احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا اور اب دوسرا شروع ہوگا۔ہم نے کوشش کی کہ تصادم کے بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کریں، گزشتہ احتجاج میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر جانے والے پولیس اہلکار کے قتل میں مجھے نامزد کیا گیا۔

"جنگ " کے مطابق انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سنگجانی میں جلسے پر اعتراض نہیں اور حکومت سے مذاکرات شروع کریں۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا ہے یہ نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 دن سے نہ شیو کی ہے نہ واک کرنے دیا گیا۔ سنگ جانی میں جلسہ کا معاملہ تو اب ختم ہوگیا ہے، حکومت کی مذاکرات کے لیے مثبت نیت سامنے آجاتی ہے تو ہم بھی کمیٹی بنالیں گے۔

اپنی گفتگو کے دوران بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ ڈی چوک ہی جاؤں گی۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ ڈی چوک ہی جائیں گی تو ڈی چوک پہنچ گئیں۔ ہزاروں لوگ ڈی چوک میں بیٹھے ہیں، گولیاں چل رہی ہیں، لوگوں کی زندگی کا سوال ہے۔ کریک ڈاؤن ہوا تو مزید جانیں جانے کا خدشہ ہے اس سے معاملہ مزید خراب ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی، مینڈیٹ کی واپسی، 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ ہمارے مطالبات ہیں۔ مذاکرات ہوں گے تو ہمارے ان مطالبات پر ہوں گے۔

انکا کہنا تھا کہ وزیر دفاع نے کتنی بار کہا کہ علی امین اٹک کراس نہیں کرسکتا، علی امین اٹک کراس کرکے اسلام آباد آگئے اب نہیں پتہ وہ وزیر کہاں ہیں۔ہم سردی، گرمی، بھوک پیاس سب کچھ برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ ان کو پتہ چل جائے گا کہ طاقت کا استعمال اور اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔