گستاخانہ فلم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج
شہر بھر میں ملک و قوم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پوری پاکستانی قوم نے گزشتہ روز خیبر تا مہران تک تمام اختلافات کو بھلا کر یوم عشق رسول منایا۔ حکومت کی جانب سے جمعتہ المبارک کے روز عام تعطیل کے موقع پر پورے ملک میں ہڑتال رہی اور اس دوران احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا دن بھر سلسلہ جاری رہا۔ صوبائی دارالحکومت میں شہر کے مختلف حصوں سے نکالی گئی ریلیاں تاریخی ناصر باغ میں جمع ہو کر مسجد شہداءپہنچیں جہاں شہر بھر کی دیگر مساجد کی طرح نماز جمعہ کے بعد ملک و قوم کی سلامتی، مسلم امہ کے اتحاد کے لئے دعائیں کی گئیں اور اس بات کا عہد کیا گیا کہ ناموس رسالت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ لاہور میں جمعہ کی صبح ہی سے احتجاج کے پیش نظر حفاظتی انتظامات شروع کر دئیے گئے تھے۔ مسجد شہدائ، اسمبلی ہال اور امریکن قونصلیٹ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو ایک ایک کلو میٹر کے فاصلے پر کنٹینرز کھڑے کرکے عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔ مسجد شہداءمیں نماز جمعہ کے بعد چونگی امر سدھو، ملتان روڈ، چوبرجی، ریلوے سٹیشن، اسلام پورہ، شاہدرہ، بند روڈ اور شہر کے مختلف حصوں سے جلوسوں کا لسلہ جاری رہا، جس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ حکمران جماعتوں کے کارکن جم غفیر کی صورت میں تا حد نظر مال روڈ پر پھیل گئے، جبکہ احتجاجی ریلی میں چھوٹے بڑے، بوڑھے اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نظر آئی۔ مشتعل مظاہرین امریکہ اور گستاخانہ فلم کے خلاف نعروں پر مبنی بینر اٹھائے اسمبلی ہال کی جانب بڑھنے لگے تو بند راستے سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش میں ان مظاہرین کی پولیس کے ساتھ زبردست جھڑپ ہو گئی۔ شدید پتھراو¿ اور آنسو گیس کے استعمال کے بعد پولیس کو پسپا ہونا پڑا۔ امریکی قونصلیٹ، اسمبلی ہال اور گورنر ہاو¿س کی جانب جانے والے تمام راستوں میں جگہ جگہ ہیوی کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کے دوران مشتعل افراد کی پولیس سے جھڑپوں کے نتیجے میں کئی لوگ زخمی بھی ہو گئے۔ مال روڈ پر پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ کے باوجود مشتعل مظاہرین کنٹینرز پر چڑھ گئے اور جلوس نے ان کنٹینرز کو دھکیل کر راستے کی ہر رکاوٹ کو توڑتے ہوئے امریکی قونصلیٹ کی جانب جانے میں کامیابی حاصل کر لی۔ آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن اور ڈی آئی جی آپریشنز نے امریکی قونصلیٹ کے باہر سے 2 پولیس اہلکاروں سے بندوقیں چھن جانے کا سخت نوٹس لیا اور ڈپٹی سیکرٹری طارق حمید بھٹی اور ایس پی رانا شجاعت نے کہا کہ پُرامن احتجاج کیا جائے اور اپنے ملک میں توڑ پھوڑ نہ کریں۔
ہمارے ایمان کی اولین شرط ہی رسول کریم کی محبت جان، مال، اولاد اور ماں باپ کی محبت سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ ہمارا ایمان یہ ہے کہ اگر ہمارے پیارے نبی کے بارے میں کسی دل میں رائی برابر بھی کینہ ہے تو وہ ہمارا بدترین دشمن ہے اور اگر وہ اپنے اس بغض اور کینے کا کسی بھی طرح اظہار عام کرتا ہے تو اس کا قتل واجب ہے اور وہ جہاں بھی ہو، جس مسلمان کے ہاتھ لگے، اسے قتل کرکے غازی علم دین شہید اور غازی عمر چیمہ کی یاد تازہ کردے۔ ہمارے کچھ روشن خیال نام نہاد مسلم اسکالر حرمت رسول کے مسئلے پر تاریخی حوالوں سے گفتگو کرکے بڑی بے شرمی سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ خود رسول اللہ نے بعض موقعوں پر درگزر فرمایا ہے، لہٰذا ہمیں بھی ایسا ہی رویہ اپنانا چاہیے۔ ایسی سوچ رکھنے اور سمجھنے والے ہر مسلم اسکالر کو اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے، اگر ان کے باپ کو کو کوئی گالی دے تو وہ مرنے مارنے پر اُتر آتے ہیں، ہمارے ہاں تو اکثر سیاسی کارکن ایک دوسرے کے لیڈر کو برا کہنے پر قتل و غارت پر اُتر آتے ہیں اور پھر کسی ایک قتل کا سلسلہ پشت در پشت چل نکلتا ہے تو پھر نبی کریم کی حرمت پر حملہ آوروں کا قتل کیوں جائز نہیں۔ یہ قتل اس لئے بھی ضروری ہے کہ آئندہ کوئی شاتم یہ جسارت نہ کر سکے۔ ٹیری جونز اور سام ہابیل دونوں گستاخ امریکہ میں بیٹھے ہیں۔ ہم امریکہ نہیں جا سکتے، کیا ہمارے حکمرانوں کو اتنی توفیق بھی نہیں ملی کہ وہ امریکن سفیر کو طلب کریں اور اسے فوری طور پر ملک بدر کرکے اس وقت تک سفارتی تعلقات منقطع کئے رکھیں، جب تک اس مکروہ شخص کو مثالی سزا نہ دی جائے۔ امریکہ خود بہت بڑا دہشت گرد ہے، اس نے سازشوں کا جال پھیلا رکھا ہے۔ قرآن کریم میں کسی بے گناہ انسان کا قتل و جان لینا پوری انسانیت کا قتل ہے، نیز ایک بے گناہ انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانا ہے۔
امریکہ آزادی اظہار کی آڑ میں ٹیری جونز جیسے انسان دشمن لعنتیوں کو تحفظ دے کر پوری امت مسلمہ کے ایمانی جذبوں سے کھلواڑ کرکے مسلم ممالک میں غم و غصے کی آگ کو بڑھا دینے کا مجرم ہے، جبکہ وہ خود بھی مسلم ممالک کے بارے مسلم کش دشمنی کا خوگر ہے۔ اس کا دامن ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون میں رنگا ہوا ہے۔ آئے دن ڈرون حملوں میں سینکڑوں بے گناہ مار رہا ہے اور اس کے اس بہیمانہ ظلم میں پورا یورپ شامل ہے۔ وہ اپنے ملک کے شہری ریمنڈ ڈیوس جیسے سفاک قاتل کو بچانے کے لئے ہر حربہ استعمال کر سکتا ہے، جبکہ ہماری بیٹی عافیہ اسے دہشت گرد نظر آتی ہے۔ ہمارا قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان انہیں امن عالم کے لئے خطرہ دکھائی دیتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ مجھے سب سے عزیز پاکستان ہے۔ موجودہ حکمران مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ قوم کرپٹ سیاست دانوں اور کرپٹ نظام سے نجات چاہتی ہے۔
ہم کس قدر بے حس ہیں کہ ہمارے اپنے ملک میں ناموس سالت کو کالا قانون کہنے والے موجود ہیں۔ یہ نام نہاد روشن خیال طبقہ کس قدر بے غیرت ہے کہ وہ عزت، شہرت اور دولت تو پاکستان میں رہ کر کماتا ہے، مگر گن امریکہ کے گاتا ہے۔ سورئہ النساءآیت نمبر 21 میں فرمایا: ”کفر و ایمان کے بیچ ایک نیا راستہ بنانا چاہتے ہیں، یہی لوگ تو پکے کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے“۔ سورہءالبقرہ آیت نمبر 92 میں فرمایا: ”جو شخص اللہ، اس کے رسول، اس کے فرشتوں، جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہے، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے“۔ ہر گھر سے بچہ بچہ بازاروں، محلوں، سڑکوں اور چوکوں پر حرمت رسول پر قربان ہونے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔
حضرت علامہ اقبالؒ نے تو مومن کی زندگی کے مقصد کا نچوڑ ایک ہی شعر میں کر دیا:
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں