وزیراعظم کا خطاب اور اوورسیزپاکستانی

وزیراعظم کا خطاب اور اوورسیزپاکستانی
 وزیراعظم کا خطاب اور اوورسیزپاکستانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


                                                                گزشتہ دنوںوزیراعظم میاں نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا، اس خطاب کا عوام کو بڑی شدت سے انتظار بھی تھا۔ چودہ سال کے طویل عرصے کے بعد قوم سے میاں نوازشریف کے لئے یقیناََ ایک خوشگوار موقع تھا جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اپنے اس خطاب میں انہوں نے سب سے پہلے جن دو بڑے قومی مسائل کا تذکرہ کیا، وہ توانائی بحران اور دہشت گردی ہیں۔ بے شک بدترین توانائی بحران اور دہشت گردی دوایسے خطرناک مسائل ہیں جنہوں نے نہ صرف ملک سے معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے،سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ ملک سے نکال کر دوسرے ممالک منتقل کرناشروع کردیا ،بلکہ بیشمار قیمتی جانیں بھی اس وجہ سے ضائع ہوچکی ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ میاں صاحب نے ملک کے ان بڑے مسائل کی طرف پوری توجہ دیتے ہوئے نہ صرف بہت جلد توانائی بحران کے خاتمے کے لئے موثرترین اقدامات کا اعلان کیا ہے، بلکہ امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کا بھی عزم کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات یا آپریشن ہر صورت دہشت گردی ختم کریں گے
 میاں صاحب کے ان اعلانات سے کاروباری برادری کو بے حد خوشی ہوئی ہے، اگر موجودہ حکومت اس کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور امن و امان قائم کرلیتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ ملک چند ہی سال میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔اس کے بعد میاں صاحب نے جس اہم ترین مسئلے کا ذکرکیا، وہ کرپشن ہے بیشک کرپشن ایسی چیز ہے جس نے ہمارے ملک کی کشتی ڈبونے میں اہم کردار اداکیا ہے۔ میاں صاحب نے بالکل درست کہا کہ پی آئی اے،ریلوے،سٹیل ملز اور واپڈا جیسے ادارے، جن پر ہمیں فخر ہوا کرتا تھا ، آج یہ ادارے ہمیں ہرسال 500ارب کا خسارہ دے رہے ہیں یعنی پانچ برسوں میں یہ ادارے تقریباََ 2500ارب کا نقصان دے چکے ہیں۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کرپشن کے فوری خاتمے کے لئے موبائل کورٹس کا قیام انتہائی ضروری ہے جس کی تجویز میں پہلے بھی کسی کالم میں دے چکا ہوں۔ان کورٹس کے ذریعے فوری انصاف کی فراہمی بہت جلد ملک سے کرپشن اوردیگر جرائم کو ختم کردے گی۔ میاں صاحب کے خطاب میں قوم کا درد اگرچہ صاف نظر آرہا تھا، لیکن چند چیزیں ایسی ہیں جن کا ذکر بھی اگر میاں صاحب اپنی تقریر میں کردیتے تو بہت ہی اچھا ہوتا۔مثلاََ ان میں سب سے اہم چیز، جس کی جانب میرے کئی اوورسیز دوستوں نے بھی فون کے ذریعے توجہ دلائی، یہ تھی کہ میاں صاحب نے اپنی پوری تقریر میں کہیں بھی اوورسیز پاکستانیوں کا ذکر نہیں کیا حالانکہ میاں صاحب یہ خوب جانتے ہیں کہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں اوورسیز پاکستانی بھائیوں کا بڑا اہم کردار ہے جنہوںنے نہ تو کبھی مشکل وقت میں اپنے ملک کے مصیبت زدہ بھائیوں کو نظرانداز کیا، بلکہ ان کی جانب سے ہرسال دس سے پندرہ ارب ڈالر کی بھیجی جانے والی رقم ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کرداراداکرتی ہے۔
موجودہ حکومت نے اگرچہ ایک اوورسیز پاکستانی، یعنی چودھری محمدسرور کو گورنرپنجاب مقررکرکے ایک قابل تحسین اقدام اٹھایا ہے۔چودھری صاحب ایک انتہائی ذہین اورایماندارشخصیت ہیں، جنہوں نے بجا طور اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اپنی توجہ تعلیم کے میدان پر مرکوز کردی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انہیں پاکستان میں تعلیمی پسماندگی کا پورا احساس ہے جو درست بھی ہے۔ بیشک کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی کا تصور بھی نہیں کرسکتی امید ہے وہ آئند بھی ایسے مثبت اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔چودھری محمدسرور کی بطور گورنر پنجاب تقرری پر جہاں ہمیں خوشی ہے، وہیں اس پر بیرون ملک کمیونٹی کو یہ اعتراض بھی ہے کہ یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے انہیں دوہری شہریت سے ہاتھ دھونا پڑے اور حکومت کے اس اقدام سے دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو ایک بار پھر بیگانگی کا احساس ہوا ہے۔ ہم اس سلسلے میں میاں صاحب سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ جلد ازجلد دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے بارے میں مناسب قانون سازی کرتے ہوئے انہیں سیاسی دھارے میں لانے کی کوشش کریں گے جس کے لئے ہماری تجویز ہے کہ دہری شہریت رکھنے والے ہر پاکستانی کو الیکشن لڑنے اور بڑا عہدہ رکھنے کی اجازت ملنی چاہئے، جس کی پیدائش پاکستان کی ہو،جس نے بیرون ملک رہتے ہوئے اپنی آمدن کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں انویسٹ کررکھا ہواور جن کی جڑیں پاکستان میں ہوں اور جو ملک اور بیرون ملک کسی بھی قسم کی کرپشن اور غیرقانونی سرگرمی میں مبتلا نہ رہا ہو۔ یہاں میں اوورسیزکمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے پورے یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہماری پوری کمیونٹی بھی ایسے مفاد پرست لوگوں کے ملک میں سیاست یا کسی بڑے عہدے کی مخالفت کرتی ہے جو صرف نام کے پاکستانی ہیں، لیکن انہوں نے اپنا سرمایہ اور مفادات دوسرے ممالک سے وابستہ کررکھے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی یہ سوال پوچھنے کا پورا حق رکھتے ہیں کہ اگر دہری شہریت کے حامل پاکستانی جو ملک سے ہزاروں میل دور بیٹھ کر اپنے ملک میں رقوم بھیج رہے ہیں اور پاکستان میں ان کی انویسٹمنٹ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع مل رہے ہیں، اگر وہ اپنے ملک میں سیاست نہیں کرسکتے اور اہم عہدوں پر تعینات نہیں ہوسکتے تو ان لوگوں کو بھی یہ حق نہیں ہونا چاہئے جو اپنے ملک سے کماکر بیرون ممالک کے بنک بھررہے ہیں،اگر حکومت اوورسیز اور دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوںکیلئے کوئی ٹھوس قانون سازی کرتی ہے تو بیرون ممالک میں بیشمار ایسے پاکستانی بھائی ہیں جو چودھری محمد سرور کی طرح اپنے ملک کے لئے خدمات سرانجام دے کر اس کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں ۔    ٭

مزید :

کالم -